عزت یعنی دوسروں کے اشاروں اور بیانوں سے آس لگانے کی نفی۔ فلاں ملک کی فلاں بڑی اور پرانی سیاسی شخصیت نے یہ بیان دے دیا، ایسی رائے دی۔ فلاں نے ایسا کہہ دیا۔ عزت یعنی ہم ان چیزوں کے آسرے پر نہ رہیں، ہمارا تکیہ اپنے اصولوں پر ہو۔
امام خامنہ ای
میری تاکید ہے کہ مختلف عمر کے بچوں کے لئے جہاں تک ممکن ہو کتابیں تیار کریں اور اس سلسلے میں ہمیں اغیار کی کتابوں سے بے نیاز کریں۔ تاکہ ہم ان شاء اللہ اپنی ثقافت، اپنی جہت اور اپنے اہداف کے ساتھ کتابیں اپنے بچوں کو دے سکیں۔
امام خامنہ ای
وہ ہدف مسلم امہ کا اتحاد ہے۔ کس کے مقابلے میں؟ کفر کے مقابلے میں، ظلم کے مقابلے میں، استکبار کے مقابلے میں، انسانی و غیر انسانی بتوں کے مقابلے میں۔ ان تمام چیزوں کے مقابلے میں جنہیں ختم کرنے کے لئے اسلام آیا۔
امام خامنہ ای
ملک کی ثقافت اور کلچر بنانے کے لئے ہمیشہ کتاب کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگرچہ آج دیگر بہت سے وسائل بھی وجود میں آ گئے ہیں، جیسے سوشل میڈیا وغیرہ ہے لیکن کتاب اب بھی اپنی جگہ بہت اہم اور بہت اعلی درجہ رکھتی ہے۔
امام خامنہ ای
دنیا میں کوئي بھی شخص، چاہے وہ مسلمان ہو یا نہ ہو، فلسطین کے واقعات کی سچائی کو جان جائے، وہ غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں نکل آئے گا۔
امام خامنہ ای
ٹیچر، اسٹوڈنٹ کو اپنے بچے کی طرح سمجھے۔ اپنے بیٹے کے بارے میں، اپنی بیٹی کے بارے میں آپ کی کیا آرزو ہے؟ کیا آپ نہیں چاہتے کہ وہ باسعادت ہو؟ کیا آپ نہیں چاہتے کہ وہ سربلند ہو؟ یہی چیزیں اپنے اسٹوڈنٹ کے بارے میں بھی چاہیں۔
امام خامنہ ای