اسلامی جمہوریہ اور امریکا کا اختلاف، بنیادی ہے

اسلامی جمہوریہ اور امریکا کا اختلاف، بنیادی ہے

امریکا کی سامراجی فطرت اور انقلاب کی خود مختارانہ فطرت آپس میں میل نہیں کھاتی تھی۔ اسلامی جمہوریہ اور ایران کا اختلاف ایک ٹیکٹکل اختلاف نہیں ہے، ایک جزوی اختلاف نہیں ہے، بلکہ ایک بنیادی اختلاف ہے۔
کیا ایران اور امریکا کے تعلقات ابد تک منقطع رہیں گے؟

کیا ایران اور امریکا کے تعلقات ابد تک منقطع رہیں گے؟

بعض لوگ پوچھتے ہیں کہ ہم امریکا کے سامنے نہیں جھکے لیکن کیا امریکا سے ہمارے تعلقات بھی ابد تک نہیں ہوں گے؟ جواب یہ ہے کہ اول تو امریکا کی سامراجی ماہیت، سرینڈر کے علاوہ کسی بات کو تسلیم نہیں کرتی۔

"امریکا مردہ باد" کے نعرے کو اسلامی جمہوریہ اور امریکا کے اختلاف کی وجہ سمجھنا سادہ لوحی ہے

کوئی اگر یہ سوچتا کہ چونکہ ایک قوم امریکا مردہ باد کا نعرہ لگاتی ہے اس لیے وہ دشمن بھی مثال کے طور پر اس طرح سے دشمنی کر رہا ہے تو یہ سادہ لوحی ہے۔
ایران-امریکا تعاون کی شرطیں کیا ہیں؟

ایران-امریکا تعاون کی شرطیں کیا ہیں؟

اگر امریکا پوری طرح سے صیہونی حکومت کی پشت پناہی ختم کر دے، اس علاقے سے اپنی فوجی اڈوں کو ختم کر دے، اس خطے میں مداخلت بند کر دے تب اس مسئلے کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
فیصلہ کن بارہ دنوں کے بعد صیہونی حکومت

فیصلہ کن بارہ دنوں کے بعد صیہونی حکومت

ایرانی میزائلوں کے حملوں نے صرف مادی تباہی نہیں مچائی بلکہ ایرانی میزائيلوں کا ہر وار، اس حکومت کی حیثیت پر ایک کاری ضرب اور محفوظ جزیرے کی اس تصویر پر سوالیہ نشان لگا رہا تھا۔
نرس، رحمت کا فرشتہ

نرس، رحمت کا فرشتہ

نرس بیمار کے لئے فرشتۂ رحمت ہے۔ یہ حقیقی تعبیر ہے، اس میں کسی طرح کا مبالغہ نہیں ہے۔ نرس حقیقت میں مریض کے لیے غمگسار، شفیق اور باعث آسودگی ہے۔ یہ بہت اہم کردار ہے۔
میرزا نائینی نے جس حکومت کا خاکہ پیش کیا وہ آج کی اصطلاح میں جمہوری اسلامی ہے

میرزا نائینی نے جس حکومت کا خاکہ پیش کیا وہ آج کی اصطلاح میں جمہوری اسلامی ہے

میرزا نائینی ایک حکومت کا خاکہ پیش کرتے ہیں اور اسے سیاسی فکر کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اگر ہم آج کے دور کی اصطلاح میں اس اسلامی اور عوامی حکومت کو بیان کرنا چاہیں تو وہ "اسلامی جمہوریہ" کہلائے گی۔
مایوس حکومت

مایوس حکومت

امریکی صدر مایوس صیہونیوں کو امید اور حوصلہ دینے مقبوضہ فلسطین گئے تھے، یہ وہاں انھیں حوصلہ دینے گئے تھے، انھیں مایوسی سے نکالنے کے لیے گئے تھے۔
میزائیل تیار ہیں، ضرورت پڑنے پر پھر استعمال ہوں گے

میزائیل تیار ہیں، ضرورت پڑنے پر پھر استعمال ہوں گے

ہماری مسلح فورسز کے پاس یہ میزائیل پہلے سے تیار تھے، انھوں نے انھیں استعمال کیا، ان کے پاس مزید میزائيل ہیں، ضروری ہوا تو وہ کسی اور وقت بھی انھیں استعمال کریں گی۔
دشمن، ایران کی پیشرفت نہیں دیکھ سکتا

دشمن، ایران کی پیشرفت نہیں دیکھ سکتا

ہماری سائنسی پیشرفت، ٹیکنالوجی کی پیشرفت ترقی، سروسز کے میدانوں میں پیشرفت، کھیل کے میدان میں پیشرفت، دشمن یہ سب دیکھ نہیں سکتا۔