قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ کے جوانوں اور کمانڈروں سے ملاقات میں، گذشتہ اٹھائیس برسوں کے دوران ایرانی قوم کی مستقل پیش قدمی اور استقامت کو اسلامی نظام کی عزت و وقار کا سرچشمہ قرار دیا، ۔۔۔۔
قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے جوانوں اور کمانڈروں سے ملاقات میں، گذشتہ اٹھائیس برسوں کے دوران ایرانی قوم کی مستقل پیش رفت اور استقامت کو اسلامی نظام کی عزت و وقار کا سرچشمہ قرار دیا اور دنیا والوں کی نگاہوں سے سامنے عوام کے جوش و ولولے کے مظہر کی حیثیت سے آئندہ بائیس بہمن مطابق گيارہ فروری کے مظاہروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بائیس بہمن کے مظاہرے، قومی عزم و ارادے اور استحکام کا مظہر ہیں۔
انیس بہمن تیرہ سو ستاون ہجری شمسی مطابق آٹھ فروری سن انیس اٹھہتر عیسوی کو امام خمینی (رہ) سے فضائیہ کے جوانوں کی بیعت کے یادگار دن کی سالگرہ کی مناسبت سے ہونے والی اس ملاقات میں، قائد انقلاب اسلامی نے بائیس بہمن کے جلوسوں اور ریلیوں کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: اکثر ممالک کے بر خلاف ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے جشن، مکمل طور پر عوامی جشن ہیں اور عوام کسی بھی حالت میں ہوں باہر نکلتے ہیں اور اس سال بھی ایرانی عوام وسیع پیمانے پر حتی گذشتہ برسوں سے کہیں زیادہ جوش و ولولے کے ساتھ مظاہروں میں شریک ہوکر اسلامی انقلاب سے اپنی قلبی وابستگي اور عزم کو ارادے کو دنیا والو‎ں کے سامنے پیش کریں گے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ بائيس بہمن کے دن وہ لوگ کہ جن کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ ایرانی قوم اپنےعزم و ارادے کس قدم محکم ہے اور انقلاب سے کتنا گہرا قلبی لگاؤ رکھتی ہے، وہ صحیح صورت سے آگاہ ہو جائيں گے اور اسی لئے بائیس بہمن کے جلوسوں میں شرکت نہایت اہم ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عقل و دانش اور ایمان راسخ پر استوار صحیح طرز فکر اور شجاعانہ اقدام کو اسلامی انقلاب کے دوران ایرانی قوم کی عزت و وقار کے بنیادی عناصر سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اسلامی انقلاب نے ایرانی قوم کو اغیار کے ہاتھوں تحقیر کی جگہ عزت، طاغوتی دور کے تلخ اور ذلت آمیز انحصار کی جگہ خود مختاری اور غیروں کےسامنے سراپا تسلیم ہو جانے کی جگہ استقامت و قدرت عطا کی۔
آپ نے اسلامی انقلاب کے بعد ملک کو حاصل ہونے والے نئے تشخص کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب نے ایک مکمل طور پر موروثی حکومت اور غیر منطقی سلطنتی نظام کو سرنگوں کرکے جمہوری اور انسانی اقدار پر استوار اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی اور اسلامی نظام کی برقراری کے ساتھ ہی ایرانی قوم کو پیش رفت کا راستہ مل گیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی قوم نے ترقی کے اس اوج تک رسائی کی قیمت بھی ادا کی ہے، آپ نے فرمایا: آج اسلامی انقلاب کی برکت سے ایرانی قوم باعزت اور اثر انگیز قوم ہے اور اسلامی نظام بھی ایک ایسا مستحکم نظام ہے کہ تمام علاقائي ملکوں اور بیرونی طاقتوں کے پاس اس کی عظمت کے اعتراف کے علاوہ کوئي چارہ نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ترقی کے راستے پر گامزن رہنے کے ایرانی قوم کے پختہ ارادے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ گذشتہ اٹھائيس برسوں میں گوناگوں کوششوں اور طرح طرح کی ذمہ داریوں کی ادائگي کا ثمرہ، ایرانی قوم کی منظم پیش قدمی کی صورت میں سامنے آیا ہے اور دشمن کی تمام تر کوششوں کے باوجود یہ عمل نہ تو رکا ہے اور نہ ہی آئندہ رکے گا۔
آپ نے ایرانی قوم کے بارے میں عالمی طاقتوں کے ستائشی لہجے کو ملت کی پایداری اور ترقی کی راہ پر گامزن رہنے کے پختہ عزم و ارادے کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ یقینا دنیا کے بعض پالیسی ساز مراکز اپنے بغض و عناد اور حسد کے تحت اور بعض دیگر عناصر خوشی کے ساتھ بھی ستائشی لہجہ اختیار کرتے ہیں لیکن اس کے بر خلاف، مسلم قومیں حتی بعض غیر مسلم اقوام ، ایرانی قوم کی استقامت کی دل سے تعریف کرتی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے آئندہ انتخابات کو حساس اور فیصلہ کن عمل قرار دیا اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ملک میں مختلف مواقع پر ہونے والے انتخابات کے تمام دوروں کا جائزہ لینے سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ عالمی سامراج کی معاندانہ تشہیراتی کوششیں ہمیشہ انتخابات میں عوام کی شرکت اور جوش و ولولے کو کم کرنے پر مرکوز رہی ہیں جو ہمیشہ بے نتیجہ بھی رہی ہیں اور یہ مسئلہ انتخابات کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
آپ نے ملت ایران کی جمہوریت کے مقابلے میں دشمنوں کے بے دست و پا ہو جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ جمہوریت اور عوامی نظام حکومت کے دفاع کے بہانے تسلط قائم کرنے، بحران پیدا کرنے اور قتل عام میں مصروف ہیں اور حتی باغی اور موروثی حکومتوں کی حمایت کرتے ہیں، ایرانی قوم کی جمہوریت کے سلسلے میں، انتخابات میں آزادی کے فقدان اور عوام میں انتخابات میں شرکت کے جوش و خروش کی کمی کی باتیں کرنے اور انتخابات کو رکوانے کی کوششوں سے عاجز ہیں ایک موقع پر بعض فریب خوردہ عناصر کے ذریعے انہوں نے یہ کوشش بھی کی تاہم انہیں اپنے اہداف تک رسائي حاصل نہ ہو سکی۔
قائد انقلاب اسلامی نے انتخابات میں شرکت کو قومی فریضہ قرار دیا اور فرمایا کہ یہ فریضہ مختلف حکومتوں یا سیاسی حلقوں کے بر سر اقتدار ہونے سے تبدیل نہیں ہوتا اور سب کو چاہئے کہ انتخابات میں شرکت کو اپنا فریضہ تصور کریں اور اس سلسلے میں کوئی بہانہ تراشی نہ کریں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دیگر ممالک کے مقابلے میں اسلامی نظام میں ہونے والے انتخابات کو انتہائی آزادانہ اور شفاف انتخابات قرار دیا اور فرمایا کہ میں نے انتخابات کے عہدیداران سے کہا ہے کہ قانون کی مکمل پابندی ہونی چاہئے اور سب کو چاہئے کہ قانونی ذمہ داریوں کو قبول کریں اور قانون کے سامنے سر تسلیم خم کریں کیونکہ قانون حق و باطل کے درمیان خط فاصل ہے اور قانون کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔
آپ نے اسی سلسلے میں کہا: ہوشیار رہنا چاہئے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو اور دوسری طرف عوام کا حق بھی ضائع نہ ہونے پائے اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا جانا چاہئے کہ نااہل افراد سامنے نہ آنے پائیں اور اہلیت رکھنے والے افراد اپنے حقوق سے محروم نہ ہوں۔
قائد انقلاب اسلامی نے انتخابات کی سب سے اہم بات، عوامی شرکت کو قرار دیا اور فرمایا کہ جو افراد انتخابات کی منصوبہ بندی انعقاد یا دیگر امور سے تعلق رکھتے ہیں عوام کی شرکت کی اہمیت پر توجہ رکھتے ہوئے اپنے فرائض ادا کریں۔
قائدانقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی تقریر میں اسی طرح فضائیہ اور ایرانی قوم کو انیس بہمن کی مبارکباد پیش کی اور انیس بہمن تیرہ سو ستاون ہجری شمسی کے دن فضائیہ کے یادگار اقدام کو، نیا موڑ اور دانشمندانہ، شجاعانہ بر وقت اور ایمان سے سرشار اقدام قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ اقدام در حقیقت اس وقت کی فضائيہ کی ذہنیت اور جذبات کا ایک مظہر تھی۔
تمام مسلح فورسز کے سربراہ نے، اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد فوج کو ملنے والے نئے تشخص اور عزت و وقار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مقدس دفاع کے موقع پر آزمائش کے وقت فضائيہ کی سرخروئی اور مقدس دفاع کے بعد فضائیہ کے عظیم کارناموں کو بیان کیا اور فرمایا کہ فضائیہ کو چاہئے کہ ترقی کی راہ پر برق رفتاری سے آگے بڑھے اور اس راہ میں ماضی کی طرح مادی وسائل کا سہارا لینے کے علاوہ ایمان و ارادے کو مزید مستحکم بنانے کے لئے قدم بڑھائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسی طرح مسئلہ فلسطین اور غزہ کے عوام کے محاصرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے مشرق وسطی سے متعلق امریکہ کی غلط پالیسیوں اور موسم خزاں کی شرمناک کانفرنس کا نتیجہ قرار دیا ، آپ نے فرمایا کہ مسلم حکومتوں کو چاہئے کہ غزہ کا محاصرہ توڑ دیں اور اس سلسلے میں مصر کی حکومت اور عوام کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ تمام مسلم اقوام کو چاہئے کہ اس ذمہ داری کی تکمیل کے لئے مصر کی حکومت اور قوم سے تعاون کریں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ ایسے عالم میں کہ جب غزہ کے عوام خاک و خوں میں غلطاں ہیں اور یہ المیہ امریکی صدر کے خطے کے دورے کا نتیجہ ہے، امریکہ اور غاصب صیہونیوں کے ساتھ خطے کے ممالک کے مذاکرات کا کوئي فائدہ نہیں ہے۔
آپ نے مزید فرمایا کہ عرب ممالک ہوشیار رہیں کہ انہیں یا فلسطینیوں کے درمیان سے کچھ عناصر کو غزہ کے عوام کے خلاف استعمال نہ کیا جائے کیونکہ یہ بد نما داغ ان کی پیشانی پر ہمیشہ باقی رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے استقامت و پائداری کو فلسطینی قوم کی نجات کا واحد راستہ قرار دیا اور فرمایا کہ شدید اقتصادی دباؤ، حملوں اور قتل عام کے مقابلے میں فلسطین اور غزہ کے عوام کی استقامت لائق تحسین ہے اور فلسطینیوں کو فلسطینی حکومت اور عوام کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی دشمنوں کی سازشوں کی جانب سے بھی ہوشیار رہنا چاہئے۔ اس ملاقات میں فضايئہ کے کمانڈر بریگیڈیر جنرل میقانی نے اپنی تقریر میں سن تیرہ سو ستاوہ ہجری شمسی میں فضائیہ کے اہلکاروں کی جانب سے امام خمینی (رہ) کی بیعت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس فورس کے جوان آج بھی مسلح افواج کے سربراہ سے تجدید بیعت کرتے ہوئے اپنی پوری توانائي کے ساتھ قومی مفادات اور ملک کی فضائي سرحدوں کے دفاع کے لئے آمادہ ہیں۔