قائد انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز علمی جہاد-دفاعی استحکام کے زیر عنوان منعقدہ نمائش میں مسلح فورسز کی سائنسی و تکنیکی مصنوعات کا معائنہ کیا۔

قائد انقلاب اسلامی نے نمائش میں پہنچنے پر سب سے پہلے شہدا کی یادگار کے قریب جاکر انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے لئے بلندی درجات کی دعا کی۔
آپ نے نمائش میں ساڑھے چھے گھنٹے گزارے۔ قائد انقلاب اسلامی نے نمائش میں فوج، پولیس، وزارت دفاع اور پاسداران انقلاب فورس کے اندر تیار کی جانے والی سائنسی مصنوعات، آلات اور ساز و سامان کو قریب سے دیکھا۔ اینٹی ایئرکرافٹ توپیں، طیارے، ہیلی کاپٹر، بغیر پائلٹ کے طیارے، الیکٹرانک جنگ کے آلات، الیکٹرانک دفاع کے وسائل، سائیبر جنگ کے وسائل، ڈیفنس میڈیکل آلات کو اس نمائش میں پیش کیا گيا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نمائش میں گوناگوں فوجی گاڑیوں، میزائلوں اور راکٹوں کا بھی معائنہ کیا۔ نمائش میں لیزر ٹکنالوجی کی مہارت کا بھی بھرپور انداز میں مظاہرہ کیا گيا تھا۔ میزائلوں میں دو ہزار کلومیٹر کے فاصلے تک مار کرنے والا سجیل میزائل اور ساڑھے سات سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہدف کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والا میزائل قیام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ نمائش کے اس شعبے میں سیال اور ٹھوس ایندھن سے چلنے والے میزائل نظر آئے۔ نمائش میں سیٹیلائٹ کیریئر میزائل بھی رکھے گئے تھے۔
نمائش کا معائنہ کرنے کے بعد قائد انقلاب اسلامی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے نمائش کے مہتمم حضرات کا شکریہ ادا کیا اور تحقیقات کو جدید مصنوعات اور پیداواروں کے لئے بنیادی اہمیت کی حامل قرار دیا اور فرمایا کہ مسلح فورسزکے سائنسی و تحقیقاتی مراکز کو چاہئے کہ پوری گہرائی، گیرائی اور استحکام کے ساتھ اپنی پیشرفت کے عمل کو تیز رفتاری سے آگے بڑھائیں۔ آپ نے مسلح فورسز کے مختلف شعبوں میں تحقیقاتی اور سائنسی مراکز کو انتہائی مفید قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ تحقیقاتی مراکز میں ہر ایک کو چاہئے کہ اس انداز سے اپنا کام انجام دے کہ وہ دوسرے مرکز کے کام کی تکمیل کرنے والا ثابت ہو تا کہ وقت اور افرادی قوت کے ضیاع سے بچا جا سکے۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے کہا کہ تحقیقات کے شعبے میں صرف مصنوعات پر توجہ مرکوز نہ رکھی جائے بلکہ سائنس و ٹکنالوجی کی سطح کو اونچا کرنے کی کوشش کی جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے مسلح فورسز کے تحقیقاتی مراکز کی تقویت کی ضرورت پر زور دیا اور محققین کی بھرپور حمایت کئے جانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ تحقیقاتی مراکز کو چاہئے کہ اپنے ضوابط کے دائرے میں رہتے ہوئے یونیورسٹیوں سے تعاون کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے اندر اسلحہ سازی کا اصلی مقصد جابر دشمنوں کا مقابلہ اور اپنا دفاع کرنا ہے جبکہ مغرب میں اسلحہ کی پیداوار کا اصلی مقصد تجارت کرنا اور اسلحہ جاتی کمپنیوں کے مالکان کی جیبیں بھرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مسلح فورسز کے اندر جد و جہد اور جفاکشی دیکھنے میں آ رہی ہے اس سے پابندیاں بے اثر ہو جائیں گی اور دشمن کو پشیمان ہونا پڑے گا۔ نمائش گاہ میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کے بعد حاضرین نے آپ کی امامت میں نماز ظہرین ادا کی۔