رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خدمت رسانی، مختلف شعبوں کے درمیان ہم آہنگی، امداد رسانی کا جوش و جذبہ، بہترین انداز میں منظم ہو جانے کی خصوصیت بہت نمایاں طور پر نظر آئی۔ تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ جتنے بھی فیصلے اور منصوبے ہیں ان پر عمل درآمد کے لئے اس وقت تک کام جاری رہے جب تک عوام کی مشکلات و تکالیف پوری طرح ختم نہ ہو جائیں۔ (1)

رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ؛

بسم الله الرّحمن الرّحیم

٭ اس اجلاس کا مقصد یہ ہے کہ جو سرگرمیاں انجام دی گئی ہیں ان کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہی حاصل ہو اور آپ حضرات کی رائے خود آپ کی زبانی سنی جائے۔ البتہ مجھے جو رپورٹیں دی گئی ہیں ان میں بیشتر کو میں نے دیکھا ہے پڑھا ہے۔

ان ایام میں جو حوادث پیش آئے ہیں اور ممکن ہے کہ آئندہ دنوں کے دوران بھی کچھ حوادث پیش آئیں، کوتاہ مدت میں تو یہ تلخ حوادث ہیں۔ البتہ ممکن ہے کہ دراز مدت میں ان کے ایسے اثرات و ثمرات ہوں جو ناخوشگوار نہ ہوں۔ تاہم کوتاہ مدت میں تو ان سے تباہی ہوئی ہے، نقصان ہوا ہے، عوام کو مشکلات پیش آئی ہیں۔ سیلاب بڑی ہولناک چیز ہے۔ میں نے سیلاب کے حالات کو قریب سے دیکھا اور محسوس کیا ہے۔ سیلاب بڑا ہولناک حادثہ ہے اور اس کے اثرات بہت سخت ہوتے ہیں۔

٭ کوئی بھی حادثہ ہو اس کے مختلف پہلو ہوتے ہیں۔ آپ حضرات نے بھی اپنی گفتگو میں مختلف پہلوؤں کی جانب اشارہ کیا۔ یعنی کچھ برکتیں بھی ہیں اور کچھ نقصانات بھی ہیں۔ جو کچھ آپ نے بیان کیا بالکل درست ہے میں بھی اس سے اتفاق کرتا ہوں۔ جو خدمات انجام دی گئیں اور امداد پہنچائی گئی وہ بھی واقعی بالکل نمایاں ہے۔ جیسا کہ آپ حضرات نے بیان فرمایا امداد کا حجم بھی کافی زیادہ تھا اور اس کے لئے امداد رسانی کے عمل میں مختلف شعبوں کے درمیان ہم آہنگی بھی بہت اچھی تھی۔ اعلی رتبہ حکام بھی کہ حوادث کے مرکز میں جن کی موجودگی سے عام طور پر بڑا حوصلہ ملتا ہے، نیا جوش و جذبہ پیدا ہوتا ہے، پوری طرح سرگرم عمل رہے۔ خود صدر محترم، نائب صدر، وزیر داخلہ، عسکری عہدیداران، الحمد للہ سب مستقل طور پر وہاں موجود رہے۔ میں نے بھی مشاہدہ کیا، میں دور سے دیکھ رہا تھا کہ کیا کچھ ہو رہا ہے۔ یہ اس پورے قضیئے کے مثبت پہلو ہیں۔

حضرات دیکھئے! جناب اردکانیان صاحب نے ایک بات کہی جو بالکل درست ہے کہ سیلاب ایسی چیز ہے کہ جسے روکا نہیں جا سکتا۔ کیونکہ جب بارش ہوتی ہے تو اس کے بعد سیلاب آتا ہے لیکن سیلاب سے ہونے والے نقصان کا سد باب کیا جا سکتا ہے۔ دیکھئے یہ چیز بہت اہم ہے۔ یہ ممکن ہے کہ سیلاب تو آئے لیکن اس سے نقصان نہ ہونے پائے۔ کوئی جانی نقصان بالکل نہ ہو۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے؛ ما اَصابَکَ مِن حَسَنَةٍ فَمِنَ اللهِ وَ ما اَصابَکَ مِن سَیِّئَةٍ فَمِن نَفسِک (۲) نیکی اللہ کی طرف سے ہے جیسے یہی بارش۔ بارش کی اہمیت وزیر زراعت (3) کے لئے اور وزیر توانائی (4) کے لئے ظاہر سی بات ہے کہ دوسروں سے زیادہ ہے۔ خاص طور پر اس خشک سالی کے بعد۔ یعنی ایسی جگہوں پر بارش ہوئی ہے کہ پندرہ سولہ سال سے جہاں خشکسالی تھی جیسے خراسان کا جنوبی علاقہ۔ یہ اللہ کا عطیہ ہے۔ بارش اللہ تعالی نے بھیجی لیکن اس سے جو تباہی ہوئی اس کا ذمہ دار کون ہے؟ میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جو اقدامات اس تباہی کا سد باب کر سکتے تھے ہم نے پہلے سے ان کی پیش بینی نہیں کی اور انجام نہیں دیا۔ جو باتیں آپ حضرات نے بیان فرمائی ہیں دریاؤں کی تہہ کی صفائی، واٹرشیڈ مینیجمنٹ، ڈیم کے نیچے کی ندیوں کا مسئلہ، اسی طرح دوسری جو چیزیں آپ نے بیان فرمائیں، یہ ایسے کام ہیں جو رفتہ رفتہ انجام دئے جانے چاہئے تھے لیکن انجام نہیں دئے گئے۔

٭ عوام نے بھی واقعی بھرپور مدد کی۔ ہم نے اس کا پہلے بھی تجربہ کیا ہے۔ اب آپ حضرات نے ذکر کیا کہ واقعی عوام ہمیشہ آمادہ رہتے ہیں۔ عوام کے اندر امداد رسانی اور مدد کا جذبہ موجود ہے۔ مدد کے لئے فورا منظم ہوکر کام شروع کر دینے کا جذبہ ملک کے اندر موجود ایک غیر معمولی چیز ہے۔ میں ماضی میں بھی اس کا تجربہ کر چکا ہوں۔ اس حقیر کا اس سلسلے میں پہلا  تجربہ 1968 میں فردوس میں آنے والے زلزلے کے وقت ہوا۔ ہم گئے تھے، ہم نے دیکھا کہ گرد و پیش سے لوگ آتے تھے بے دریغ پیسہ، سامان، وسائل، ہر چیز وہاں دے رہے تھے۔ آج بھی وہی صورت حال ہے۔ دوسرے مسائل میں بھی یہی ہوتا ہے۔ عوام آمادہ ہیں۔ عوام کی مدد لیجئے۔ خوش قسمتی سے عوام اور حکومتی عہدیداران کے درمیان بہترین تعاون ہو رہا ہے جو بڑی مثبت اور قابل تعریف چیز ہے، الحمد للہ یہ چیز عملی طور پر موجود ہے۔

٭ ایک اور نکتہ ہے بعد تک کاموں کو جاری رکھنے اور ان کی نگرانی کا۔ یہ نہیں ہونا چاہئے کہ اس وقت جب سیلاب آیا ہے تو ہم کرخہ ڈیم کے خطرات، دریائے کارون کے خطرات، اہواز کے خطرات، سوسنگرد کے خطرات، لرستان کے خطرات، ایلام کے خطرات وغیرہ کی بات کریں اور چند دن بعد جب یہ مشکلات ان شاء اللہ ختم ہو جائیں گی، تو پھر ہم سب کچھ فراموش کر دیں۔ نہیں، یہ نہیں ہونا چاہئے اس پر مستقل مزاجی سے کام کیجئے۔ یعنی واقعی اس پر پوری توجہ سے کام ہونا چاہئے۔

 

۱)  اس ملاقات کے آغاز میں نائب صدر اسحاق جہاں گیری، وزیر داخلہ عبد الرضا رحمانی فضلی، وزیر توانائی رضا اردکانیان، مسلح فورسز کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے انجام دئے جانے والے اقدامات کی رپورٹ پیش کی۔

۲) سوره‌ نساء، آیت نمبر ۷۹ کا ایک حصہ

۳) انجینیئر محمود حجّتی

۴) ڈاکٹر رضا اردکانیان