اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے علمی ممتاز نوجوانوں کی گہری محققانہ نظر، عقل و خرد اور عقلانیت کے بہترین استعمال کی تعریف کی ساتھ ہی فرمایا کہ ممتاز علمی لیاقت رکھنے والوں کا سفر لا متناہی ہے۔ (1)

بسم الله الرّحمن الرّحیم

و الحمد لله ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا محمّد و‌ آله ‌الطّاهرین و لعنة ‌الله علی اعدائهم اجمعین.

میرے لئے یہ جلسہ بہت شیرین و دلچسپ ہے، اس لئے کہ اس جلسے کے سرگرم افراد، اس جلسے کے مقررین، اس جلسے کے نمایاں افراد وہی ہیں جن سے اس حقیر کی امیدیں وابستہ ہیں ملک کے مستقبل اور انقلاب کے مستقبل کے تعلق سے، یعنی جوش و جذبے سے سرشار مومن نوجوان۔

خوشی کا مقام ہے کہ آپ نے جو تقریریں کیں ان میں مجھے عمیق فکر و نظر کی علامات صاف نظر آئیں۔ میں نے بیان کی گئی باتوں کو دیکھا کہ یہ فکر و تدبر عقلانیت پر مبنی باتیں ہیں۔ ہمارے لئے یہ چیز بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ میرے لئے یہ چیز بہت اہم ہے کہ ہمارے نوجوان فکر و تدبر کرتے ہیں اور غور و فکر کی بنیاد پر کوئی بات کہتے ہیں۔ جو باتیں بیان کی گئیں ان میں سے بیشتر سے میں اتفاق کرتا ہوں۔ میں اس وقت میڈل جیتنے والے آپ عزیز نوجوانوں کے بارے میں بات کر رہا ہوں، والیبال کے عزیز کھلاڑیوں کے بارے میں بھی ابھی چند باتیں ان شاء اللہ عرض کروں گا۔

سب سے پہلے تو میں شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے کرم فرمائی کی اور اپنے میڈل اس حقیر کو ہدیہ کر دئے۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ نے ذاتی طور پر مجھے نہیں بلکہ اس نظام کی ایک علامت کو، اس نظام کو ہدیہ کیا ہے، ایک حقیقت کو ہدیہ کیا ہے۔ فی الواقع آپ نے ایک حقیقت کے بارے میں سوچا اور اپنے عمل سے، اپنے میڈل ہدیہ کرکے اس کی حمایت کر رہے ہیں۔ میں شکر گزار ہوں، آپ کا یہ قیمتی تحفہ آپ سے میں قبول کرتا ہوں اور اس کے بعد یہ میڈل خود آپ کو لوٹا رہا ہوں، اس لئے کہ میرا دل چاہتا ہے کہ یہ میڈل آپ کے پاس رہیں، انھیں آپ اپنے پاس رکھئے۔ آپ  کسی چیز پر افتخار کرتے ہیں تو ہم بھی افتخار کرتے ہیں اور آپ سربلند ہوتے ہیں تو یہی ہماری سربلندی ہوتی ہے۔ اسے آپ بخوبی سمجھ لیجئے۔ جس میدان میں بھی، جس پلیٹ فارم پر بھی ہمارے نوجوان آج اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں اور سرخرو ہوں، وہاں یہ ملک بھی سرخرو ہوگا، یہ نظام بھی سرخ رو ہوگا، نظام سے محبت کرنے والے افراد بھی سرخ رو ہوں گے، جن لوگوں نے اس نظام کی تشکیل کے لئے کچھ کام کیا، زحمتیں اٹھائیں، محنت کی، عمر گزار  دی وہ بھی سرفراز ہوں گے۔ آپ کی سربلندی پوری ملت کی سربلندی اور ہم سب کی سربلندی ہے۔

میں بس دو تین نکات بہت اختصار سے پیش کرنا چاہوں گا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جو باتیں آپ نے بیان کیں، ان میں اگر کوئی تجویز ہے، یا کسی نکتے کو بہت غور و فکر کے بعد بیان کیا گيا ہے، کچھ لوگوں کی باتوں میں یہ چیز تھی، تو ہم ان شاء اللہ اس پر کام کریں گے، تجاویز پر بھی اور تدبر کی بنیاد پر بیان کی گئی باتوں پر بھی۔ اگر کسی سے سفارش کرنے یا کوئی حکم دینے کی ضرورت ہوئی تو یقینا ہم یہ کام بھی ان شاء اللہ کریں گے۔ یعنی آپ کی باتیں، آپ کا اظہار خیال، آپ کی تحریر اللہ نے چاہا تو بے جواب نہیں رہے گی۔

دو تین نکات عرض کرنا چاہتا ہوں۔ ایک بات تو یہ ہے کہ ممتاز علمی استعداد کی کوئی حد نہیں ہے۔ یعنی ایسا نہیں ہے کہ ہم کہیں کہ اس نوجوان نے فکری اعتبار سے، ذہنی اعتبار سے ممتاز صلاحیتوں کا مالک ہونے کی وجہ سے میڈل حاصل کر لیا تو بات ختم ہو گئی۔ ایسا نہیں ہے، یہ میڈل ایک خاص راستے پر آپ کا سفر جاری رہنے کی علامت ہے۔ ممتاز علمی و فکری صلاحیت رکھنے والے نوجوانوں کا راستہ اس محنت و جفاکشی کا راستہ ہے جس کی وجہ اور بنیاد خاص صلاحیت، استعداد اور توانائی ہے۔ آپ کو اس راہ میں آگے بڑھتے رہنا ہے، محنت کرنا ہے۔ جب آپ میڈل حاصل کرتے ہیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس راہ میں آپ کسی  حد تک آگے بڑھے ہیں، مگر آپ جس علمی میدان اور موضوع میں بھی کام کر رہے ہیں اس میں اپنی پیشرفت کا سلسلہ جاری رکھئے، کام کیجئے، محنت کیجئے، غور کیجئے۔ اسی حد تک پہنچ کر اپنی صلاحیت و استعداد کو روپوش اور ختم نہ ہونے دیجئے، اس ابلتے ہوئے چشمے کو بند نہ ہونے دیجئے۔ ایسا ہرگز نہ ہونے دیجئے۔ میرا نظریہ یہ ہے کہ انسان کی توانائی، انسان کی صلاحیت، وہ خواہ کوئی بھی انسان ہو، ممتاز افراد کے علاوہ کوئی شخص ہو، ایک غیر معمولی صلاحیت ہوتی ہے۔ ممکن ہے کہ زندگی کے کسی پہلو کے تعلق سے اس کے اندر بیکراں صلاحیت ہو، دوسرے شخص کے اندر کسی اور پہلو سے اتنی ہی صلاحیت ہو، مگر صلاحیت سب کے اندر ہوتی ہے۔ سب کو ملا کر دیکھا جائے تو ان کے اندر مجموعی طور پر تمام صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ یہ صلاحیتیں لا متناہی ہیں۔ یہ نہیں کہ آپ بیچ راہ میں رک جائیں اور سفر جاری نہ رکھیں، کام جاری نہ رکھیں۔

میرے عزیزو! ہمیں ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔ آپ دیکھئے کہ تاریخ میں ایک دور تھا جب ہم ملی و عمومی علم و دانش کے اعتبار سے ساری دنیا میں ممتاز تھے۔ ایک زمانہ ایسا بھی تھا۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ تنزل آتا گیا۔ اس تنزل پر بہت زیادہ اعتراض کی ضرورت نہیں ہے۔ ممالک، اقوام اور تہذیبوں کے یہاں اتار چڑھاؤ آتے ہیں، نشیب و فراز آتے ہیں، تو بہت زیادہ توقع نہیں رکھی جا سکتی۔ کبھی تنزل بھی ہوتا ہے، کبھی پیشرفت حاصل ہوتی ہے، لیکن ان حالیہ ایک دو صدیوں میں جب غیر ملکیوں کی دخل اندازی ہوئی اور ملک کے اندر ان کی پالیسیاں نافذ ہو گئیں تو صاف محسوس ہونے لگا کہ اب جو تنزلی اور پسماندگی آ رہی ہے وہ فطری عمل نہیں ہے، بلکہ ہمارے اوپر یہ پسماندگی اور تنزلی مسلط کر دی گئی ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو تاریخ سے آشنائی میں کس حد تک دلچسپی ہے، تاہم میری سفارش یہ ہے کہ کم از کم حالیہ ایک دو صدیوں کی تاریخ کا ضرور مطالعہ کیجئے، آپ کے سامنے بہت سے حقائق واضح ہو جائیں گے۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمیں آگے بڑھنے سے روکا گيا۔ قاجاریہ حکومت کے دور میں کسی انداز سے اور پہلوی دور حکومت میں کسی اور انداز سے، ہمیں پسماندگی میں مبتلا کیا گيا۔ ایرانی استعداد دنیا کی اوسط استعداد سے زیادہ ہے۔ کئی سال پہلے میں ایک موقع پر یہی بات کہہ رہا تھا تو مجھے محسوس ہوا کہ کچھ لوگوں کو اس میں شک ہے، مگر آج یہی بات دنیا میں جا بجا کہی جا رہی ہے، کہا جا رہا ہے کہ ایرانی استعداد کافی بلند ہے۔ بنابریں ہمیں پسماندگی میں مبتلا کیا گيا، ہم پسماندہ ہو گئے، دنیا آگے بڑھ گئی، انسانی علم و دانش آگے بڑھ گئی۔ انقلاب کے بعد اور خاص طور پر حالیہ بیس برسوں کے دوران بڑے پیمانے پر محنت و کاوش ہوئی اور بہت اچھا علمی مشن شروع ہو گیا، بہت سارے کام ہوئے لیکن ہم اب بھی علم و دانش کی سرحدوں سے آگے نہیں جا سکے ہیں، ٹیکنالوجی کی سرحدوں کو ہم مزید آگے نہیں لے جا سکے ہیں۔ ہنوز ہم یہ کام نہیں کر سکے ہیں۔ ہمیں یہ کام کرنا چاہئے، یہ کام کون کرے گا؟ آپ کے علاوہ کس کو یہ کام کرنا چاہئے؟ آپ کی نسل اور آپ کے بعد کی نسل کو نئے علوم پیدا کرنے ہیں، تیار کرنے ہیں۔

آج ہماری محنت و مشقت کا مقصد اس راہ پر کامیابی کے ساتھ مسلسل آگے بڑھنا ہے جسے دوسرے افراد نے تعمیر کر دیا ہے۔ آج ہم مثال کے طور پر نینو ٹیکنالوجی کے میدان میں دنیا میں صف اول کے پانچ چھے ملکوں میں سے ایک ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے، لیکن نینو کی دریافت کس نے کی؟ یہ چیز اہم ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ نینو کی طرح درجنوں اور سیکڑوں علوم دریافت کریں، میں چاہتا ہوں آپ حیاتیات کے شعبے میں درجنوں اور سیکڑوں انکشافات کریں۔ دنیا بہت بڑی ہے۔ عالم طبیعت میں بڑی گہرائیاں ہیں۔ دریافت کے لئے ہنوز بہت سی چیزیں اور اسرار ہیں جن کا اب تک انکشاف نہیں ہو سکا ہے۔ مثال کے طور پر ہزاروں سال سے دنیا میں بجلی کی توانائی موجود تھی، عالم طبیعت میں مضمر تھی اور انسانوں کو اس کا علم نہیں تھا۔ بعد میں اسے دریافت کر لیا گیا۔ آج بھی ممکن ہے کہ بجلی کی طرح انسانی زندگی میں گہری تاثیر رکھنے والے کروڑوں حقائق عالم طبیعت میں موجود ہوں جن کا انسانوں کو ہنوز علم نہ ہو۔ آپ انھیں دریافت کیجئے۔ آپ انھیں تلاش کیجئے۔ محنت کیجئے، آگے بڑھئے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ کے اندر یہ ممتاز علمی استعداد مزید پروان چڑھے۔ اس میں جمود نہیں آنا چاہئے۔ آپ ممتاز علمی و فکری صلاحیت رکھنے والے ہیں، آپ اپنی اس صلاحیت کی وجہ سے محترم ہیں، آپ کی عزت کی جاتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ میں اپنے اس عزیز نوجوان کی بات اگر مان بھی لوں کہ لوگ قدر نہیں کرتے، آپ کی علمی صلاحیت کو اہمیت نہیں دیتے تب بھی آپ ممتاز علمی و فکری صلاحیت کے مالک ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کی ذمہ داری یہیں پر ختم ہو گئی، یعنی اگر یہ صورت حال ہے تو اب آپ کو مزید محنت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آپ ممتاز علمی صلاحیت کے مالک ہیں۔ جی نہیں، آپ کو محنت کرنا چاہئے، آپ کو کام کرنا چاہئے۔ آپ اپنے وجود کے اندر موجود توانائیوں میں اضافہ کیجئے۔ تمام میدانوں میں ہمیں اس چیز کی ضرورت ہے۔ ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ تو میری پہلی سفارش یہ ہے کہ پیش قدمی اور کام جاری رہنا چاہئے۔

دوسری بات یہ ہے کہ اگر آپ حقیقت میں چاہتے ہیں کہ اپنے وطن عزیز کے لئے مفید واقع ہوں تو لازمی ہے کہ انقلابی سوچ کو، انقلاب پر مبنی فکر و نظر کو اپنے اندر محفوظ رکھئے اور اسے تقویت پہنچائیے۔ آج خوش قسمتی سے ہم دیکھ رہے ہیں اور آپ نے جو باتیں بیان کیں ان سے بھی بخوبی محسوس کیا جا سکتا ہے کہ آپ کے اندر یہ سوچ موجود ہے۔ اس فکر کو جہاں تک ممکن ہو تقویت پہنچائیے۔ بصیرت کے موضوع پر جو میں ہمیشہ تاکید کرتا رہا ہوں، بحث کرتا رہا ہوں تو اس کی وجہ یہی ہے۔ اگر ہم انقلابی فکر و جذبے پر توجہ نہ دیں تو ہم پیچھے رہ جائیں گے، ہماری پیشرفت کا سلسلہ رک جائے گا۔ اگر ہمارے افراد کو کچھ پیشرفت ملی بھی تو وہ ملک کے کام نہیں آئے گی۔ چنانچہ ماضی میں یہی صورت حال تھی۔ طاغوتی (شاہی) دور میں یہی صورت حال تھی۔ اس زمانے میں بھی کچھ ممتاز صلاحیت والے افراد تھے، لیکن وہ ملک کے کسی کام نہیں آتے تھے۔ ایک چیز تو یہ تھی ہی کہ صلاحیتیں پروان نہیں چڑھ پاتی تھیں، سامنے نہیں آ پاتی تھیں، اس کے علاوہ جو صلاحیتیں سامنے آ جاتی تھیں ان سے اغیار فائدہ اٹھاتے تھے، وہ دوسروں کے کام آتی تھیں۔ انقلابی فکر، انقلابی نقطہ نگاہ کو اپنے اندر مضبوط بنائیے، اس کی حفاظت کیجئے۔

اللہ پر توکل اور اللہ سے طلب نصرت کو ہرگز فراموش نہ کیجئے۔ یہ ہماری تاکید ہے۔ اللہ آپ کو توفیقات سے نوازے گا۔ البتہ قرآن ہم سے کہتا ہے کہ جو بھی کوشش کرے گا اللہ اس کی مدد کرے گا۔ : کُـلًّا نُمِدُّ، یعنی اللہ کی نصرت صرف مومنین سے مختص نہیں ہے، اللہ تعالی ان لوگوں کی بھی مدد کرتا ہے جو دنیا کے لئے کام کر رہے ہیں۔ جب وہ محنت کریں گے تو ان کی اس محنت کی وجہ سے ان کی نصرت کرے گا۔ کُلًّا نُمِدُّ هؤُلاءِ وَ هؤُلاءِ؛(۲) لیکن اللہ کی خصوصی نصرت مومنین سے مختص ہے، اس موقع سے مختص ہے جب کوئی اللہ سے خاص رابطہ قائم کرے۔ آپ کے دل پاکیزہ ہیں، آپ نوجوان ہیں، آپ کے دل طاہر ہیں، اللہ تعالی سے آپ کا رابطہ، اللہ تعالی پر آپ کا توکل، اللہ تعالی سے آپ کا طلب نصرت کرنا آپ کی مدد کرے گا کہ آپ بہتر انداز میں پیشرفت کی منزلیں طے کریں، مشکلات پر بہ آسانی غلبہ حاصل کریں، زیادہ امید و نشاط کے سات مسائل سے روبرو ہوں اور آگے بڑھیں۔ یہ بھی بہت اہم نکتہ ہے۔ اللہ سے قلبی رابطہ جس کی میں نوجوانوں کو ہمیشہ سفارش کرتا ہوں اور آپ کو بھی اس کی سفارش کرنا چاہوں گا کہ آپ سب سے پہلے تو گناہ سے اجتناب کیجئے، اپنے دل کو اللہ سے آشنا کیجئے، نماز پر توجہ، ذکر خدا پر توجہ، یہ آپ کے لئے ہماری حتمی سفارشات ہیں، ان سے آپ کو مدد ملے گی اور آپ کو اس راہ میں آگے لے جائیں گی۔ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ آپ کو توفیق عطا کرے۔ بے شک میں آپ کے لئے دعا کروں گا اور مجھے امید ہے کہ آپ کے بارے میں میری دعا مستجاب ہوگی۔ آپ اس مملکت کے فرزند ہیں، اس ملک کے نور چشم ہیں، ان شاء اللہ آپ کے وجود کی برکت سے یہ ملک سربلند ہوگا۔

والیبال کے نوجوان کھلاڑیوں کی کامیابی کے بارے میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ واقعی اس سے مجھے خوشی ہوتی ہے۔ کچھ لوگوں نے میرے بارے میں کہا کہ فلاں والیبال میں ماہر ہیں۔ جی نہیں، میں مہارت نہیں رکھتا۔ ہاں بچپن میں ہم لوگ والیبال کھیلتے تھے، بس اسی حد تک۔ نوجوانی میں واقعی کھیلنے کی فرصت ہی نہیں ملتی تھی، ورنہ ہمیں کھیل پسند تو تھا۔ ہم گلی میں دھاگہ باندھ لیتے تھے، نیٹ کی آرزو کرتے تھے لیکن وہ ہمیں ملتا نہیں تھا، اسی طرح والیبال کھیلتے تھے۔ بہت اچھا کھیل ہے، واقعی بہت اچھے کھیلوں میں سے ایک ہے۔ میں کسی اور کھیل کا نام نہیں لینا چاہتا کہ کسی کھیل کی برائی ہو، تاہم یہ عرض کروں گا کہ والیبال بہت اچھا کھیل ہے۔

الحمد للہ ہمارے نوجوانوں نے ہمارا نام روشن کیا، وہ بھی کہاں؟! کس ملک میں؟! جیسا کہ آپ نے (3) بتایا، اس جگہ (4) جہاں کے لوگ ہمارے لئے بڑے اچھے جذبات رکھتے ہیں (5)۔ وہاں کے لوگ آپ کے پرستار ہیں، آپ کے حمایتی ہیں، آپ کے لئے تالیاں بجاتے ہیں، صلوات بھی پڑھتے ہیں، اس طرح کے کام کرتے ہیں، البتہ وہاں کی حکومت بے شک منفی رخ رکھتی ہے۔ آپ وہاں گئے اور والیبال کے عالمی مقابلوں کی بلند چوٹی پر پہنچے۔ یہ بڑی قیمتی چیز ہے۔ عوام بہت خوش ہوئے، میں خود بھی خوش ہوا اور عوام کی خوشی دیکھ کر بھی مجھے خوشی ملی۔ میں نے ان دونوں پہلوؤں سے آپ کا شکریہ ادا کیا اور ایک بار پھر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان شاء اللہ آپ ہمیشہ کامیاب ہوں گے۔ ایک نکتہ تو یہ ہے۔

دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ہمارے ان برادر عزیز نے، ہمارے اس عزیز نوجوان نے (6) ایک بات کہی جو میرے ذہن میں بھی تھی، یہ بات ہے ایرانی کوچ کی اہمیت کی۔ میرا ہمیشہ سے یہی نظریہ رہا ہے۔ ایک زمانے میں فٹبال کے لئے ایک ایرانی کوچ تھے جب انتظامیہ کے افراد میرے پاس آئے تو میں نے ان کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے ایرانی کوچ منتخب کیا ہے۔ واقعی میرا نظریہ یہی ہے۔ میں ان مسائل میں دخل نہیں دینا چاہتا، یعنی یہ اجرائی امور ہیں، ان کا تعلق خود اس شعبے کے عہدیداران سے ہے، میں کوئی مداخلت نہیں کروں گا کہ یہ کام ہو، وہ کام نہ ہو، لیکن واقعی میرا نظریہ ہے کہ ہمارے ملک کے لئے مناسب یہی ہے کہ مختلف کھیلوں میں کلبوں کے کوچ، فیڈریشنوں کے عہدیداران سب ایرانی ہوں۔ یعنی واقعی کوئی ضرورت نہیں ہے، بعض لوگ بلا وجہ ہی اس کو لازمی بنا دیتے ہیں اور اسے ثابت کرنے پر تلے رہتے ہیں (کہ کوچ غیر ملکی ہونا چاہئے)، میرا ذہن یہ بات قبول نہیں کرتا کہ یہ چیز لازمی ہے۔ جی نہیں، مجھے اس بات پر واقعی بہت خوشی ہے کہ ایک ایرانی کوچ اور اس کے ساتھیوں نے مل کر ان نوجوانوں کو اس مقام پر پہنچایا ہے۔

اللہ آپ کو کامیاب کرے اور آپ پیشرفت حاصل کریں۔

جو باتیں کہی گئیں ان کا میں جائزہ لوں گا، میں اپنے دفتر کے سپرد کر دوں گا کہ وہ اس کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ ہم اس میں کیا کر سکتے ہیں۔ اس لئے کہ آپ جیسے ہی 'لازمی ملٹری سروس' کی بات کریں گے تو دوسرے بھی یہ موضوع اٹھائیں گے۔ یعنی سب کہنے لگیں گے۔ حالانکہ واقعی اگر اس طرح کے ممتاز نوجوان ملٹری سروس کا دورہ پورا کریں تو ہماری مسلح فورسز کے ماحول میں بھی ایک بنیادی تبدیلی آئے گی (7)۔ یعنی ان کا وجود واقعی بہت بابرکت ہے۔ البتہ یہ بات بھی میں فیصلے کے طور پر نہیں کہہ رہا ہوں، میں اس بارے میں فیصلہ نہیں کرنا چاہتا۔

آج کا دن میرے لئے بہت اچھا تھا۔ آپ سے ملاقات میرے لئے بہت شیریں تھی اور میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی آپ کی مدد کرے گا۔ یہ بھی بڑی دلچسپ بات تھی کہ میڈل جیتنے والی یہ خاتون (8) اپنے چھوٹے بچے کو بھی ساتھ لائیں ہیں۔ الحمد للہ صاف ظاہر ہے کہ شوہر اور بچوں وغیرہ کے ساتھ گھریلو زندگی گزارتے ہوئے بھی میڈل جیتا جا سکتا ہے، یعنی یہ کام ممکن ہے۔ یہ جو بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ ان کاموں کو انجام نہیں دیا جا سکتا تو یہ سوچ ٹھیک نہیں ہے، ایسا نہیں ہے، کیا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالی آپ سب کو کامیاب کرے۔

و السّلام علیکم و‌ رحمة ‌الله

۱) اس ملاقات کے آغاز میں اولمپیاڈوں میں میڈل جیتنے والے چھے افراد اور انڈر ٹوینٹی ون نیشنل والیبال ٹیم کے دو ارکان نے اپنے نظریات بیان کئے۔

۲) سوره‌ اسراء، آیت نمبر۲۰ کا ایک حصہ؛ «ہم دونوں گروہوں کو تمہارے پروردگار کی عطا سے مدد بہم پہنچاتے ہیں۔...»

۳) ایران کی انڈر ٹوینٹی ون نیشنل والیبال ٹیم کے کوچ جناب بہروز عطائی

۴) جناب بہروز عطائی نے میزبان ملک میں ایرانی کھلاڑیوں کے ساتھ کئے جانے والے سیاسی برتاؤ کا ذکر کیا جس کے جواب میں رہبر انقلاب اسلامی نے یہ بات کہی۔

۵) بحرین

۶)  ایران کی انڈر ٹوینٹی ون نیشنل والیبال ٹیم کے کپتان امیرحسین اسفندیار

۷) رہبر انقلاب اسلامی اور حاضرین کی ہنسی

۸) محترمہ زہرا ہدایتی نے ادبیات کے اولمپیاڈ میں گولڈ میڈل جیتا۔