فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر رمضان عبد اللہ اور ان کی زیر قیادت وفد نے آج تہران میں قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ فلسطین استکباری طاقتوں پر مستضعفین کے غلبے اور فتح کے وعدہ الہی کی تکمیل کی جلوہ گاہ بن گيا ہے۔
آپ نے تیس سال قبل فلسطین اور صیہونی حکومت کی صورت حال کا موجودہ دور سے موازنہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج فلسطین حیات و زندگی، عزم و ارادے، ایمان و ایقان، جد و جہد اور عزت و وقار کا آئینہ دار ہے اور فلسطینی عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ روحانی قوت و توانائي کے لحاظ سے وہ غاصب صیہونیوں سے کہیں زیادہ قوی اور طاقتور ہیں، یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی فوج جنگي وسائل کی اپنی برتری کے باوجود ان کے ایمان و ارادے کو شکست نہیں دے سکی اور ہزیمت سے دوچار ہوئی۔
قائد انقلاب اسلامی نے غزہ پر قبضے کی کوششوں میں اسرائیل کی ناکامی کو ایک معجزے سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ وسیع مادی اور سیاسی حمایت اور مدد کے باوجود اسرائیل دو سال کے محاصرے کے بعد بھی فلسطینی قوم کی استقامت کو ختم نہیں کر سکا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مرضی پروردگار علاقے میں ظلم کا خاتمہ کرنے اور سامراجیوں کی ناک رگڑ دینے کی ہے۔ آپ نے صیہونی حکومت کی قسی القلبی، وحشی پنے اور سخت گیری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ غاصب حکومت اپنی ساٹھ سالہ عمر میں ان تمام برائیوں، مظالم اور عوام دشمنی کا مظہر رہی ہے جو ایک گروہ کے لئے تصور کی جا سکتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے شدید دباؤ کے باوجود جاری فلسطین کی استقامت و مزاحمت کو حیرت انگیز قرار دیا اور فرمایا کہ فلسطینی عوام کے جذبہ ایمانی سے پیدا ہونے والی امید اس استقامت کی بنیاد ہے اور فلسطین کے سیاسی میدان کے تمام معاملوں میں استقامت کے تسلسل اور فتح و کامرانی کی امید پر توجہ ہونی چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فلسطین کے جہاد اور سیاسی میدان میں جہاد اسلامی تنظیم کی کارکردگی کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ میں فلسطین کے مستقبل کے سلسلے میں بہت پر امید ہوں اور مجھے یقین ہے کہ اسرائیل زوال و انحطاط کا راستہ تیزی سے طے کر رہا ہے اور انشاء اللہ اس کی نابودی یقینی ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے حق کے محاذ کی مضبوطی میں مسلسل اضافے اور دوسری جانب محاذ باطل میں مسلسل تزلزل کے عمل کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس معاملے کا انجام صیہونیوں کے چنگل سے فلسطین کی نجات، اس کی فلسطینیوں کی آغوش میں واپسی اور صیہونی حکومت کی سرنگونی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کی مدد کی بعض عرب ممالک کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یقینا ان کوششوں کو دوام نہیں ہے کیونکہ مسلمان قومیں، فلسطین کی امنگوں کی حامی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم اپنے عقیدے کی بنیاد پر فلسطین کا دفاع کرتے ہیں اور اس موقف پر پامردی سے کھڑے ہیں اور ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی اہل ایمان کی مدد و نصرت کرتا ہے۔
اس ملاقات میں جہاد اسلامی کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر رمضان عبد اللہ نے اسلامی انقلاب کی فتح کی اکتیسویں سالگرہ کی آمد کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ فتحی شقاقی کے بقول ایران کا اسلامی انقلاب ایک بے مثال انقلاب ہے جس کا دنیا کے کسی بھی انقلاب سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے فلسطین اور علاقے کے تازہ حالات کی رپورٹ پیش کی اور کہا کہ اسلامی مزاحمتی تنظیمیں مکمل اتحاد اور موقف کی یکسانیت کے ساتھ حتمی اور آخری فتح تک اپنی مجاہدانہ اور سیاسی کوششوں کو جاری رکھیں گی۔ جہاد اسلامی کے سکریٹری جنرل نے علاقے میں صیہونی حکومت کی جنگ پسندانہ کارروائیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی جہادی تنظیمیں بھرپور خود اعتمادی اور پوری ہوشیاری کے ساتھ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور صیہونی دشمن کے کسی بھی احمقانہ اقدام اور کارروائی کا ڈٹ کر مقابلہ اور اپنا دفاع کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔ ڈاکٹر رمضان عبد اللہ نے عظیم ملت ایران کی ہوشیاری و بیداری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران بہترین اور انتہائی مضبوط پوزیشن میں ہے اور ایران کے برحق موقف پر سبھی کو فخر ہے کہ فتح و کامرانی جس کا مقدر ہے۔