قائد انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج پیر تیرہ اکتوبر کو پورے ملک کے ائمہ جمعہ سے ملاقات میں اصولوں اور امنگوں پر ایرانی قوم کی پائیداری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے دوام کا راز، استقامت اور پامردی کے جذبے کا تحفظ ہے۔ آپ نے زور دے کر کہا کہ ایسے حالات میں جب مارکسزم کے نظریے کا شیرازہ بکھر چکا ہے اور مغرب کی لبرل ڈیموکریسی کے مکتب فکر کے زوال کی چیخیں بھی سنائی دینے لگی ہیں، اسلامی تحریک روز بروز پھیلتی جا رہی ہے اور اسلامی انقلاب کو اس عظیم مکتب فکر کے محرک کی حیثیت سے اپنی پیشرفت اور استقامت کے عناصر کی پہلے سے زیادہ حفاظت کرنی چاہیے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام، اسلامی انقلاب اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ سے ایرانی قوم کی بیعت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم اپنے پورے وجود کے ساتھ اپنی بیعت پر ڈٹ گئی اور اس کی اس استقامت کا نتیجہ، الہی وعدے کی تکمیل اور ایران میں دینی حکومت کے قیام کی صورت میں سامنے آیا۔
آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی دس سالہ قیادت اور ان کے پختہ ایمان اور فولادی عزم کو ایرانی قوم کی استقامت کا اصل سبب بتایا اور کہا کہ استقامت اور اس بیعت کے جاری رہنے کی صورت میں یقینی طور پر ماضی کی مانند الہی امداد جاری رہے گی۔
آپ نے مارکسزم اور لبرل ڈیموکریسی جیسے دو بڑے مکاتب فکر کے اقتدار کے زمانے میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کو تمام تر مادی تجزیوں اور اندازوں سے ماورا قرار دیا اور کہا کہ اسلامی تحریک جو اسلامی انقلاب کی کامیابی کی برکت سے ان دشوار حالات میں شروع ہوئی، تمام سازشوں اور مختلف طوفانوں کے باوجود استقامت اور الہی امداد کے طفیل روز بروز زیادہ مضبوط ہوتی گئی اور اس وقت مارکسزم کا نام بھی باقی نہیں بچا ہے جبکہ لبرل ڈیموکریسی کا مکتب فکر بھی اپنے تمام تر سیاسی، اقتصادی اور فوجی اقتدار اور ہیبت کے باوجود دنیا والوں کے سامنے دھول چاٹ رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے سامنے دو بڑے آئیڈیالوجیکل دعویدار تھے جن میں سے ایک مارکسزم تھا جبکہ دوسرا مغرب کا لبرل ڈیموکریسی کا نظریہ تھا۔ ان دونوں مکاتب فکر نے اپنے نظریات اور افکار کی اساس پر دنیا کے مسائل کے سلسلے میں خاص پروگرام بنا رکھے تھے۔