بسم ‌الله ‌الرّحمن ‌الرّحیم

و الحمد لله ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا و نبیّنا ابی‌القاسم المصطفی محمّد و علی آله الاطیبین الاطهرین المنتجبین المعصومین سیّما بقیّة الله فی الارضین و لعنة الله علی اعدائهم اجمعین.

عزیز بھائیو اور بہنو! میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں، آپ نے ان مبارک ایام میں اپنی تشریف آوری سے ہمارے حسینیہ کی فضا کو اپنے اخلاص اور کرم فرمائی سے معطر اور منور کر دیا۔

یہ ماہ شعبان کے آخری ایام ہیں، انھیں غنیمت سمجھنا چاہئے۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھئے کہ اللہ تعالی نے آپ کو جو مواقع فراہم کئے ہیں ان کا زیادہ سے زیادہ استفادہ ہونا چاہئے۔ ان مواقع میں سے ایک ماہ مبارک شعبان ہے جو دعا کا مہینہ ہے، مناجات کا مہینہ ہے، توسل کا مہینہ اور انتظار کا مہینہ ہے۔ ایک اور عظیم نعمت ماہ رمضان ہے جو قریب آن پہنچا ہے، بہت مناسب ہے کہ ہم ماہ شعبان میں خود کو ماہ رمضان کے لئے آمادہ کریں۔ ماہ رمضان ضیافت پروردگار کا مہینہ ہے، ضیافت الہی سے بہرہ مند ہونے کے لئے آمادگی کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے اندر یہ آمادگی پیدا کرنا چاہئے۔

آپ نوجوانوں کیلئے یہ کام ہم سے زیادہ آسان ہے۔ نوجوانوں اپنے پاکیزہ دل کی وجہ سے، صاف دلی کی وجہ سے، وقت گزرنے کے ساتھ انسان جن آلودگیوں سے دوچار ہو جاتا ہے نوجوان ان سے دوری کی وجہ سے زیادہ آمادہ رہتے ہیں۔ نوجوانوں کو اپنی اس آمادگی کی قدر کرنا چاہئے۔ ماہ شعبان کی ان دعاؤں کو، خاص طور پر مناجات شعبانیہ کو، وہی معروف مناجات جو ائمہ علیہم السلام سے منقول ہے، میں نے ایک دفعہ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ سے پوچھا کہ اہلبیت علیہم السلام سے منقول ان دعاؤں میں کس دعا سے آپ زیادہ قلبی وابستگی رکھتے ہیں، کس دعا سے زیادہ مانوس ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ مناجات شعبانیہ اور دعائے کمیل سے۔ راہ خدا پر چلنے والے وہ پختہ عارف ان دونوں دعاؤں پر زیادہ توجہ دیتے تھے۔ ان شاء اللہ یہ جو باقی ماندہ ایام ہیں ان میں ہم سب بنحو احسن کسب فیض کر سکیں اور رحمت خداوندی کی اس وادی میں خود کو روحانی فضا میں وارد کر سکیں اور استفادہ کر سکیں۔

ان ایام کے بارے  میں ایک اور نکتہ بھی ہے اور میں ترجیح دوں گا کہ اس کے بارے میں بھی چند جملے عرض کرتا چلوں، یہ انتخابات کا مسئلہ ہے۔ عوام، ملت ایران خود کو عظیم کارنامے کے لئے آمادہ کر رہی ہے، جوش و خروش سے سرشار انتخابات کے لئے۔ جو میں سن رہا ہوں اور جو اطلاعات مجھے مل رہی ہیں اس کے مطابق تو بحمد اللہ ملک بھر میں عوام کے اندر انتخابات کے تعلق سے بڑا جوش و خروش ہے، عوام اپنی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ بہت اچھی بات ہے۔ یہ مزید ایک عظیم کارمانے میں ملت ایران کی تابندگی سے عبارت ہے۔ یہ سارے ہی انتخابات جن میں آپ شرکت کرتے ہیں، عظیم کارناموں سے عبارت ہیں۔ یہ عظیم عوامی کارنامہ ہے جو دنیا والوں کی نگاہوں کے سامنے انجام دیا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں قوم کا وقار بڑھتا ہے، قومی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ انتخابات ایسے ہی ہوتے ہیں۔ دنیا میں سیاست کے بڑے دعویداروں کے سامنے اسلامی جمہوریت کا نظارہ پیش کرتے ہیں۔ دینی جمہوریت یا اسلامی جمہوریت ایک نیا نظریہ تھا، بشریت کے سامنے ایک نیا تجربہ تھا جو اسلامی جمہوری نظام اور امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے ذریعے منصہ شہود تک پہنچا۔ آپ جمعے کے دن ایک بار پھر دنیا والوں کے سامنے، سیاستدانوں، تجزیہ نگاروں، عہدیداروں اور عوام الناس کے سامنے وہی نظارہ پیش کریں گے، انتخابات کی یہ اہمیت ہے۔

میں یہ بھی عرض کر دوں کہ دنیا میں ساری نگاہیں آپ کے انتخابات پر لگی ہوئی ہیں۔ سب کی نگاہوں سے مراد ملکوں کے حکام کی نگاہیں ہیں، امریکا کے حکومتی اداروں سے لیکر یورپی طاقتوں، یورپی ملکوں اور ہمارے اس علاقے میں امریکا کی پیروکار حکومتوں تک اور صیہونی حکومت (1) کے اس نگوں بخت وزیر اعظم (2) تک، ان سب کی نگاہیں اس بات پر لگی ہوئی ہیں کہ جمعے کو آپ کس انداز سے میدان میں اترتے ہیں اور کس پیمانے پر میدان میں نظر آتے ہیں، کس جذبے کے ساتھ انتخابات کے میدان میں نظر آتے ہیں؟ سب دیکھ رہے ہیں۔ یہ تو قضیئے کا ایک رخ ہے، اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ علاقے کی قومیں جو غالبا ملت ایران کی بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اور یہاں موجود آزادی اور جمہوریت کی تمنائی ہیں، وہ بھی دیکھتی ہیں اور تعریف کرتی ہیں۔ یہ آپ کو چاہنے والی قومیں ہیں۔ ان کی نگاہیں بھی جمعے کے دن انتخابات پر مرکوز ہوں گی۔ اگر ہمارے انتخابات بہت کمزور ہوئے، عوام کی شرکت بہت محدود رہی، تو یہ نگاہیں کسی اور انداز سے فیصلہ کریں گی اور رائے قائم کریں گی، لیکن اگر عوام کی شرکت بہت وسیع مستحکم اور دانشمندانہ رہی تو وہ کسی اور انداز سے فیصلہ کریں گی اور رائے قائم کریں گی۔ در حقیقت معینہ برسوں اور معینہ ادوار میں اسلامی جمہوریہ تجدید انتخابات کرکے نئی شادابی حاصل کرتی ہے اور دنیا کے عوام کے دلوں میں اور نگاہوں میں ایک نئے انداز سے، نمایاں طریقے سے، حیرت  انگیزی طریقے سے خود کو پیش کرتی ہے اور ظاہر کرتی ہے۔ اسی لئے انتخابات کا دن اسلامی جمہوری نظام کے لئے جشن اور مسرت و شادمانی کا دن ہے۔

آپ علاقے کو دیکھئے! ہمارا علاقہ، مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ کا علاقہ آج بدامنی سے دوچار ہے، دہشت گردوں اور مسلح عناصر کی وجہ سے جنھیں بدخواہ اور بد طینت حکومتوں سے مدد مل رہی ہے یا داخلی جنگوں کی وجہ سے جو بعض ملکوں میں جاری ہے، ان تمام جگہوں پر دنیا کی استعماری طاقتوں کی ریشہ دوانیاں صاف دکھائي دیتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ بدامنی ہے، بدامنی کا ماحول ہے۔ آپ علاقے کے ملکوں کو دیکھئے! کون سا ملک ہے جہاں بدامنی نہیں ہے۔ بدامنی کے شکار اس ماحول میں بحمد اللہ توفیق خداوندی سے اسلامی جمہوریہ و امن و سلامتی کی فضا میں سانس لے رہی ہے، انتخابی تیاریوں میں مصروف ہے۔ اب انتخابات کو دو دن سے زیادہ وقت نہیں بچا ہے، مگر بحمد اللہ ملک کی فضا پرسکون ہے، طمانیت و تحفظ کا ماحول ہے۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔ عزیز بھائیو اور بہنو! ہمیں ان چیزوں کی بہت قدر کرنا چاہئے، یہ بہت قیمتی چیز ہے۔ آٹھ کروڑ کی آبادی والے ملک میں انتخابات ہو رہے ہیں جہاں پانچ کروڑ سے زائد رائے دہندگان ہیں اور عوام پورے جوش و خروش کے ساتھ تیاریاں کر رہے ہیں اور ماحول پرسکون ہے۔ یہ بہت اہم بات ہے، بہت با ارزش ہے۔ اس کی قدر کرنا چاہئے۔

اسلامی جمہوریہ نے ہمیں آزادانہ ماحول دیا۔ حالانکہ بعض لوگ ناشکری کرتے ہیں اور اسی آزادانہ ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور آزادی کا انکار کرتے ہیں۔ یہ ناشکری ہے جو بعض لوگ کر رہے ہیں، تو کوئی بات کرتے رہیں۔ ملک میں بحمد اللہ آزادانہ ماحول ہے، عوام کی بھرپور شراکت کا ماحول ہے، لوگوں کے ووٹوں کی گہری تاثیر کا ماحول ہے۔ ملک کے سب سے اہم اجرائی عہدیدار یعنی صدر مملکت کے انتخاب میں اور اسی طرح شہروں کا انتظام و انصرام سنبھالنے والے عہدیداران کے انتخاب کے لئے ہونے والے کونسلوں ک انتخابات میں عوام کے ووٹ معیار ہیں، عوام کی مینڈیٹ معیار ہے، عوام فیصلہ کرتے ہیں، یہ بڑی اہم بات ہے۔ ہمارے اسی علاقے میں کچھ قومیں ایسی ہیں جن کی حکومتیں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے آشیرباد سے باقی ہیں، وہ ملت ایران کے حالت کو دیکھ کر رشک کرتی ہیں اور انھیں حسرت ہوتی ہے، ان کے لئے یہ خواب ہے کہ امیدوار میدان میں اتریں، دو، تین یا پانچ لوگوں کے درمیان مقابلہ آرائی ہو صدر مملکت کے عہدے کے لئے۔ عوام کو یہ حق ملے کہ وہ ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔ ہمارے اس علاقے کے ملکوں کے لئے یہ ایک خواب ہے۔ یہی عمل ہر چار سال کے بعد ایک بار ہمارے ملک میں دہرایا جاتا ہے۔ عوام میدان میں آتے ہیں، انتخاب کرتے ہیں، اپنی شناخت کے مطابق عمل کرتے ہیں، اس کی بڑی اہمیت ہے۔ اس کی قدر کرنا چاہئے۔

اس میدان میں عوام الناس کی شرکت بہت با معنی ہے۔ اس سے دو باتوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ البتہ ان دونوں باتوں کے ذیل میں دوسرے بھی بہت سے نکات ہیں، مگر اس عوامی شراکت میں دو چیزیں بہت اساسی ہیں۔ ایک ہے اسلامی جمہوری نظام پر عوام کا اعتماد اور اس نظام سے ان کی قلبی وابستگی، دوسرے عوام کے اندر موجود قوت اراد اور فیصلہ کرنے کی طاقت۔ یہ دونوں ہی چیزیں بہت اہم ہیں۔ آپ جب میدان میں موجود ہوتے ہیں تو اس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ اسلامی جمہوری نظام عوام کو خود مختاری عطا کرنے میں کامیاب ہوا ہے، آزادی عطا کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور آپ کو اس نظام سے قلبی وابستگی ہے۔ آپ یہ بھی ثابت کرتے ہیں کہ ملت ایران ایک زندہ قوم ہے، مصروف عمل ہے، پرعزم ہے، پختہ ارادہ رکھتی ہے، آپ ان باتوں کو ثابت کرتے ہیں۔ یہ دونوں ہی چیزیں وطن عزیز کے لئے بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔ البتہ ان میں سے ہر ایک کے ذیل میں بہت سے موضوعات ہیں اور ان کے بہت سے فوائد ہیں۔ یہ عوامی شراکت جتنی زیادہ ہوگی، عوام کے اندر موجود یہ نظم و ضبط جتنا زیادہ ہوگا، بین الاقوامی مبصرین کی نظر میں ملت ایران کا احترام اور ملت ایران کا وقار اتنا ہی بڑھے گا۔

میں نے یہ جو نظم و ضبط کی بات کہی ہے یہ بہت اہم ہے۔ عوام کے اندر ڈسپلن بہت اہمیت رکھتا ہے، یہ بڑی اہم چیز ہے۔ انتخابات سے پہلے بھی، انتخابات کے دوران بھی، انتخابات کے دن بھی اور انتخابات کے بعد بھی۔ عوام کا یہ ڈسپلن اور لا اینڈ آرڈر کی پابندی بہت اہم ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو بہت سے ملکوں کے پاس نہیں ہے، جبکہ ہماری قوم یہ ثابت کر رہی ہے کہ اس کے پاس بحمد اللہ یہ نعمت موجود ہے۔ ہم ملت ایران نے ماضی کے تجربات سے اسے سیکھا ہے۔ ہم نے بھی تجربہ حاصل کیا ہے، برسوں سے تجربہ حاصل کرتے آ رہے ہیں۔ ملت ایران نے آزمایا بھی ہے کہ یہ چیز کس قدر منفعت بخش ہے اور بد نظمی اور نراجیت کتنی زیاں بار ہے، ملت ایران کو اس کا تجربہ ہے۔

ظاہر ہے اس وقت کئی امیدوار میدان میں ہیں، باتیں کر رہے ہیں، اپنا اپنا نظریہ پیش کر رہے ہیں۔ ہر امیدوار کے کچھ طرفدار ہیں۔ اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ ان امیدواروں میں سے آخرکار کوئی ایک شخص رائج اصطلاح کے اعتبار سے کہا جائے تو فتحیاب ہوگا، ویسے میں اس میں فتح اور شکست کا قائل نہیں ہوں۔ بہرحال کسی ایک شخص کو اکثریت ملے گی اور بقیہ کو نہیں ملے گی۔ تاہم اس پورے عمل میں اصلی فاتح ملت ایران ہوگی، اکثریت خواہ کسی بھی امیدوار کو حاصل ہوئی ہو۔ اصلی فاتح اسلامی جمہوری نظام ہوگا، اصلی فاتح ملت ایران ہوگی۔ جو بھی امور کی باگڈور اپنے ہاتھ میں لیگا، جو الیکشن جیتا ہے، ظاہر ہے اسے عوام نے اپنے ووٹوں سے اس مقام پر پہنچایا ہے۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔ بحمد اللہ مختلف ادارے اس عمل کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔

میں یہ بھی عرض کر دوں؛ اسے سب غور سے سن لیں! اجرائی ادارے، نظارتی  ادارے، سیکورٹی کے امور پر نظر رکھنے والے ادارے، یہ سب بڑی محنت سے اپنے کام میں مشغول ہیں۔ سب قابل اعتماد ہیں، وہ سب کام کر رہے ہیں، مکمل باہمی ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اور کام کر رہے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود میں انھیں قابل اعتماد اداروں سے ایک بار پھر تاکید کے ساتھ کہوں گا اور سفارش کروں گا کہ عوام کے ووٹوں کا خیال رکھیں، اس کی حفاظت کریں، عوام کی اس امانت کی حفاظت کریں۔ ممکن ہے کہ اس درمیان کچھ لوگ ایسے بھی ہوں جو کچھ خلاف ورزی کرنے کی کوشش کریں، لیکن ادارے کی حیثیت سے دیکھا جائے تو یہ ادارے قابل اعتماد ہیں، قابل بھروسہ ہیں۔ خواہ وہ نگراں ادارے ہں، اجرائی ادارے ہوں یا سیکورٹی کے امور سے وابستہ ادارے ہوں۔ یہ سارے ادارے بہت اہم ہیں اور بڑی محنت سے کام کر رہے ہیں۔

البتہ سب کو چاہئے کہ بہت خیال رکھیں اور یہ بات یاد رہے کہ ملت ایران کے کچھ دشمن ہیں، ان دشمنوں کے مقابلے میں ملت ایران کی جو تصویر ابھر وہ عزم و ارادے سے بھری ہوئی، خود  اعتمادی کے جذبے سے معمور اور طمانیت و سکون سے آراستہ تصویر ہونی چاہئے۔ یہ دونوں چیزیں موجود ہونی چاہئے۔ جہاں بھی ضرورت ہو وہاں پختہ عزم، ہر صورت حال میں اللہ کی ذات پر توکل، خود اعتمادی، اپنی توانائی و قوت کا احساس بحمد اللہ ملت ایران کے اندر یہ ساری چیزیں موجود ہیں، انسان یہ چیزیں بخوبی محسوس کر سکتا ہے۔ یہ جو بحثیں اور انتخاباتی گفتگو ہوئی اس میں بعض اوقات کچھ ایسی باتیں بھی کہی گئیں جو ملت ایران کے شایان شان نہیں تھیں، لیکن عوام کی بھرپور شراکت ان تمام مسائل کو حل کر دیگی۔ ان چیزوں کا ملت ایران کی شراکت پر ان شاء اللہ اور بفضل پروردگار کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ان شاء اللہ خواتین اور مرد حضرات پورے ملک میں شرکت کریں گے اور اپنی شراکت سے اور اپنے عزم راسخ سے اسلامی جمہوری نظام کا وقار بڑھائيں گے۔  

میری ایک گزارش انتخابی امیدواروں کے حامیوں سے بھی ہے۔ انتخابات کے ان محترم امیدواروں میں سے ہر امیدوار کے کچھ حامی ہیں، چاہنے والے اور طرفدار ہیں۔ انھیں بھی چاہئے کہ متانت کا مظاہرہ کریں، حامی افراد بھی اور انتخابی کیمپین سے وابستہ افراد بھی اپنی متانت قائم رکھیں، نظم و ضبط کا خیال رکھیں۔ ان کی نظر فریضہ ادا کرنے پر مرکوز رہنا چاہئے، ہمارے لئے اسی چیز کی اہمیت ہے۔ یہ چند روز کی زندگی اور یہ چار دن کا عہدہ وہ زید، عمرو یا کسی کو بھی ملے گزر جانے والا ہے۔ جو چیز باقی رہنے والی ہے وہ ہمارا عمل ہے جس پر ہمارا احتساب ہوگا اور ہمیں جواب دینا  ہوگا۔ وَ استَعمِلنی بِما تَسأَلُنی غداً عَنه؛(3) اللہ تعالی کل ہم سے کچھ چیزوں کے بارے میں سوال کرے گا، ہمیں اس کی فکر میں رہنا چاہئے اور اس کے لئے کوشش کرنا چاہئے۔ خود عوام بھی کوشش کریں، انتخابی میدان میں اترنے والے امیدوار بھی کوشش کریں، ان کے حمایتی اور طرفدار بھی کوشش کریں کہ ان کا ہر عمل 'کرام الکاتبین' کے نزدیک نیکی کے زمرے میں قرار پائے۔ ان کا عمل، ان کا برتاؤ اور ان کا بیان بارگاہ خداوندی میں حسنہ قرار پائے اور اللہ تعالی سے انھیں اس پر اجر ملے۔ یہ کب ممکن ہوگا؟ جب ہم اپنا کام رضائے پروردگار کے لئے انجام دیں گے۔ سب محنت کریں، کام کریں، جدوجہد کریں! بہت اچھی بات ہے، مگر نیتیں خدا پسندانہ ہونی چاہئیں۔ اگر ایسا ہوا تو اللہ تعالی ہمیں برکتوں سے نوازے گا، ملت ایران کو برکتوں سے نوازے گا اور جو کچھ ملت ایران کے مفاد میں ہے، توفیق خداوندی سے وہی پیش آئے گا۔ بہرحال ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ قانون اور نظم و ضبط کو ملحوظ رکھیں اور اس پر عمل پیرا رہیں۔

میں آپ کی خدمت میں یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ میرے بھائیو اور بہنو! اسلامی جمہوریہ ہر طرح کے ادوار میں اور ہر قسم کے حالات میں خواہ وہ دنیا کے گوناگوں حالات رہے ہوں، علاقے کے مختلف حالات رہے ہوں یا خود ملک کے اندر الگ الگ طرح کے حالات رہے ہوں، دائمی طور پر آگے بڑھتی رہی ہے۔ ممکن ہے کہ اس حقیر جیسے عہدیداران کی کارکردگی بعض مواقع پر مناسب، مثت یا کامل و جامع نہ رہی ہو، مکر اسلامی جمہوریہ کی عظیم پیش قدمی کا عمل اور عوام کی شراکت اور اسلامی جمہوری نظام سے عوام کا تعاون ہمیشہ اپنا اثر دکھاتا رہا ہے اور ہم آگے بڑھتے رہے ہیں۔ ان شاء اللہ یہ پیشرفت روز بروز اور ہر دور میں جاری رہے گی اور اسلامی جمہوریہ وہ دن دیکھے گی جب دشمنوں پر مایوسی چھائی ہوگی اور وہ اسلامی جمہوریہ اور ملت ایران کو دھمکیاں دینے اور خرافات گوئی سے باز آ چکے ہوں گے۔

دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ملت ایران کو برکتوں سے نوازے اور جو بڑا امتحان ہمارے سامنے ہے اس میں خداوند عالم اپنی عنایتوں اور برکتوں سے وہ نتیجہ عطا فرمائے جو ملک اور عوام کے مفاد میں ہے۔

و السّلام علیکم و رحمة الله و برکاته

 

۱) بنامین نیتنیاہو

۲) حاضرین ہنس پڑے

3) صحیفه‌ سجّادیّه، دعا نمبر 20