#قرآن کی روشنی میں

روحانیت پر توجہ، الہی اخلاقیات پر توجہ اور ساتھ ہی انسانی ضروریات کو بھی مدنظر رکھنا، وہ چیز ہے جو اسلام میں ہے، اسلام کا راستہ اعتدال کا راستہ ہے، انصاف کا راستہ ہے۔ انصاف کا ایک ہمہ گير معنی ہے، تمام میدانوں میں انصاف - یعنی ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھنا - یہ چیز مد نظر ہونی چاہیے، درمیانی انسانی راستہ "وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ اُمَّۃً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُھَدَاءَ عَلَى النَّاسِ (اسی طرح ہم نے تم کو ایک درمیانی امت بنایا ہے تاکہ تم عام لوگوں پر گواہ رہو۔ سورۂ بقرہ، آيت 143)


ایرانی وہ قوم نہیں جو سرینڈر ہو جائے، رہبر انقلاب پورے یقین اور اطمینان سے قدم اٹھاتے ہیں

"اس جنگ کے اہم نکات میں سے ایک رہبر معظم کی تدابیر تھیں۔ انھوں نے پہلے دن سے ہی بہت غور سے امور پر نظر رکھی، تدبیر کی، کمانڈروں کو مقرر کیا، جنگی امور کی انجام دہی کی اور عوام سے بات کی۔ لہٰذا ان حالات میں، اس رہنما اور اس رہبر کی مکمل حمایت کی جانی چاہیے، البتہ اس بات کا عقلی پہلو بھی بہت مضبوط ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ سیاسی معاملات میں لوگوں کی مختلف آراء ہوں لیکن جب ہم ایک بڑے بحران میں ہوں تو ہمیں ضرور اس شخص کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے جو رہبر ہے اور درحقیقت جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ زمانے کے حالات کی سمجھ کا ایک اہم حصہ ہے۔"

ایرانی قوم کے عزم کے خلاف دہشت گردی

"اسلامی جمہوریہ ایران، دنیا میں دہشت گردی کے سب سے بڑے شکاروں میں سے ایک ہے۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے لے کر اب تک سترہ ہزار سے زیادہ ایرانیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا چکا ہے جن میں عام لوگ بھی ہیں جنھیں منافقین (ایم کے او) کے دہشت گردوں نے صرف ظاہری مذہبی شکل و صورت کی بنیاد پر سڑکوں پر گولیوں سے بھون دیا ہے اور جنرل قاسم سلیمانی جیسے کمانڈر بھی ہیں جنھیں امریکی صدر کے براہ راست حکم پر شہید کیا گیا۔ ایران کے خلاف دہشت گردی مختلف شکل و صورت میں سامنے آئی ہے: انتہا پسندانہ دہشت گردی، جو مذہبی تعالیم کی غلط سمجھ کا نتیجہ تھی اور "فرقان" جیسے گروہوں میں ظاہر ہوئی اور فیلڈ مارشل محمد ولی قرنی اور آیت اللہ مرتضیٰ مطہری جیسی عظیم شخصیات کی شہادت کا باعث بنی۔"