قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کی شام او آئی سی کے سکریٹری جنرل احسان اوغلو سے ملاقات میں عالم اسلام کے مسائل میں فعال اور موثر کردار کو اس تنظیم کا اہم ترین فریضہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: او آئی سی مسلم ممالک کی باہمی قربت اور اتحاد و یکجہتی کے سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کی صفوں میں اختلاف ڈالنے کی غرض سے نسلی، مذہبی اور سیاسی مسائل کے استعمال کی دشمنوں کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:او آئی سی کو چاہئے کہ اپنا کردار ادا کرے اور مسلمانوں کے درمیان اختلافات کے اسباب و علل برطرف کرے۔
قائد انقلاب اسلامی نے غزہ کے المئے اور اس سلسلے میں مسلم ممالک سے مطلوبہ موثر و متحدہ موقف کا ذکر کیا اور فرمایا کہ بائیس روزہ جنگ غزہ میں قومیں بڑے نمایاں انداز میں آگے آئیں لیکن بعض حکومتوں نے درست موقف نہیں اپنایا۔ آپ نے فرمایا کہ اب غزہ کی تعمیر نو کے موقع پر توقع کی جاتی ہے کہ اسلامی ممالک معقول اور متفقہ موقف اختیار کریں گے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے معاشی، ثقافتی اور سروسز کے شعبوں میں اسلامی ممالک کے آپسی تعاون کو فروغ دینے کے لئے او آئی سی کی جانب سے منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ او آئی سی کے رکن کی حیثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران ہر تعاون کے لئے آمادہ ہے۔
ملاقات میں او آئی سی کے سکریٹری جنرل احسان اوغلو نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے قیام اور مغرب میں اسلام دشمنی کی لہر کے سد باب کی کوششوں سمیت مختلف میدانوں میں او آئی سی کی کارکردگی اور سرگرومیوں کی تفصیلات بتائیں اور کہا کہ او آئی سی نے حال ہی میں اپنے تمام اراکین کو خط لکھہ کر فلسطین میں جنگی جرائم کے ارتکاب کی بنا پر صیہونی حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے سلسلے میں بھرپور تعاون کی درخواست کی ہے۔
اس ملاقات میں ملک کے نائب صدر جناب داوودی بھی موجود تھے۔