اگر ڈپلومیسی اس لیے ہو کہ ہمیں جنگ سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ہم صلح کرنا چاہتے ہیں تو یہی حقیقی ڈپلومیسی ہے۔ میں اس وقت حالات کو اس طرح نہیں پاتا، یعنی مجھے لگتا ہے کہ یہ لوگ جو ڈپلومیسی اختیار کیے ہوئے ہیں وہ بہانے پیدا کرنے کی ڈپلومیسی ہے۔
صیہونی اپنے اہداف سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔ انھوں نے "نیل سے فرات تک" کے اپنے اعلان کردہ ہدف کو واپس نہیں لیا ہے۔ ان کا ارادہ اب بھی یہی ہے کہ وہ نیل سے فرات تک کے علاقے پر قبضہ کر لیں!
27 جولائی سنہ 1988 کو آیت اللہ خامنہ ای نے جو اس وقت صدر جمہوریہ تھے، اھواز کے ایک فوجی اسپتال کا 19 گھنٹے معائنہ کرتے ہیں۔ جس کے دوران وہ کیمیکل بمباری کے قریب 750 متاثرین میں سے ہر ایک سے ملتے، اس کی عیادت کرتے اور اسے تحفہ دیتے ہیں۔
غزہ میں یہ وحشیانہ اقدام جو صیہونی حکومت نے کیا، اس نے نہ صرف یہ کہ اس حکومت کو رسوا کر دیا بلکہ امریکا کی عزت بھی خاک میں ملا دی۔ مشہور یورپی ملکوں کی آبرو بھی ختم کر دی بلکہ مغربی تہذیب و تمدن کو خاک میں ملا دیا۔
حزب اللہ لبنان کے عظیم کمانڈر شہید فؤاد علی شکر کی جہادی زندگي کی ایکی جھلک، ان کی بیٹی خدیجہ شکر کی زبانی اور شہید فؤاد شکر کے جہاد اور جدوجہد کے زمانے کی خاص تصویریں اور اسی طرح امام خامنہ ای کے ساتھ شہید کی کچھ تصاویر۔
وایزمین انسٹی ٹیوٹ کو اسرائیل کا "ایٹمی برین" بھی کہا جاتا ہے۔ وایزمین کے سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ کے "دل" پر ایران کے نپے تلے حملوں نے بھاری تباہی مچائی ہے۔
اسلامی جمہوریہ اور ایران کی عزیز قوم نے اپنی طاقت، اپنا عزم و ارادہ، اپنی استقامت اور اپنی صلاحیتیں دنیا والوں کو دکھا دیں۔ انھوں نے قریب سے اسلامی جمہوریہ کی طاقت کو محسوس کیا۔