انسان اپنی ذاتی زندگی میں بعض اوقات، محنتوں، مشقتوں اور مصیبتوں سے متاثر ہوکر اور اجتماعی زندگی میں بعض اوقات انقلاب آفریں حادثوں ، مثال کے طور پرجہاد یا انفاق و خیرات یا ضرورتمندوں کی امداد کی مانند موقعوں پر ذکر خدا (حمد و ثنا و شکر) سے قریب ہوجاتا ہے اسی طرح بعض اوقات ہوا و ہوس سے آلودہ سرگرمیوں یا عیش و نوش کی سرمستیوں اور عیش و طرب کی محفلوں میں بیٹھ کر اس سے دور جا پڑتا ہے، وہ عنصر (ایمانی) جو ان تمام حالات میں انسان کو بہشتِ ذکر سے قریب کردیتی ہے یا اور زیادہ قریب ہوجانے میں مدد کرتی ہے نماز ہے، نماز میں اگر روحانی آمادگی پائی جاتی ہو تو آدمی کو معراج اور خدا کے حضور اور تقرب سے اور زیادہ قریب کردیتی ہے اور غفلت یا عدم آمادگی کی صورت میں آدمی کے کانوں میں ہوشیار و خبردار رہنے کی گھنٹی بجانا شروع کردیتی ہے اور اس کو نورانی وادیوں کی طرف لگا دیتی ہے، لہذا نماز کسی بھی حالت میں ترک نہیں ہونی چاہئے۔
امام خامنہ ای
07 / ستمبر / 2002