قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فورسز کی مشترکہ تقریب میں آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران قوم اور مسلح فورسز کے شجاعانہ دفاع کو عالمی سطح پر ایران کی مضوط پوزیشن کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوری نظام نے اس دور میں بھی جب اس پر صدام اور اس کے حامی حملہ آور تھے کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف جارحیت کے بارے میں سوچا تک نہیں لہذا مسلح فورسز کی قوت میں مسلسل اضافہ جنگ پسندی اور دوسروں پر حملے کے لئے نہیں ہے بلکہ دنیا کی تسلط پسند طاقتوں کی جنگ پسندانہ پالیسیاں تمام اقوام کو اس ضرورت کا احساس دلا رہی ہیں کہ وہ خود کو اندرونی طور پر مضبوط بنائيں اور پوری طرح آمادہ رہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے سامراجی حکام کی دھمکیوں اور تند و تلخ بیانوں کو نفسیاتی جنگ کا حصہ قرار دیا اور فرمایا کہ سب کو علم ہے کہ ملت ایران کے دشمن اس عظیم قوم پر حملے کی جرئت نہیں کر سکتے کیونکہ اس طرح وہ ایسے میدان میں داخل ہو جائیں گے جس سے باہر نکلنا ان کے لئے ممکن نہ ہوگا تاہم اس کے باوجود مسلح فورسز کو چاہئے کہ اپنی طاقت میں مسلسل مزید اضافہ کریں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عراق اور افعانستان پر امریکی جارحین کے قبضے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ قابض قوتیں آزادی اور امن عامہ کے پیغام کے ساتھ عراق میں داخل ہوئيں تاہم عراقی عوام نے گزشتہ پانچ برسوں میں اپنی زندگی کی بد ترین بد امنی کا سامنا کیا کیونکہ بڑی طاقتوں کی فطرت جارحیت اور بد امنی پر استوار ہے اور امریکہ کے مقابلے میں ایرانی قوم کی استقامت بھی اسی تسلط پسندانہ فطرت سے ایران کی واقفیت کا نتیجہ ہے۔
آپ نے جارج بش کے دور اقتدار کو عصری تاریخ کا بد امن ترین دور قرار دیا اور فرمایا کہ بش خود تو چند مہینے بعد چلے جائيں گے لیکن اپنے اقدامات سے پیدا ہونے والی مشکلات کو آنے والے فرد کے لئے چھوڑ جائیں گے تاہم تاریخ میں ان کے نام پر سیاہ مہر لگ چکی ہے اور دنیا میں دہشت گردی میں اضافہ، بد امنی، غاصبانہ قبضے اور بھیانک جرائم کی وجہ سے ان کا سیاہ کارنامہ ہمیشہ دنیا کے پیش نظر رہے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلام پسندی، حریت پسندی، تسلط پسندانہ نظام کے خلاف مزاحمت اور مومن نوجوانوں پر اتکا کو امام خمینی کے افکار اور نعروں کا ثمرہ قرار دیا اور فرمایا کہ عظیم ایرانی قوم اور دسیوں لاکھ دلیر، پختہ ارادے کے مالک مومن، دیہی شہری اور قبائلی جوان مسلح افواج کا عظیم سرمایہ سمجھے جاتے ہیں۔ اور اس توانائي کے سہارے مسلح افواج کی طاقت میں روز بروز اضافہ ہونا چاہئے۔ آپ نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران صوبہ فارس کی پاسداران انقلاب فورس، فوج، بسیح اور پولس بٹالینوں کی خدمات اور شجاعانہ اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس پرافتخار راستے پر گامزن رہنے کے لئے صوبہ فارس کے دلاور جوانوں کا اعلان آمادگی بہت یادگار اور امید افزا لمحہ ہے۔
اس تقریب میں زمینی فوج کے کمانڈر بریگیڈیر جنرل دادرس نے فرمایا کہ مسلح افواج سائنسی تحقیقات کے سہارے خود کو ہر پہلو سے مضبوط بنانے کے لئے مصروف ہیں۔ صوبہ فارس میں تعینات زمینی فوج کے کمانڈر جناب حسین شکوہی نے بھی صوبے کی مسلح فورسز کی توانائي اور صلاحیتوں کی رپورٹ پیش کی۔ تقریب کے اختتام پر مسلح فورسز کے دستوں نے قائد انقلاب اسلامی کے سامنے پریڈ کی۔