قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صوبہ فارس کے کازرون شہر میں دسیوں ہزار لوگوں کے اجتماع سے خطاب میں ، ترقی و شادابی کی سمت ایرانی قوم کے بڑھتے قدم اور مضبوط بنیادوں نیز عوام خاص طور پر نوجوانوں میں انقلابی جوش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حکومت اور قوم کو ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنے مستحکم و قریبی تعلقات کی حفاظت کے ساتھ ، اسے تمام پہلوؤں سے ایک اسلامی نمونہ عمل بنانے کی کوشش کرنی چاہئے کہ جس کے لئے عوام کے ہر فرد اور تمام حکام میں ذمہ داری کا احساس ، اتحاد اور ایک دوسرے کے سلسلے میں حسن ظن ضروری ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایرانی و اسلامی شناخت کی بازیابی اور ایرانی و اسلامی شناخت کے دائرے میں معین اہداف کے تکمیل کے لئے منصوبہ بندی اور کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے تیس برسوں کے بعد ، اعلی مقاصد کی جانب ایرانی قوم خاص طور پر نوجوانوں کے بڑھتے قدموں اور ان کی ترقی میں تیزی آئی ہے اور یہی بات ایرانی قوم کے دشمنوں کی شکست کا باعث بنی ہے ۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی ترقی کی سمت بڑھتے قدم کی جانب سے عالمی سامراج کی تشویش کی وجہ ، اسلامی بیداری میں روز افزوں توسیع سے انہيں لاحق خطرات کو بتایا اور کہا کہ حالانکہ یہ دشمن ایرانی قوم کے خلاف اپنی مختلف سازشوں میں ناکام رہا ہے تاہم ہمیشہ دشمن کے محاذ اور منصوبے کی شناخت کے ساتھ ہوشیاری برتنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے کہا ہے کہ ایرانی قوم کی خصوصیات میں بیداری ، آگاہی، علماء دین اور یونیورسٹیوں میں روشن فکر دانشوروں اور سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان ميں پر جوش و آگے بڑھنے کا جذبہ رکھنے والے رضاکار نوجوانوں کی موجودگی ہے ۔
آپ نے سیاسی، نظریاتی ، مذہبی اور علاقائی اختلافات پیدا کرنے، نوجوانوں کو لہو و لعب میں مصروف کرنے اور انہیں ایرانی قوم کی انقلابی زندگی کے اصل راستے سے ہٹانے کے لئے دشمن کی کوشش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایرانی قوم اتحاد، جد و جہد اور تکامل کی بلندیوں کی جانب اپنا سفر جاری رکھتے ہوئے دشمن پر غلبہ حاصل کر سکتی ہے اور خدا کے فضل سے وہ یہ کام کرکے رہے گي ۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایرانی قوم پر خدا کی عنایتوں اور توفیقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : آج بھی خدا کی ایک عنایت یہ ہے کہ سامراج کے مظہر کی شکل میں امریکی حکومت کو بہت سی ناکامیوں اور مشکلات کا سامنا ہے جس کی واضح مثال ، فلسطین ، عراق ، افغانستان اور لبنان کے مسائل میں امریکا کی ناکامیاں ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عراق میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر امریکی عوام کی مخالفت میں آنے والی شدت کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ یہ مخالفتیں اور نفرتیں اس درجہ بڑھ گئي ہیں کہ امریکی صدارتی انتخابات کے ریپبلکن امیدوار بھی عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے وہی بات کہنے لگے ہیں جو ہم روز اول سےہی کہہ رہے تھے یعنی عراق پر قبضے کے پس پردہ امریکہ کا ہدف اس ملک اور خطے کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا ہے جس سے امریکی حکومت کی ایک اور ناکامی سامنے آ گئ ہے ـ
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سامراجی طاقتوں کی یہ کوشش رہتی ہے کہ عین ناکامی اور شکست کے وقت بھی دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرکے دھونس جمائیں ـ آپ نے فرمایا کہ ملت ایران اس راز سے آگاہ ہو گئي اور امریکہ اور دیگر طاقتوں سے خوفزدہ نہیں ہوئی اور نہ ہی آئندہ ان سے مرعوب ہونے والی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی نظام کے زوال کی حسرت دشمنوں کو دلوں میں ہی رہ جائی گی ـ
قائد انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی دھمکیوں سے مرعوب نہ ہونے، شجاعت، آگاہی، ہوشیاری اوراپنی صلاحیتوں پر اعتماد کو دشمن کے مقابلے کی اہم حکمت عملی قرار دیا اور فرمایا کہ ان مسائل کے ساتھ ہی ایران کو اس طرح سنوارنے کے لئے جو ایران اور اسلام کے شایان شان ہے، عوام اور حکام اپنی ذمہ داری کا احساس اور بھرپور کوششیں کریں اور حکام و عوام کے درمیان دوستانہ رابطے کی موجودہ صورت حال بدستور جاری رہنی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جو بھی حکام اور قوم کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے اور معمولی اختلاف رای کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کی کوشش کرتا ہے در حقیقت ملک و قوم کے مفادات کے خلاف سرگرم عمل ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ہر مرحلے پر قوم کے تعاون اور اسی طرح عوام کی خدمت کے لئے حکام کی آمادگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک دوسرے کے سلسلے میں حسن ظن اور باہمی اتحاد مشکلات پر غلبے اور عنایات الہی کے نزول کی راہ ہموار کرتا ہے ـ آپ نے فرمایا کہ ملت ایران کی سربلندی کا واحد راستہ اسلام سے تمسک ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اسی طرح صوبہ فارس کے کازرون علاقے کی تاریخ، انقلابی جد و جہد اور سامراج مخالف سرگرمیوں نیز علم و ادب کے شعبے میں عمدہ کرکردگی پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ اسلام کی مایہ ناز شخصیت سلمان فارسی کا کازرون علاقے سے تعلق اس خطے کے لئے مایہ افتخار ہے۔
آپ نے فرمایا کہ صحابی رسول حضرت سلمان فارسی کی کازرون میں ولادت اور نوجوانی و جوانی کے ایام میں ان کی اصفہان مین موجودگی کے اقوال میں کوئي تضاد نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ حضرت سلمان فارسی کا تعلق تمام ایرانیوں سے ہے اور ملت ایران، سلمان فارسی جیسی عظیم شخصیت پر جسے پیغمبر اسلام نے اپنے اہل بیت کا جز قرار دیا، نازاں ہے۔