تہران کی مرکزی نماز جمعہ آج قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی امامت میں ادا کی جا رہی ہے۔ نماز جمعہ کے خطبے شروع ہو چکے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کے پہلے خطبے میں فرمایا ہے کہ شمالی افریقہ میں رونما ہونے والے موجودہ واقعات ملت ایران کے لئے خاص معنی و مفہوم کے حامل ہیں۔ یہ وہی حقیقت ہے جسے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اسلامی بیداری کا نام دیا جاتا رہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کو دگرگوں کر دینے کے مقصد سے دشمن کی تازہ ترین سازش دو ہزار نو کا فتنہ و آشوب تھا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا کے ان ممالک میں کوئی ایک بھی ایسا ملک نہیں ہے جو یہ دعوی کر سکے کہ اس کی خواہش (ہمارے) ملک کے حکام کے ارادوں پر اثر انداز ہوئی ہے۔ یہ جو آپ دیکھ رہے ہیں کہ دنیا کی قومیں ملت ایران کو احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اس کی سب سے اہم وجہ (ایران کی) سیاسی آزادی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انقلاب اسی وقت گہرے اثرات کا حامل اور دوسروں کے لئے نمونہ عمل بنتا ہے جب اس میں استحکام اور پائیداری کی اہم خصوصیات اس میں موجود ہوں۔ ہمارا انقلاب نمونہ عمل اور اثر بخش ثابت ہوا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ نو فروری (اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ) تک پیٹرول درآمد کرنے سے بے نیاز اور خود کفیل ہو جائیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین نے دنیا کے مسلمانوں کے سامنے مکمل دینی اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگ حکومت کا نمونہ پیش کیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہماری حکومت، اسلامی ہے، ہم اس پر افتخار کرتے ہیں اور ہم ثابت کر دیں گے کہ بشر کی نجات کا راستہ یہی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سماجی انصاف کی جانب پیشروی کا عمل رکا نہیں ہے بلکہ ماضی کے برسوں اور ادوار سے زیادہ (تیز رفتاری سے یہ عمل) جاری ہے۔ حکام کے (صوبائی) دورے اسی ہدف کے حصول کے لئے انجام پا رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبے میں فرمایا کہ عالمی سطح پر (ذرائع ابلاغ کے) تجزیوں میں یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ مصری عوام کے قیام کے بنیادی سبب کو نظر انداز کر دیں۔ مصری اور تیونسی عوام کی اس عظیم تحریک کا اصلی سبب وہ احساس حقارت تھا جو عوام میں اپنے حکام کی حالت کو دیکھ کر پیدا ہوا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مصر پہلا اسلامی ملک تھا جو مغربی تہذیب سے روشناس ہوا، پہلا ملک تھا جو مغرب کے مقابلے پر ڈٹ گیا اور عرب ممالک کا رہنما قرار پایا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مصر اور تیونس کا واقعہ ایک حقیقی زلزلہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر مصری قوم توفیقات (الہی) کی مدد سے اپنے قیام کو کامیابی سے ہمکنار کر لے جائے تو یہ امریکا کے لئے ناقابل تلافی شکست ہوگی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس وقت امریکہ مصری قوم کے مقابلے میں سراسیمگی کا شکار ہے اور دروغ گوئی سے کام لیتے ہوئے مصری قوم کی حمایت کا دم بھر رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر حسنی مبارک اسرائیل کی مدد نہ کرتا تو اسرائیل غزہ کا محاصرہ نہیں کر سکتا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا کا خادم حسنی مبارک مصر کو ترقی و پیشرفت کی جانب ایک قدم بھی آگے نہیں لے جا سکا۔