شہر کی انتظامیہ کا پروگرام یہ تھا کہ زند اسکوائر سے قائد انقلاب اسلامی کا استقبال کیا جائے گا تاہم شہر شیراز کے میہمان نواز عوام بالخصوص جوان اور نوجوان صبح سویرے سے ہی زند اسکوائر سے کئی کلومیٹر آگے آکر پروانہ وار جمع ہو گئے تھے اور بے صبری و اشتیاق کی ملی جلی کیفیت میں اپنے قائد کے منتظر تھے۔
قائد انقلاب اسلامی کی گاڑی صبح تقریبا سوا دس بجے اللہ اکبر کے فلک شگاف نعروں اور پھولوں کی بارش کے بیچ عوامی استقبال کے راستے پر جیسے ہی پہنچی پوری فضا اسلامی اور انقلابی نعروں سے معطر ہو گئی۔
ولی امر مسلمین کے پروانوں کا ازدحام ایسا تھا کہ زند اسکوائر اور اطراف کی سڑکوں پر تل رکھنے کی جگہ نہ تھی سعدی، فردوسی اور ہجرت نامی سڑکیں، قائم سرکل اور دیگر علاقوں میں لوگ، اپنے قائد کو ایک نظر دیکھ لینے کے لئے اتنی بڑی تعداد میں جمع ہو گئے تھے کہ کئي دفعہ آپ کی گاڑی کو رکنا پڑا۔
عشق و وفاداری کا مظہر یہ مناظر در حقیقت، اس قوم کی سربلندی و سرفرازی کا راز ہیں جس نے اسلام، اپنے امام اور شہیدوں سے وفاداری کا عہددائمی کیا ہے۔
عظیم الشان عوامی استقبال کے بعد قائد انقلاب اسلامی حافظیہ اسٹیڈیم میں داخل ہوئے جہاں گھنٹوں پہلے سے ہی لا تعداد افراد کا مجمع بے صبری سے آپ کا منتظر تھا۔ اسٹیڈیم میں آپ نے عوامی اجتماع سے خطاب فرمایا۔ آپ نے انقلاب اسلامی کے بنیادی عوامل و اسباب، حالات اور قربانیوں پر وسیع نظر ڈالے جانے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئےفرمایا کہ ملت ایران ماضی کی طرح ہر موقع پر ہر خطرے اور پابندی کا ڈٹ کا مقابلہ کرے گی اور دشمن کی دھمکیوں کو اپنی پیش رفت و ترقی اور سرفرازی و سربلندی کے مواقع میں تبدیل کر دے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے شیراز کے عالی ظرف عوام کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا، آپ نے سر زمین ایران کی طویل تاریخ میں اسلامی انقلاب کو ایک بے مثال کارنامہ قرار دیا اور ماضی میں حکومتوں کی تبدیلیوں اور اقتدار کی منتقلی کے عمل سے عوام کے بے اعتنائی اور عدم دلچسپی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی شکل میں عظیم تبدیلی کے بعد عوام نے پہلی دفعہ اقتدار کی منتقلی کے عمل کو اپنے اختیار میں لیا اور اس طرح اپنے ایمان اور بلند حوصلے سے ایک نئي تاریخ رقم کر دی۔ آپ نے فرمایا کہ اس عظیم کارنامے اور اس کے نتائج کا وسیع نظر سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
آپ نے کسی بھی بڑے واقعے اور تبدیلی کے عوامل اور بنیادی عناصر کی شناخت کے لئے، اس کے تاریخی اور جغرافیائی حالات، اس کے پس پردہ کارفرما جذبات و اہداف، بنیادی کردار ادا کرنے والے افراد اور ان کی قربانیوں سے آگاہی کی ضرورت پر زور دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایرانی قوم نے اپنی قومی حمیت اور پر افتخار تاریخی و ثقافتی سرمائے کی بنیاد پر اسلامی انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کیا تاکہ اسلام کے زیر سایہ آزادی و قومی وقار، سعادت و دنیوی رفاہ اور سربلندی و افتخار حاصل کر سکے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہر قوم کو اپنے بلند اہداف تک رسائی کے لئے کچھ قربانیاں دینی پڑتی ہیں، ایرانی قوم نے آٹھ سالہ جنگ کے دوران سن اسی کے عشرے کی اندھی دہشت گردی کے مقابلے میں عظیم شہدا کی قربانی پیش کی اور خطرات اور پابندیوں کا سامنا کرکے انقلاب کی قیمت ادا کی۔ یہ قوم اب بھی اپنی اس راہ پر پختہ ارادے اور بلند حوصلے کے ساتھ آگے گامزن ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عالمی سامراج کی جانب سے گزشتہ دو برسوں کے دوران ایرانی قوم کو پابندیوں کی مسلسل دھمکیاں دئے جانے کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ ایرانی قوم اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی دشمنوں کے محاصرے اور پابندیوں کا سامنا کرتی رہی تاہم اس نے اپنی اندرونی صلاحیتوں کو بروی کار لاکر مشکلات اور پابندیوں کو خود اعتمادی و خود مختاری، اور پیش رفت و ترقی کے مواقع میں تبدیل کر دیا لہذا اس عظیم قوم کو پابندیوں سے ہرا‎ساں نہیں کیا جا سکتا۔
آپ نے فرمایا کہ سرمایہ دارانہ نظام کے تشہیراتی و سیاسی مرکز سے وسیع پیمانے پر جاری مہم کا مقصد ایرانی قوم کو ایٹمی حقوق، خود مختاری، عزت و وقار، حق انتخاب اور پیش رفت و ترقی سے محروم کر دینا ہے آپ نے فرمایا کہ ملت ایران کے دشمن، اس قوم کی مسلسل ترقی سے سراسیمہ ہوکر دباؤ بڑھا رہے ہیں تاہم ایرانی قوم پابندی اور دباؤ کو اپنی مزید ترقی کی بنیاد میں تبدیل کر دے گی۔
آپ نے فرمایا کہ اگر انقلاب کے بنیادی عناصر اور اسباب و عوامل پر توجہ دی جائے تو گروہ بندی اور تنگ نظری سے نجات ملے گی اور زاویہ نگاہ میں وسعت پیدا ہوگی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ باہری ذرائع ابلاغ کی کوشش ہے کہ قحط جیسی قدرتی آفات ہوں یا دنیا بھر میں موجود مہنگائی جیسے مسائل سب کو ایرانی قوم اور حکام پر دباؤ کا بہانہ بنائیں لہذا عوام کو اس سلسلے میں بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس اقتصادی بحران کی جانب اشارہ کیا جو امریکہ سے شروع ہوکر یورپ اور دیگر علاقوں تک پھیل گیا اور جس کی گزشتہ ساٹھ برسوں میں کوئي دوسری مثال نہیں ملتی آپ نے  فرمایا کہ اس بحران کے سبب اقوام متحدہ نے پوری دنیا میں غذائي اشیاء کی قلت کی جانب سے خبردار کیا ہے تاہم دشمن کی نشریات میں ایران کو مرکز میں رکھ کر یہ پروگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ ایران میں مہنگائي حکام اور محکموں کی بے توجہی کا نتیجہ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکام کی پوری توجہ اس مسئلے پر مرکوز ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اللہ تعالی کا لطف و کرم ہے کہ ہمارے ملک کے مسائل بہت سے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہیں تاہم جو بھی مسائل ہیں تینوں شعبوں کی محنت اور احساس ذمہ داری کے نتیجے میں بر طرف ہونے چاہئیں تاکہ ایران کے عوام اس راستے کو سربلندی کے ساتھ طے کرتے ہوئے مثالی اسلامی معاشرہ تشکیل دیں جسے انہوں نے ایمان، دور اندیشی اور پوری توانائي کے ساتھ اپنے لئے منتخب کیا ہے۔
آپ نے نئے ہجری شمسی سال کو خلاقیت و پیش رفت کے سال سے موسوم کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ہر تجربہ گاہ، یونیورسٹی، دینی تعلیمی مرکز، محکمے، کارخانے، صنعت اور زراعت میں اس سال خلاقی صلاحیتوں سے سرشار افراد کو سامنے لایا جانا چاہئے تاکہ یہ تخلیقی کوششیں ملک کو اہم ترین موڑ سے آگے لے جائیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے اقتصادی مسائل کے سلسلے میں دشمن کی حساسیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ گزشتہ سال بھی دشمن، ہماری معیشت میں خلل اندازی کی کوشش کر رہا تھا اور مسائل کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ اقتصالی مسائل سے نمٹنے کا بنیادی راستا اقتصادی نظم و نسق، کفایت شعاری اور ‌فضول خرچی سے اجتناب ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس سال پانی کی کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سنچائی اور پینے کے پانی کے استعمال میں کفایت شعاری کو عوام اور حکام کے لئے توجہ طلب مسئلہ قرار دیا۔
آپ نے اسی طرح اپنے خطاب میں شہر شیراز کے مومن و وفادار اور مہمان نواز عوام کا شکریہ ادا کیا اور اس شہر نیز صوبہ فارس کو علم و ادب اور تہذیب و ثقافت کا مرکز قرار دیا۔ آپ نے علم و ادب اور فن و ہنر کے شعبوں میں صوبہ فارس کی شہرہ آفاق شخصیات اور کارناموں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سعدی اور حافظ فارس کے ادبی افق کے دو درخشاں ستارے ہیں اور ایسی مایہ ناز شخصیات شیراز کو تعارف سے بے نیاز بنا چکی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شیراز مین فرزند رسول احمد بن موسی بن جعفر اور آپ کے عزیز برادران کے مقبرے کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خطے کے عوام کی سامراج مخالف سرگرمیوں اور علما کی حمایت کو عوام کے پختہ ایمان کی علامت قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ حکومت پہلوی اور کمیونسٹوں نے اس خطے کے نوجوانوں کو ایمان و عقیدے سے بے بہرہ اور انہیں مغرب یا مشرق زدہ تشخص کا مالک بنانے کے لئے بھرپور کوشش کی تاہم علاقے کے عوام اور علما کی جانب سے شاہی کوششوں کے خلاف مزاحمت سے ثابت ہو گیا کہ اس علاقے میں سازشیں بے اثر ہوکر رہ گئی ہیں۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ مقدس دفاع اور انقلاب کے دیگر مراحل میں فارس اور شیراز کے نوجوانوں کا بھرپور تعاون اور کردار یہ ثابت کرتا ہے کہ علاقے کے افراد کا ایمان راسخ تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور انہیں وجوہات کی بنا پر صوبہ فارس علمی اور دیگر شعبوں میں ترقی کے لحاظ سے ملک کے ممتاز علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ علاقے کے عوام اور علما کی بلند ہمتی اور ہوشیاری کے زیر سایہ یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔
عطیم الشان عوامی اجتماع سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صوبہ فارس میں آپ کے نمائندے اور شیراز کے امام جمعہ آیت اللہ حائری شیرازی نے قائد انقلاب اسلامی کے لئے استقبالیہ تقریر کی۔