آپ نے یوم بعثت رسول اسلام کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے تاریخ انسانیت کے اس پر شکوہ واقعے سے درس حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے دور جاہلیت میں علم و عدل و انصاف و اخلاق سے عاری معاشرے کو توحید، علم، عدل و انصاف، عقل اور اخلاق پر استوار مثالی معاشرے میں تبدیل کر دیا۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پائيداری، بے خوفی اور دشمن کی جانب سے سہولتوں کی پیشکش پر توجہ نہ دینے کے نتیجے میں مسلمانوں کے اندر اعتماد پائيداری اور سکون پیدا ہوا اور اس چھوٹی سی جماعت نے دشوار ترین حالات میں اپنی پائیداری اور استقامت کے ذریعے دشمنوں پر غلبہ حاصل کرکے مثالی معاشرہ قائم کیا۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیغمبر اسلام کی سرچشہ تعلیمات حیات طیبہ کے مطالعے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ امام خمینی (رہ) نے اسی چشمہ جاریہ سے استفادہ اور پیغمبر اسلام کے ایمان و عقیدے کی پیروی کرتے ہوئے عظیم اسلامی انقلاب کی تحریک شروع کی اور آپ کی پائيداری کے نتیجے میں ملت ایران بھی میدان میں آئی اس طرح اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے دنیا کی سب سے بڑی پٹھو حکومت کا تختہ پلٹ دیا گيا اور مشرق وسطی کے حساس علاقے میں پرچم اسلام بلند ہوا۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملت ایران کے پائيداری و استقامت کے جذبے کو کمزور کرنے کی سامراجی طاقتوں کی ناکام کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا کی سامراجی طاقتوں کی مرضی کے برخلاف ملت ایران بدستور فلسطینی قوم کی حمایت اور صیہونیوں کے تسلسل کے ساتھ جاری بھیانک جرائم و مظالم پر آزادی و انسانی حقوق کے بلند بانگ دعوے کرنے والوں کے سکوت کی مذمت کرتی ہے۔ آپ نے اس ضمن میں جرائم پیشہ صیہونیوں کے لئے امریکی صدر کی حمایت اور ساتھ ہی انسانی حقوق اور آزادی کے ان کے دعوؤں کو قول و فعل کا شرمناک تضاد قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران بیدار ہے اور ان حقائق کا بخوبی ادراک رکھتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بر حق موقف کو ضروری مگر ناکافی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ حق اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب اس کی پیروی کرنے والے تمام حالات میں استقامت اور پائيداری سے کام لیں۔ آپ نے فرمایا کہ سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں ایک قدم عقب نشینی ان کے ایک قدم آگے بڑھنے پر منتج ہوگی اور یہ تصور غلط ہے کہ صحیح موقف سے عدول سامراج کی پالیسیوں میں تبدیلی کا باعث ہو سکتاہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی قوم کی استقامت و پائيداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم صرف اپنے خدا کی مطیع ہے، امریکہ، سامراجی طاقتوں اور زمانے کےابو جہلوں کی نہیں۔ آپ نے ایٹم بم بنانے والوں اور بنی نوع انسان کے امن و آشتی کو خطرے میں ڈالنے والوں کو زمانے کے ابو جہل سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اس دور کے ابو جہل اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایرانی قوم ایٹمی توانائي سے بجلی حاصل کرنا چاہتی ہے مگر کہتے ہیں کہ چونکہ اس کے ذریعے تمہیں طاقت ملے گی اس لئے ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ ایرانی قوم ان باتوں پر کوئي توجہ دئے بغیر اپنی تیس سالہ استقامت و پائيداری کے قابل بھروسہ فوائد اور تجربات سے کام لیتے ہوئے اپنے راستے پر گامزن رہے گی۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملت ایرانی کی موجودہ علاقائی پوزیشن اور طاقت و رسوخ کو ملک کی پوری تاریخ میں عدیم المثال قرار دیا اور فرمایا کہ وطن عزیز کا مستقبل تابناک ہے، ہمیں بخوبی علم ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور ہماری منزل کیا ہے۔ اس منزل تک پہنچنے کے لئے ہم پیش قدمی اور پائيداری کو لازمی سمجھتے ہیں، ٹھہر جانے اور پیچھے مڑنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ آپ نے اپنی تقریر کے آخر میں تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اب امت مسلمہ کی بعثت کا وقت آن پہنچا ہے اور مسلمانوں کو چاہئے کہ بصیرت اور آگاہانہ اقدامات کے ذریعے اپنے اتحاد و یکجہتی، علم و دانش اور قوت و توانائی میں اضافہ کریں اور بعثت کے پیغام کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنی کوششوں میں تیزی لائيں۔ اس خطاب سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر احمدی نژاد نے بھی بعثت رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ بعثت حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، انسانیت، پاکیزگی اور عدل و انصاف کی بعثت ہے اور مشکلات و رنج وغم سے نجات اور امن و آشتی کے حصول کا واحد راستہ پیغمبران الہی بالخصوص پیغمبر اسلام کی تعلیمات پر عمل آوری ہے۔