آج ہمارے نوجوان تباہ کن تشہیراتی مہم کی زد پر ہیں، ہم اسے مانتے ہیں، یہ ایک سچائی ہے۔ مختلف دریچوں سے آوازیں آتی ہیں، گمراہ کن آوازیں کانوں میں گونجتی رہتی ہیں۔ یہ نوجوان جو بیچ میدان میں ان گمراہ کن اور ورغلانے والی آوازوں اور تصاویر کے حصار میں ہے، اسے کوئی پیمانہ اور نمونہ دکھائے جانے کی ضرورت ہے۔ یہ پیمانہ اور نمونہ اسلامی جمہوریہ اور اسلامی جمہوری نظام پیش کر سکتا ہے۔ یہ بات یاد رہے کہ جب ہم نوجوان نسل کی گمراہی کے اندیشوں کی بات کرتے ہیں تو مومن نوجوان نسل کے نمو، اس کی استعداد اور ہدایت کے امکانات کا تذکرہ بھی ضرور کریں۔ آج ہمارے نظام میں یہی صورت حال ہے۔ آپ غور کیجئے! یہی عزیز شہید جو حال ہی میں شہید ہوا، شہید حججی (1)، وہ آجکل کے انھیں نوجوانوں میں سے ایک نوجوان تھا، وہ 25 سالہ نوجوان ہے۔ یعنی انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور انھیں گمراہ کن آوازوں اور تصاویر نے اس نوجوان کا بھی احاطہ کر رکھا تھا جیسے دوسرے ہزاروں نوجوانوں کا احاطہ کیا ہے، لیکن وہ کیسا کندن بن کے نکلا؟! بے شک شہید حججی کو اللہ تعالی نے آج سب کی نگاہوں کے سامنے ایک حجت کی طرح پیش کر دیا، تاہم اس احساس، اس جذبے اور اس ایمان سے آراستہ دوسرے بھی بہت سے افراد موجود ہیں۔ اس اسلامی و انقلابی پیداوار کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ یہ بہت قیمتی ہے، اس کی قدر کی جانی چاہئے۔ رابطہ عامہ کے شعبے کی معرفت مجھے خطوط بھیجے جاتے ہیں جن میں محاذ جنگ پر جانے کی اجازت کے لئے التجا ہوتی ہے۔ کون سے محاذ جنگ پر؟ شام میں، حلب میں! مسلسل خطوط لکھ رہے ہیں، التماس کرتے ہیں۔ بعض نوجوان خود الجتا کرتے ہیں اور بعض کے والدین بھی التجا کرتے ہیں کہ ہمارا نوجوان بیٹا بہت بے تاب ہے، بہت اصرار کر رہا ہے آپ اسے جانے دیجئے! یہ ناقابل یقین حقائق ہیں۔ یعنی واقعی اگر کسی اور زمانے کے بارے میں یہ حقائق ہمیں بتائے جاتے اور ہم نے خود نہ دیکھا ہوتا تو آسانی سے اس پر یقین نہ کر پاتے، لیکن یہ اتفاقات ہمارے اسی زمانے میں رونما ہو رہے ہیں۔ یہ کون سی چیز ہے جو اس نوجوان کے اندر جہاد کا عشق اور اقدار کے دفاع کا عشق پیدا کر دیتی ہے، اسے بیوی، بچے، کنبے، ماں باپ، پرسکون زندگی، روزگار ہر چیز کو ترک کرکے دشمن سے لڑنے کے لئے ملک سے ہزاروں کلومیٹر دور، سرحد پار جانے پر آمادہ کر دیتی ہے؟ ان چیزوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ چونکہ تذکرہ علمی و ثقافتی میدانوں کی مایہ ناز ہستیوں کا ہوا، یہاں آپ حضرات اور وزیر اسلامی ہدایت (2) بھی تشریف فرما ہیں، تو ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ سفارش بھی کرتا چلوں کہ جو لوگ ثقافتی میدان میں اور اسلامی ہدایت کے شعبے میں سرگرم عمل ہیں، وہ اس نکتے پر توجہ دیں کہ آج ہمارا اہم ترین فریضہ یہ ہے کہ نوجوانوں کے اندر، نوجوان نسل کے اندر اس جذبے کی تقویت کریں۔ اگر ہم اخلاقیات کے طرفدار ہیں تو ہمیں ان کے اندر انقلابی جذبے کی تقویت کرنا چاہئے۔ نوجوانوں کے اندر دینی و انقلابی جذبے کی مدد سے ہی اخلاقیات کو پروان جڑھایا جا سکتا ہے۔ دین سے عاری اخلاق، تقوا سے خالی اخلاق، انقلابی جذبے، جہادی روش  اور راہ خدا میں جہاد کے عشق کے بغیر اخلاق نہ تو پیدا ہوگا اور نہ جاگزیں ہوگا، اگر جاگزیں ہو بھی گیا تو اس میں کوئی عمق نہیں ہوگا۔ ہمیں چاہئے کہ آج ہم نوجوانوں کی دینی و انقلابی تربیت پر اپنی سعی و کوشش مرکوز کریں اور انقلاب کی اس عظیم قوت کو جو ان نوجوانوں کے اندر بحمد اللہ موجود ہے، تقویت پہنچائیں، ان کے اندر امید پیدا کریں، ان کی پشت پناہی کریں اور اس رجحان کو مستحکم بنائیں۔ ایسا نہ ہو کہ انقلابی رجحان کمزور پڑ جائے اور اس کے مد مقابل رجحان کو تقویت ملے۔ ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہئے، نہ تو یونیورسٹی کے اندر، نہ دینی تبلیغات کے شعبے میں، نہ ثقافتی و علمی میدانوں میں۔

  1. محسن حججی شہید، محافظ حرم اہل بیت فورس کا حصہ تھے جو اگست 2017 میں شام اور عراق کے بیچ ایک سرحدی علاقے میں داعشی دہشت گردوں کے ہاتھوں گرفتار کر لئے گئے اور پھر دو دن کے بعد شہید کر دئے گئے۔

2. وزیر ثقافت و اسلامی ہدایت سید عباس صالحی بھی اس اجلاس میں موجود تھے۔