قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دنیا کی طاقتوں اور استبدادی عناصر نے اسلامی و انسانی اقدار کے خلاف اپنے وسائل اور پوری طاقت جھونک دی ہے اور ان حالات میں ملت ایران نے ان اقدار کے احیاء کے لئے اکیلے قیام کیا اور تنہا اس راستے کو طے کیا تاہم اب اسے عظیم کامیابیاں مل رہی ہیں۔
یوم استاد کی مناسبت سے آج صبح ملک بھر سے تہران آنے والے ہزاروں اساتذہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ میں اٹھنے والی بیداری کی لہر ملت ایران کی عظیم تحریک کا تسلسل ہے اور بیداری کی یہ لہر بلا شبہ قلب یورپ تک جائے گی اور یورپی قومیں بھی اپنے سیاستدانوں اور حکمرانوں کے خلاف علم بغاوت بلند کریں گی جنہوں نے ان قوموں کو امریکہ اور صیہونیوں کی ثقافتی و اقتصادی پالیسیوں کا اسیر بنا رکھا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے بقول یورپ میں اس بیداری کا پھیلانا یقینی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ موجودہ بیداری ایرانی عوام کی عظیم تحریک کی ایک کڑی ہے اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہ لہر اسی رفتار اور استحکام کے ساتھ آگے بڑھے تو صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور استقات کے جوہر دکھانے والے انسانوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ ایمان و بصیرت اور علم و آگاہی کی تقویت اور اتحاد و یکجہتی کے استحکام پر بھی ہمیں توجہ دینا ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اساتذہ کے اجتماع میں فرمایا کہ آپ یقین رکھئے! اسلامی جمہوریہ ایران بلند ہمتوں، پختہ ایمان اور اخلاص عمل رکھنے والے انسانوں کی مدد سے خوشبختی و پیشرفت کی بلند منزلیں ایک ایک کرکے فتح کرتا جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کی عظیم تحریک کے شایان شان انسانوں کی تربیت کو ملک کے تعلیم و تربیت کے شعبے کا نصب العین قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسی وجہ سے تعلیم و تربیت کے شعبے میں ترقی کے اس ایرانی و اسلامی نمونے کی اساس پر بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے جو ایمان و توکل، شجاعت و ہمت، خلاقیت و اختراع کی صلاحیت، مستقبل کے تئیں امید و نشاط اور اخلاق حسنہ سے آراستہ اور نئے میدانوں میں وارد ہونے کی جرئت رکھنے والے انسانوں کی پرورش کی بنیاد قرار پائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے یوم استاد کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور معلم بزرگ آیت اللہ مرتضی مطہری شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں بصیرت اور جذبہ ہمدردی رکھنے والا عظیم انسان قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ عطیم الشان انسان اپنی انہی خصوصیات کی بنا پر علم و ثقافت اور تعلیم و تربیت کے شعبے میں کثیر ثمرات کا سرچشمہ قرار پایا اور اللہ نے اس کے پاداش میں انہیں درجہ شہادت عطا کیا اور لا زوال بنا دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے استاد کے مقام و منزلت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ استاد وہ انسان ہے جس کے ذمے ملک کا مستقبل، عظیم انسانوں، مجاہدین راہ خدا اور ان افراد کی تربیت ہے جو آگے چل کر ملک کی باگڈور سنبھالنے والے ہیں، بنابریں پوری قوم کو استاد کی قدر و منزلت سے آگاہ رہنا چاہئے اور اس کا پاس و لحاظ رکھنا چاہئے، استاد کے اس بلند مقام و منزلت سے لوگوں کو باخبر کرنے کے سلسلے میں ذرائع ابلاغ اور حکام کا کردار بہت موثر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں تعلیم و تربیت کے شعبے میں بنیادی تبدیلی کے موضوع کی جانب اشارہ کیا اور اس تبدیلی کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ملک کا موجودہ تعلیمی نظام غیر ممالک سے لیا گيا ہے چنانچہ اس میں ملت ایران کی ثقافت، تقاضوں اور ضرورتوں کو مد نظر نہیں رکھ گيا ہے لہذا تعلیم و تربیت کے نظام میں تبدیلی ضروری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس تبدیلی کے لئے ایک جدید و پیشرفتہ ایرانی و اسلامی نمونے کی ضرورت ہے جس کا ہدف اسلامی جمہوری نظام کی سطح کے افراد کی تربیت کرنا ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران پرچم اسلام کو اپنے ہاتھ میں لینا، اپنی دنیا و آخرت آباد کرنا اور دیگر اقوام کا مددگار اور بشارت دہندہ بننا چاہتا ہے تو اسے باایمان، توکل علی اللہ کے مالک، شریف، خلاقی صلاحیتوں سے مالامال، شجاع، حلیم و بردبار، جوکھم اٹھانے کی جرئت رکھنے والے اور مسلسل بڑھتی استعداد کے مالک افراد کی تربیت کرنا ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایسے انسانوں کی تربیت کرنا ہے تو اسلام کے احکامات اور قرآنی معارف پر عمل لازمی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے تعلیم و تربیت کے شعبے میں بنیادی تبدیلی کے وقت سمت اور رخ کے واضح ہونے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ دور رس نگاہ اور وسیع النظری، جامع منصوبہ اور استاد کے مرکزی کردار کا پاس و لحاظ اس تبدیلی کی اہم شرطوں میں شامل ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ تعلیم و تربیت کے شعبے اور اس میں کی جانے والی تبدیلی پر جتنی سرمایہ کاری ہوگی اس کی ثمر آوری اس سے کئی گنا زیادہ ہوگی چنانجہ سب کو چاہئے کہ تعلیم و تربیت کے شعبے کو اس نقطہ نگاہ کے ساتھ دیکھیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے رہبر عظیم الشان امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی قیادت میں ملت ایران کے عظیم اور تاریخ میں عدیم المثال کارنامے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ وطن عزیز کو اس عظیم قوم کے شایان شان تعلیم و تربیت کی ضرورت ہے۔
اساتذہ کے اس اجتماع میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل وزیر تعلیم و تربیت جناب حاجی بابائی نے تعلیم و تربیت کے نظام میں بنیادی تبدیلی کے لئے کی جانی والی کوششوں اور منصوبہ بندی کا ذکر کیا اور بتایا کہ تعلیم و تربیت سے متعلق مجموعی پالیسی تشخیص مصلحت نظام کونسل میں منظور ہو چکی ہے اور فلسفہ تعلیم و تربیت کا موضوع سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کے ایجنڈے میں شامل ہو چکا ہے جبکہ تعلیم و تربیت کی سپریم کونسل میں قومی درسی نصاب پر بحث آخری مراحل میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قومی درسی نصاب میں استعداد کے نشونما، اسلامی تعلیم و تربیت کے بنیادی اصولوں، جدید ٹکنالوجی، ورزش، مختلف فنون، اسکول اور کالج کے لئے لائبریری، تعلیم میں مددگار جرائد جیسی چیزوں کو مد نظر رکھا گیا ہے۔