قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے علاقے اور دنیا کے موجودہ حساس حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے، اسلامی بیداری کے پیش نظر ملک کے عوام اور حکام کے اتحاد و یکجہتی، مربوط مساعی اور اسلامی نظام کے دشمنوں کو کوئی موقع نہ دئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے آج صوبہ فارس کے ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب میں فرمایا کہ اس وقت تینوں محکمے ( عدلیہ، مقننہ، مجریہ) اور خاص طور پر حکومت، حقیقی معنی میں خدمت اور محنت میں مصروف ہے اور عوام اور قائد انقلاب کی جانب سے خدمت اور جذبہ عمل کی ہمیشہ حمایت جاری رہے گی لیکن جہاں بھی قائد انقلاب کو محسوس ہوگا کہ کوئی بڑی مصلحت نظر انداز ہو رہی ہے اس کی جانب سے اقدام ہوگا اور جب تک قائد انقلاب کا وجود ہے بلند امنگوں کی سمت جاری عظیم الشان ملت ایران کی پیشرفت کے عمل میں ذرہ برابر بھی انحراف پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے برحق موقف پر ملت ایران کی پائیداری اور علاقے کی قوموں کے لئے ایک نمونے میں تبدیل ہو جانے کو اسلامی نظام کے خلاف معاندانہ دباؤ اور تشہیراتی مہم کی اصلی وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ بھاری دباؤ کے باوجود اسلامی نظام پوری ثابت قدمی سے کھڑا ہے اور اس نے ذرہ برابر پسپائی اختیار نہیں کی اور اسلامی نظام کے اسی استحکام کے باعث ان (دشمنوں) کی تلوار کند ہو گئی ہے اور گویا پتھر سے ٹکرا رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عوام اور حکومت کو چاہئے کہ اسلامی نظام کی اس فولادی مضبوطی کو برقرار رکھیں اور ہرگز اختلاف اور شگاف پیدا نہ ہونے دیں اور دشمن اپنے پروپیگنڈوں اور سیاسی خباثتوں کے ذریعے جو عزائم پورے کرنا چاہتے ہیں انہیں ہرگز ان کی تکمیل کا موقع نہ دیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران کی وزارت انٹیلیجنس سے متعلق حالیہ مسائل کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اغیار کے ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے کو دیکھئے کہ جس کی کوئي خاص اہمیت نہیں ہے، کیا ہنگامہ برپا کر دیا گیا ہے؟ وہ اپنے تجزیوں میں کہہ رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ میں شگاف اور موازی حاکمیت پیدا ہو گئی ہے اور صدر جمہوریہ نے قائد انقلاب کی بات نہیں مانی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حالیہ دنوں دشمن کے پروپیگنڈے سے ایک بار پھر یہ حقیقت سامنے آ گئی کہ وہ کس طرح بہانوں کی تلاش میں رہتے ہیں اور کسی بھیڑئے کی طرح حملے کے لئے گھات میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حکومت اور بذات خود صدر مملکت واقعی ملک میں خدمات کی انجام دہی میں مصروف ہیں اور قائد انقلاب اور عوام ہمیشہ جذبہ عمل اور محنت کی حمایت کرتے ہیں، معیار افراد نہیں بلکہ کام اور خدمت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کے آئین میں فرائض اور ذمہ داریوں کا تعین کر دیا گيا ہے چنانچہ قائد انقلاب کا حکومت کے فیصلوں اور کاموں میں مداخلت کا کبھی کوئی ارادہ نہیں ہوتا سوائے اس صورت کے کہ جب یہ محسوس ہوکہ کوئي بڑی مصلحت نظر انداز ہو رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے ہمدرد افراد اور داخلی عناصر کو ایک دوسرے کے خلاف تبصروں سے پرہیز کرنے اور اغیار کو پروپیگنڈے کا موقع نہ دینے کی سفارش کی اور فرمایا کہ اسلامی جمہوری نطام ایک طاقتور نظام ہے اور قائد انقلاب اپنے درست موقف پر پوری مضبوطی سے قائم ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب تک میں زندہ ہوں اور فرائض منصبی میرے ذمے ہیں عظیم الشان ملت ایران کی بلند اہداف کی جانب پیش قدمی کے عمل میں ذرہ برابر بھی انحراف نہیں آنے دوں گا۔
آپ نے فرمایا کہ جب تک عوام جوش و جذبے، بصیرت و شعور اور عزم راسخ کے ساتھ میدان عمل میں موجود ہیں لطف الہی ان کے شامل حال رہے گا، اگر حکام ذاتی امور میں الجھ گئے اور انہوں نے اہداف کو فراموش کیا تو نصرت الہی بھی کم ہو جائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس وقت عوام کے ساتھ ہی تینوں محکموں ( عدلیہ، مقننہ، مجریہ) کے حکام بھی سعی و عمل اور مجاہدت کے میدان میں موجود ہیں اور اپنے سنگین فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے رواں ہجری شمسی سال کو معاشی جہاد کا سال قرار دئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تمام عوام اور حکام کو چاہئے کہ شانے سے شانہ ملائیں تاکہ یہ مہم شروع ہو سکے کیونکہ ہر سال کے لئے کسی نام کے تعین کا مقصد معینہ نعرے اور انتخاب شدہ ہدف کی سمت بڑھنے کے لئے زمین ہموار کرنا ہوتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عدلیہ، مقننہ اور مجریہ کے حکام میں بھی خامیاں ہو سکتی ہیں، ہمیں ہمیشہ اللہ تعالی سے مدد مانگنا چاہئے اور اپنی خامیوں کی شناخت اور ان کا ازالہ کرکے ملت ایران کی پیشرفت کے عمل میں رکاوٹ بننے سے اجتناب کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کے تغیرات پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت اسلام اور اسلامی انقلاب کی برکت سے علاقے میں ہمہ گیر اسلامی بیداری پیدا ہو گئی ہے جو بلا شبہ اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی چنانچہ بعض جگہوں پر وہ نتیجے تک پہنچ بھی چکی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایثار و فداکاری کے لئے عزم، ایمان اور آمادگي جتنی زیادہ ہوگی کامیابی کا امکان بھی اتنا ہی قوی ہوگا۔ آپ نے علاقے کے تغیرات پر امریکہ یورپ اور صیہونیوں کی سراسیمگی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ سامراجی طاقتوں کی پوری کوشش یہ ہے کہ علاقے کے تغیرات کو اپنے قابو میں کر لیں لیکن یہ اسلامی بیداری ختم ہونے والی نہیں ہے اور مسلسل آگے بڑھنے والی یہ تحریک واپس نہیں لوٹے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس تحریک کا انجام اور مستقبل علاقے کی اقوام کے مفادات کے مطابق ہوگا لیکن انہیں بہت ہوشیار اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ دشمن اس تحریک کو منحرف کرنے کے لئے گھات میں بیٹھا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بحرین، یمن اور لیبیا کے عوام پر آشکارا جاری مظالم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ علاقے اور خاص طور پر ان تینوں ممالک کے مسائل کے بارے میں منصفانہ رائے سے یہی حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ مغربی طاقتوں نے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں اور وہ مجرم اور نا قابل معافی گنہگار ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کے عوام پر امریکہ اور مغربی طاقتوں کے مظالم کی وجہ اسرائيل کی فرضی حکومت کو قرار دیا اور فرمایا کہ علاقے کے تازہ تغیرات میں سب سے زیادہ ظلم بحرین کے عوام پر ہوا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف مغرب کی وسیع تشہیراتی ہنگامہ آرائی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ چونکہ ایران نے برحق موقف اختیار اور صراحت کے ساتھ اس کا اعلان کیا ہے اس لئے وہ مغربی طاقتوں کے تشہیراتی حملوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سامراجی طاقتوں کی خواہش کے برخلاف علاقے کے تغیرات کا لا تعلق تماشائی نہیں بن سکتا اور ایران کے عوام، حکومت اور سیاستداں استکباری طاقتوں کے ظالمانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔
آپ نے علاقے کے امور میں ایران کی مداخلت کی تہمت کے جواب میں فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے موقف کے صریحی اعلان کے علاوہ بحرین، یمن اور لیبیا میں کون سی مداخلت کی ہے؟! آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے برحق اور صریحی موقف کے اعلان مین دنیا کی فرومایہ طاقتوں کی ناراضگی کو کبھی خاطر میں نہیں لایا ہے اور نہ کبھی اس پر توجہ دے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بحرین کے عوام کا اعتراض بجا اور حق بجانب ہے چنانچہ اگر بحرین کے عوام کی حالت، وہاں کی حکومت کی روش اور حکام کے ہاتھوں حکومتی اختیارات کے استعمال کی حقیقت کسی بھی صاحب نظر انسان کے سامنے بیان کی جائے تو وہ یقینا حکومت بحرین کی مذمت کرے گا۔ آپ نے فرمایا کہ عوام کے سلسلے میں بحرین کی حکومت کا طرز عمل بالکل غلط ہے کیونکہ اس طرح کے اقدامات سے کدورت اور غیظ و غضب بڑھنے کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا بلکہ ممکن ہے کہ عوام پھر ایسے موقع پر اپنی آواز اٹھائیں کہ حکومت کے بس میں کچھ بھی باقی نہ رہے۔ آپ نے فرمایا کہ حکومت بحرین کے علاوہ باہر سے بھی جن لوگوں نے اپنے فوجی بحرین بھیجے ہیں ان سے بہت بڑی غلطی سرزد ہوئی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے لیبیا کے واقعات کو عوام پر استکباری طاقتوں کے مظالم کا ایک اور نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ مغرب والے یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ لیبیا میں، جو یورپ کے نزدیک واقع ہے اور تیل کی دولت سے مالامال ہے، کوئي مسلمان عوامی حکومت تشکیل پائے۔ اسی لئے انہوں نے لیبیا کے عوام سے چوہے اور بلی کے کھیل والی پالیسی اختیار کی ہے لیکن عوام کو ان کے عزائم کا علم ہو چکا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کے حالیہ واقعات کے لئے دنیا کی سامراجی طاقتوں اور عالمی صیہونی نیٹ ورک کو اصلی قصوروار قرار دیا اور فرمایا کہ وہ معروضی حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غزہ کے عوام پر دباؤ ڈال رہے ہیں اور لوگوں کو روزانہ شہید کر رہے ہیں چنانچہ علاقے کی قوموں اور حکومتوں کو صیہونی حکومت کی سرگرمیوں کی جانب سے غافل نہیں رہنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں صوبہ فارس کی تاریخ، وہاں کے بزرگ علمائے کرام اور خاص طور پر شہر شیراز کی علمی ہستیوں کی جہاد، تدین، علم و دانش، ادبیات اور سیاسی و سماجی امور میں بیش بہا خدمات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ فارس کے لوگ ہمیشہ ہراول دستے میں شامل رہے ہیں اور صوبہ فارس واقعی ایک بلند چوٹی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے آٹھ سالہ جنگ کے دوران اس صوبے سے چودہ ہزار چھے سو شہیدوں کی قربانی پیش کئے جانے کو صوبے کے عوام کی دینداری اور ایثار و فداکاری کی واضح مثال قرار دیا اور فرمایا کہ قوموں کی پیشرفت اور ارتقاء کا سب سے اہم راز حق بات پر ان کی ثابت قدمی ہے چنانچہ ملت ایران اپنی منتخب راہ پر پائيداری کے ذریعے مختلف میدانوں میں روز افزوں ترقی کرنے کے ساتھ ہی دیگر اقوام کے لئے نمونہ عمل بننے میں کامیاب ہوئی ہے۔