قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج ماہرین کی کونسل کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں کونسل کی نئی صدارتی کمیٹی کے انتخاب میں ارکان کی مدبرانہ اور دانشمندانہ کارکردگی پر تشکر کرتے ہوئے علاقے میں پھیلی اسلامی بیداری کو اسلامی جمہوریہ کی پیشرفت اور تسلسل سے متاثر بہت عظیم تبدیلی قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے موجودہ انتہائی حساس حالات میں حکام اور سیاستدانوں کے دوش پر عائد سنگین ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔ آپ نے تمام طبقات اور خاص طور پر نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ میرا پیغام ہے کہ کسی بھی طرح کی بے حرمتی، غیر اخلاقی اور توہین آمیز اقدام خلاف شریعت فعل، سیاسی شعور کے منافی اقدام اور اسلامی جمہوریہ پر ضرب ہے جس سے اللہ تعالی ناراض ہوتا ہے۔
ایران میں ماہرین کی کونسل ایک اہم منتخب ادارہ ہے جس کے ارکان عوام کے ذریعے آٹھ سالہ دور کے لئے منتخب ہوتے ہیں۔ اس کونسل کو قائد انقلاب اسلامی کے منصوب یا معزول کرنے کا حق حاصل ہے۔ یہ کونسل قائد انقلاب اسلامی کی کارکردگی کی نگراں بھی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ماہرین کونسل کے ارکان کا تشکر کیا اور کونسل کی صدارتی کمیٹی کے انتخاب کے مسئلے میں دشمنوں کی ناکامی کی جانب اشارہ کیا اور آيت اللہ ہاشمی رفسنجانی کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمنوں کو توقع تھی کہ ماہرین کونسل کے ارکان میں اختلاف پیدا ہو جائے گا اور خدمت کے جذبے کی جگہ عہدے اور مقام کے حصول کے لئے غیر تعمیری رقابت لے لیگی لیکن کونسل کے ارکان کے اخلاص عمل اور تدبر و دانشمندی کے باعث جو ان کی رفتار و گفتار میں ہمیشہ ہویدا رہتی ہے، یہ معاملہ بفضل الہی اسلام اور اسلامی جمہوریہ کے حق میں اختتام پذیر ہوا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس قضیئے میں آيت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے موقف کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جناب عالی کا جو تدبر اور احساس ذمہ داری ہمیشہ نظروں کے سامنے رہا اس کی بنا پر ان سے ایسی ہی روش کی توقع تھی۔
قائد انقلاب اسلامی نے آیت اللہ مہدوی کنی کے ماہرین کونسل کے صدر کی حیثیت سے انتخاب کو بالکل بجا انتخاب قرار دیا اور فرمایا کہ ابتدائے انقلاب سے آج تک آپ نے سیاست، ملکی امور، مذہبی تعلیمی شعبے، یونیورسٹی سمیت تمام میدانوں میں نمایاں اور ممتاز شخصیت کی حیثیت سے کردار ادا کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کے حالات کے پیش نظر ملک کی موجودہ صورت حال کو بہت اہم اور حساس قرار دیا اور فرمایا کہ علاقے کے ممالک میں جو عظیم تبدیلیاں آ رہی ہیں وہ سفر کی شروعات ہے، ان کے گوناگوں پہلوؤں کی صحیح شناخت کے ساتھ ہمیں اپنے فریضے پر عمل کرنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے میدان میں عوام کی موجودگی اور اسلامی نعروں کو علاقے میں جاری تبدیلیوں کی دو اہم ترین خصوصیات قرار دیا اور فرمایا کہ تبدیلیوں کا یہ عمل ایران سمیت دنیا کے ممالک کے تمام سچے اور وسیع النظر مسلمانوں کی دیرینہ خواہش تھی۔ قائد انقلاب اسلامی نے مجاہدت اور عمل کے میدان میں قوموں کی موجودگی اور استقامت کو ان کی کامیابی کی ضمانت قرار دیا اور فرمایا کہ بتیس سال قبل ایران میں رونما ہونے والے واقعات کی طرح جب بھی عوام دل و جان سے میدان میں اتریں گے دست قدرت الہی ان کے عزم و ارادے کو استحکام عطا کرے گا اور ان کی فتح یقینی ہو جائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قوموں کے عزم و ارادے کی اللہ تعالی کی جانب سے تائید و حمایت کے نتیجے میں پٹھو، بد عنوان اور ظالم حکام ہی نہیں بلکہ خود امریکہ اور دنیا کی دیگر بڑی طاقتوں کو ان کی تمام تر بربریت اور قتل و غارتگری کے باوجود سر انجام سرنگوں کر دیا جاتا ہے اور وعدہ الہی جامہ عمل پہنتا ہے جیسا کہ ہم حالیہ واقعات میں اس حوصلہ بخش حقیقت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نعروں کو علاقے کی قوموں کی تحریک کی اہم خصوصیت قرار دیا اور فرمایا کہ قوم پرستی اور دوسرے جذبات بھی ممکن ہے کہ موجود ہوں لیکن علاقے کی قوموں کا پیکر اور ان کا باطن اسلامی ہے یہی وجہ ہے کہ حالیہ واقعات میں اسلامی نعرے بالکل نمایاں ہیں اور صاف نظر آ رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کو نمونہ قرار دئے جانے کو علاقے کی حالیہ تبدیلیوں کا موثر ترین عنصر قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی فتح، اسلامی جمہوریہ کی تشکیل اور مختلف شعبوں میں اسلامی نظام کی روز افزوں اور قابل لحاظ ترقی و پائیداری اور استحکام و ثبات علاقے کی قوموں کے سامنے تشخص بخش اور عزت افزا نمونے کے طور پر موجود ہے جس سے وہ بہت متاثر ہیں۔ آپ کے مطابق اسلامی جمہوریہ کو آئيڈیل نہ بننے دینے کے لئے ایران اور اسلام کے دشمنوں کی مربوط سیاسی اور تشہیراتی سازشیں اسی حقیقت کی دلیل ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا کی جابر طاقتیں خامیوں کے سلسلے میں مبالغہ آرائی اور براہ راست اور اشارتا دروغگوئی کے ذریعے اسلامی جمہوریہ کو دنیا کی نظروں میں بدنام کرنا اور کمزور ظاہر کرنا چاہتی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ کی بطور نمونہ شناخت کو مخدوش بنانے میں اندرونی اور بیرونی دو قسم کے عوامل کی نشاندہی کرتے ہوئے فرمایا کہ داخلی عوامل میں خامیاں، کوتاہیاں، بے عملی، اختلافات، حب جاہ، سیاسی ناسمجھی اور دنیا طلبی، قوموں کی نگاہوں میں اسلامی جمہوریہ کی ایک نمونہ کا درجہ رکھنے والی شبیہ خراب کرنے میں بہت موثر ہے چنانچہ اگر ہم ان مسائل کو حل کر لیں اور محتاط رہیں تو بیرونی عوامل یعنی دشمنوں کی تشہیراتی سازشیں بفضل پروردگار بے اثر ہو جائیں گي۔
قائد انقلاب اسلامی نے حکام، اہم شخصیات، نمایاں ہستیوں، روشن فکر دانشوروں، علمائے کرام اور تمام بااثر افراد کو بہت زیادہ محتاط رہنے اور کمزوری کے اندرونی عوامل اور مسائل کو برطرف کرنے کی دعوت دی۔ اسلامی جمہوریہ کو کمزور کرنے کی سازش کے سلسلے میں قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ کہ کسی بھی طرح کی بے حرمتی، غیر اخلاقی اور توہین آمیز اقدام خلاف شریعت فعل، سیاسی شعور کے منافی اقدام اور اسلامی جمہوریہ پر ضرب ہے جس سے اللہ تعالی ناراض ہوتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق نکتہ چینی، مخالفت، خیالات کے صریحی اور شجاعانہ اظہار میں کوئی مضائقہ نہیں ہے تاہم یہ چیزیں توہین، بد کلامی اور گستاخانہ انداز سے دور رہتے ہوئے انجام پانی چاہئیں تاکہ معاشرے اور عوام الناس کا چین و سکون درہم برہم نہ ہو۔ اس سلسلے میں تمام افراد جوابدہ ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے تمام طبقات بالخصوص نوجوان طبقے کو مخاطب کرکے صریحی الفاظ میں فرمایا کہ اخبارات و جرائد میں ویبلاگ میں یا دیگر جگہوں پر بیانات دینے والوں اور مقالے لکھنے والوں کے لئے میرا پیغام یہ ہے کہ کسی سیاسی اور مذہبی نقطہ نگاہ پر نکتہ چینی یا اسے مسترد کرنا الگ بات ہے اور غیر اخلاقی حرکت، گالم گلوچ اور توہین آمیز حرکت ایک الگ شئے ہے، میں ان غیر اخلاقی چیزوں کو سختی سے مسترد کرتا ہوں، یہ کام ہرگز نہیں ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایک واضح غلطی اور خلاف حقیقت تصور کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ بعض مخلص، مومن اور شائستہ نوجوان بھی بد قسمتی سے یہ سجمھتے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات کرنا ان کا فرض ہے لیکن حقیقت میں یہ اقدامات ان کی ذمہ داری کے سراسر منافی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں دشمنوں کی مداخلت اور دراندازی پر توجہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور فرمایا کہ امام خمینی بھی فرماتے تھے کہ کبھی کبھی مومن و مخلص افراد کے حلقے میں کچھ عناصر دراندازی کر لیتے ہیں اور انہیں غلط سمت میں لے جانے کی کوشش کرتے ہیں لہذا ایسے افراد سے کبھی غافل نہیں رہنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے جذبات میں آکر غلطیاں انجام دینے سے اجتناب کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ تمام افراد اور خاص طور پر نوجوانوں سے میں چاہوں گا کہ غیبت، تہمت، ہتک حرمت اور گستاخانہ اقدام کا سلسلہ آگے نہ بڑھنے دیں کیونکہ اگر یہ جاری رہا تو بیماری کی طرح ہر چیز کو آلودہ کر دے گا۔
اس ملاقات کے آغاز میں ماہرین کی کونسل کے نو منتخب سربراہ آيت اللہ مہدوی کنی نے اپنی اجمالی گفتگو میں آٹھ اور نو مارچ کو منعقد ہونے والے کونسل کے اجلاس کی جانب اشارہ کیا او کہا کہ اکاسی ارکان کی شرکت سے منعقدہ اس اجلاس میں نئے سربراہ اور صدارتی کمیٹی کے ارکان کا انتخاب عمل میں آیا اور آيت اللہ ہاشمی رفسنجانی کی خواہش سے صدارت کا عہدہ حقیر کو تفویض ہوا۔