بسم الله الرحمن الرحیم

انّا لله و انّا الیه راجعون

انتہائی غم و اندوہ کے ساتھ قدیمی دوست، اسلامی تحریک کی جدوجہد کے زمانے کے رفیق کار اور ہم سفر، اسلامی جمہوریہ کے دور میں برسوں کے ساتھی حجت الاسلام و المسلمین آقا الحاج شیخ اکبر ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پرملال کی خبر سنی۔ ایسے رفیق کار اور جدوجہد کے زمانے کے معاون عمل کی جدائی، جس کے ساتھ تعاون اور ہمدلی کا دورانیہ پورے انچاس سال پر محیط ہے، بہت جانکاہ اور سخت ہے۔ ان عشروں کے دوران سختیاں اور مشکلات ہم پر پڑیں اور بہت سے مواقع پر ہماری ہم فکری و ہمدلی نے دونوں کو ایک ساتھ مشترکہ راستے پر سعی و کوشش، تحمل اور خطرات سے نمٹنے کے لئے آگے بڑھایا۔ ان کی غیر معمولی دانشمندی اور کم نظیر اخلاص ان برسوں کے دوران ان کے ساتھ کام کرنے والے تمام افراد بالخصوص اس حقیر کے لئے اطمینان بخش تکیہ گاہ تھا۔ بعض مواقع پر پیش آنے والا اختلاف رائے اور الگ الگ استنباط بھی اس دوستی کے رشتے کو پوری طرح ختم نہیں کر سکا جس کا آغاز کربلائے معلی میں مقام بین الحرمین سے ہوا، حالیہ برسوں میں ان خناسوں کے وسوسے بھی جو پیش آنے والے اختلاف نظر سے فائدہ اٹھانے کی بھرپور کوشش میں لگے ہوئے تھے اس حقیر کے تعلق سے ان کی ذاتی محبت میں کوئی خلل نہیں ڈال سکے۔

وہ شاہی ستم کے خلاف جدوجہد کرنے والی پہلی نسل کا کم نظیر نمونہ اور اس پرخطر اور پر افتخار  راستے کی رنج دیدہ ہستی تھے۔

برسوں ساواک (شاہی دور کی خوفناک خفیہ ایجنسی) کی جیلوں میں ایذاؤں کا سامنا کرنا اور اس کے بعد مقدس دفاع کے دوران بڑی سنگین ذمہ داریوں کو اپنے دوش پر اٹھانا اور پارلیمنٹ کے اسپیکر اور ماہرین اسمبلی کے سربراہ کی حیثیت سے فرائض کی انجام دہی اس قدیمی مجاہد کی نشیب و فراز سے بھری زندگی کے درخشاں ابواب ہیں۔

جناب ہاشمی کے چلے جانے کے بعد اب مجھے کوئی اور شخصیت نظر نہیں آتی جس کے ساتھ اس تاریخ ساز دورانئے کے نشیب و فراز میں اس طولانی مدت تک میرے مشترکہ تجربات ہوں۔

اب یہ کہن سال مجاہد گوناگوں مساعی اور سرگرمیوں سے مملو نامہ اعمال کے ساتھ محاسبہ پروردگار کے سامنے ہے اور یہی اسلامی جمہوریہ کے ہم تمام عہدیداروں کا انجام ہے۔

مرحوم کے لئے تہہ دل سے اللہ تعالی سے مغفرت و رحمت و بخشش کی دعا کرتا ہوں اور آپ کی اہلیہ، بچوں، بھائیوں اور دیگر پسماندگان کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔

غفر الله لنا و له

سید علی خامنه ‌ای

 ۱۹ دی ماه ۱۳۹۵  (8جنوری 2017)