قائد انقالاب اسلامی نے اس سال کے خلاقیت کے نعرے کو، حقیقی نعرہ اور ملک کی ہر لمحے کی ضرورت قرار دیا اور فرمایا کہ خلاقیت سے مقصود، صلاحیتوں کے سامنے آنے اور افکار کے نقطہ کمال پر پہنچنے کی راہ ہموار کرنا، تیز ترقی کے لئے ماضی کے تجربات سے استفادہ اور تابناک مستقل کی تعمیر ہے اور آج یہ فریضہ پوری قوم، دانشوروں اور حکام پر عائد ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے شخص واحد کے اقتدار کو قومی ارادے پر اسوار نظام میں تبدیل کر دینے کو ماضی کے نظاموں کے مقابلے میں اسلامی جمہوری نظام کا طرہ امتیاز قرار دیا اور فرمایا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے یہ قومی ارادہ دینی ماہیت کے ساتھ اور اسلام کی ہدایات کے زیر سایہ مسلسل پیش رفت کر رہا ہے لہذا تاریخ ایران کے اس اہم ترین باب کی قدر کرنا چاہئے۔
آپ نے ایرانی قوم کی صلاحیتوں کو لا فانی خزانہ قرار دیا اور فرمایا کہ یہ قوم ہمیشہ پیش قدم رہی ہے اور اب بھی بلند ہمتی، سعی پیہم اور تمام شعبوں میں خلاقیت کے ذریعے دو سو سالہ پسماندگی کی تلافی کر سکتی ہے جو پٹھو حکومتوں نے قوم پر مسلط کر دی تھی۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نوجوانوں کو پیش رفت و ترقی کی راہ میں تیز قدم بڑھانے کی دعوت دی اور فرمایا کہ یونیورسٹیاں، دینی مدارس، تحقیقاتی مراکز، اور مختلف شعبوں کے ذمہ دار حضرات سب کے سب پر ملک کی تیز رفتار ترقی اور صلاحیتوں پر نکھار لانے کا اہم فریضہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کی ترقی کی متعدد خوش خبریاں سنائيں اور فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ ایک نسل بعد ہمارے نوجوانوں کے سامنے ایک ایسا ایران ہوگا جو بلندیوں کے اوج پر فائز ہوگا اور دنیا کی قومیں، سائنسداں اور دانشور علم و دانش کے میدان میں اس کی مدد کے خواہاں ہوں گے، یہ ہدف واقعی قابل حصول ہے۔
آپ نے اجلاس میں دانشوروں اور مفکرین کی جانب سے بیان کئے جانے والے اہم نکات اور پیش کی جانے والی تجاویز پر عمل درآمد کی ضرورت پر تاکید فرمائی اور کہا کہ مفکرین اور دانشوروں کے ساتھ اجلاس کا ہدف ملک کی گرانقدر صلاحیتوں کو متعارف کرانا اور اس حقیقت پر عوامی توجہ مرکوز کرانا ہے کہ مفکرین و دانشور اور ملت ایران کی یہ صلاحیتیں قومی افتخار کے بے شمار صفحات ہیں۔
اجلاس کی ابتدا میں صوبہ فارس کی گیارہ دانشوروں، مفکرین اور شعرا نے صوبے کے مختلف، ثقافتی ، علمی اور اقتصادی مسائل پر روشنی ڈالی۔