آپ نے فرمایا کہ عراق و ایران میں شہید سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کے جلوس جنازہ میں دسیوں لاکھ افراد کی شرکت امریکیوں پر پہلا طمانچہ تھا اور اس سے زوردار طمانچہ استکبار کے کھوکھلے تسلط پر فکری غلبہ اور علاقے سے امریکہ کی بے دخلی ہے۔ البتہ قاتلوں اور قتل کا حکم دینے والوں سے انتقام بھی ضرور لیا جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جنرل سلیمانی کے قاتلوں اور قتل کا حکم دینے والوں کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور جب بھی ممکن ہوا یہ انتقام ضرور لیا جائے گا۔
اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے ملت ایران اور عہدیداران کو چار اہم سفارشات کیں: ہر شعبے میں طاقتور بنئے، دشمن پر ہرگز اعتماد نہ کیجئے، قومی اتحاد کی حفاظت کیجئے اور پابندیاں ہٹوانے سے زیادہ پابندیوں کو بے اثر بنانے کے طریقوں پر غور کیجئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آغاز میں شہید سلیمانی اور شہدائے پاسبان حرم کی یاد میں منعقد ہونے والے پروگرام کی منتظمہ کمیٹی کے ارکان کا شکریہ ادا کیا اور شہید سلیمانی کے اہل خانہ کی طرف سے اس عظیم شہید کی یاد اور روش کو زندہ رکھنے کے سلسلے میں انجام دئے جانے والے اقدامات کی قدردانی کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ چونکہ شہید ہمیشہ عوام سے وابستہ رہے اس لئے ان کی برسی کے پروگرام میں بھی عوام کے تعاون اور ان کی ثقافتی و اختراعی کوششوں کو استعمال کیا جانا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جنرل سلیمانی کی شہادت کو ایک تاریخی واقعہ قرار دیا اور ایرانیوں کے لئے قومی ہیرو اور مسلم امہ کے چیمپیئن کے طور پر اپنی شناخت قائم کرنے والے اس شہید کے لئے فرمایا کہ شہید سلیمانی ملت ایران کے، یہاں تک کہ مختلف عوامی طبقات اور ان لوگوں کے بھی قومی ہیرو بن گئے جن کے بارے میں تصور بھی نہیں کیا جاتا، تو اس کی وجہ یہ تھی کہ شہید سلیمانی ایران اور ایرانیوں کے ثقافتی اقدار کا آئینہ تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شہید قاسم سلیمانی کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ شجاعت اور جذبہ استقامت ایرانیوں کی خصلت میں شامل ہے جبکہ ناتوانی اور بے عملی ملی جذبے کے برخلاف ہے، لہذا جو لوگ قوم پرستی کا دعوی تو کرتے ہیں مگر ناتوانی ظاہر کرتے ہیں وہ تضاد میں مبتلا ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق سمجھداری، ذہانت، جذبہ قربانی اور انسان دوستی شہید سلیمانی کی دیگر اہم خصوصیات تھیں۔ آپ نے فرمایا کہ وہ عظیم المرتبت شہید اسی کے ساتھ روحانیت، اخلاص اور آخرت پسند انسان تھے کبھی دکھاوے میں نہیں پڑتے تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ یہ ایرانی خصوصیات اور جذبات جو شہید سلیمانی میں مجسم تھیں اور شہید نے جن کا علاقے کے ملکوں میں عملی طور پر مظاہرہ کیا، انھوں نے اس شہید کو ملت ایران کا قومی ہیرو بنا دیا۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آگے فرمایا کہ شہید سلیمانی دوسری طرف مسلم امہ کے چیمپیئن بھی بن گئے کیونکہ اس عزیز شہید کی کوششیں، جذبات اور ان کی شہادت دنیائے اسلام میں نئی انگڑائی اور استقامت کی منظم تصویر کا کوڈ ورڈ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ دنیائے اسلام میں جہاں بھی استکبار کے خلاف مزاحمت ہو وہاں کے لوگوں کا کوڈ ورڈ شہید سلیمانی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ شہید سلیمانی نے مسلم اقوام کو مزاحمت و استقامت کا نمونہ اور فکر عطا کر دی۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق شہید سلیمانی نے اپنی زندگی میں بھی اور اپنی شہادت کے ذریعے بھی استکبار کو شکست دی۔ آپ نے فرمایا کہ امریکی صدر نے کہا کہ ہم نے علاقے میں 7 ٹریلین ڈالر خرچ کر ڈالے اور کچھ بھی حاصل نہیں ہوا اور وہ آخرکار ایک فوجی چھاونی میں کچھ گھنٹے کے سفر کے لئے رات کی تاریکی کا سہارا لینے پر مجبور ہوئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ساری دنیا مانتی ہے کہ امریکہ شام میں اور خاص طور پر عراق میں اپنا ہدف پورا کرنے میں ناکام رہا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس عظیم کارنامے کا سہرا جنرل سلیمانی کے سر جاتا ہے جو ان کی زندگی میں انجام دیا گیا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد بھی دشمن کو شکست ہوئی۔ آپ نے فرمایا کہ عراق اور ایران میں شہید سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کے یادگار جلوس جنازہ میں ملینوں افراد کی شرکت اور دونوں شہیدوں کی یاد میں منعقد ہونے والے پروگراموں نے استکبار کے سافٹ وار کے جرنلوں کو مبہوت کر دیا اور یہ امریکیوں پر پڑنے والا پہلا طمانچہ تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکیوں کی عین الاسد چھاونی پر میزائل حملے کو دوسرے طمانچے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ زوردار تھپڑ استکبار کے کھوکھلے تسلط پر فکری غلبہ ہے جس کے لئے ہمارے انقلابی نوجوانوں اور مومن مفکرین کی بلند ہمتی کی ضرورت ہے جبکہ علاقے سے امریکیوں کو بے دخل کرنے کے لئے قوموں کی ہمت اور مزاحمتی پالیسیوں کی احتیاج ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ یہ زوردار طمانچے انتقام سے الگ ہیں کیونکہ جنرل سلیمانی کے قاتلوں اور قتل کا حکم دینے والوں سے انتقام لیا جانا ہے اور جب بھی ممکن ہوا یہ انتقام ضرور لیا جائے گا، البتہ ہمارے عزیز (حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ) کے بقول شہید سلیمانی کی جوتیاں ان کے قاتل کے سر سے زیادہ شرف رکھتی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں عوام اور عہدیداران کو کچھ سفارشات کیں۔
آپ نے فرمایا کہ اقتصادیات، سائنس و ٹیکنالوجی اور دفاع سمیت تمام شعبوں میں ہمیں مضبوط بننا چاہئے کیونکہ جب تک ہم طاقتور نہیں بنیں گے دشمن اپنے حرص اور جارحیت سے باز نہیں آئیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی کی دوسری سفارش یہ تھی کہ دشمن پر اعتماد نہ کیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ عوام الناس کی مشکلات دور کرنے اور مستقبل کو سنوارنے کے لئے اغیار کے وعدوں پر بھروسہ نہ کیجئے کیونکہ یہ بھلے انسانوں کے وعدے نہیں بلکہ شرپسندوں کے وعدے ہیں، ساتھ ہی یہ بھی ہے کہ معاندانہ اقدامات کو بھی ہرگز فراموش نہ کیجئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ ٹرمپ کے امریکہ اور اوباما کے امریکہ نے ایران کے ساتھ کیا کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دشمنی صرف ٹرمپ تک محدود نہیں ہے کہ ان کے جانے سے ختم ہو جائے گی۔ آپ نے فرمایا کہ اوباما نے بھی ملت ایران کے ساتھ بدی کی اور تین یورپی ممالک نے بھی انتہائی پستی اور دوغلے پن کا مظاہرہ کیا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ پابندیاں ہٹانا دشمن کے ہاتھ میں ہے اور انھیں بے اثر بنانا ہمارے ہاتھ میں ہے۔ لہذا ہمیں پابندیاں ہٹوانے سے زیادہ انھیں بے اثر بنانے پر سوچنا چاہئے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ پابندیاں ہٹوانے کی کوشش نہ کریں، لیکن ایٹمی ڈیل کے تحت جو پابندیاں چار سال پہلے ہٹنے والی تھیں، ان میں اضافہ ہی ہوا ہے۔