قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر 1 ستمبر 2008 کو بولیویا کے صدر مورالس اور ان کے ہمراہ تہران آنے والے وفد سے ملاقات میں بولیویا کے حالیہ ریفرنڈم میں عوام کی جانب سے صدر مورالس کی زبردست حمایت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ کا عوام دوستی کا جذبہ، کمزور اور مستضعف طبقات پر آپ کی توجہ اور عوام کی خدمت کی کوششیں بہت با ارزش ہیں اور یہی جذبہ قوموں کی سرافرازی کا ضامن بن سکتا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ بولیویا کی حالیہ تبدیلیاں تمام حریت پسند قوموں اور ملکوں کے لئے خوش آئند ہیں، لاطینی امریکہ کی قوموں کی بیداری اور اپنے حقوق کے حصول کا ان کا عزم راسخ نیک فال ہے جو بڑی طاقتوں کو ہرگز پسند نہیں آئے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سامراجی طاقتیں یقینی طور پر آپ پر دباؤ ڈالیں گی کیونکہ وہ اس جذبے کی مخالف ہیں لیکن اس دباؤ کے مقابلے میں استقامت و پائیداری، جوش و جذبہ اور اللہ کی ذات پر بھروسہ، کامیابی کا کا ضامن ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے امید ظاہر کی کہ تہران میں ایرانی حکام کے ساتھ جناب مورالس کے مذاکرات سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو پہلے سے زیادہ فروغ ملے گا۔
اس ملاقات کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد بھی موجود تھے۔
ملاقات میں بولیویا کے صدر مورالس نے قائد انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر اظہار مسرت کیا اور بولیویا سمیت لاطینی امریکہ کی قوموں کی بیداری کو سامراج کے چنگل سے اس علاقے کی آزادی کا نقطہ آغاز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ لاطینی امریکہ میں ثقافتی، سماجی اور سیاسی تغیرات کا عمل روز بروز وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ملت ایران کی ترقی اور تجربات بولیویا کی ترقی و پیشرفت کے سلسلے میں سودمند ثابت ہوں گے۔