اسلامی جمہوریہ ایران میں آج پوری عقیدت و احترام کے ساتھ عید الفطر منائی گی۔
عید کا دن حمد و ستائش پروردگار کا مظہر نظر آنے لگا اور ملک بھر میں نعرہ تکبیر کی آوازیں فضا میں تا دیر گونجتی رہیں۔ مومنین نے اللہ تعالی سے عیدی کے طور پر اپنی حاجات کی قبولیت کی دعا مانگی۔
دار الحکومت تہران میں اس وقت ایک سماں بندھ گیا جب دسیوں لاکھ کی تعداد میں مومنین نے قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی امامت میں نماز عید الفطر شروع کی۔ تہران کی مرکزی نماز عید تہران یونیورسٹی میں ادا کی گئی لیکن یونیورسٹی کے اطراف کی سڑکوں پر بھی کئی کلومیٹر تک نمازیوں کی صفیں نظر آ رہی تھیں۔
رمضان المبارک کے معنوی ثمرات کی حفاظت پر تاکید
قائد انقلاب اسلامی نے نماز عید کے بعد خطبہ عید الفطر شروع کیا اور پہلے خطبے میں عظیم الشان ملت ایران اور امت اسلامیہ کو عید فطر کی دلی مبارکباد پیش کی اور ایک اہم نکتے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ماہ مبارک رمضان میں جو معنوی ثمرات حاصل ہوئے ہیں اگر ان کی حفاظت کی کوشش کی جائے تو برکات و توفیقات الہی کے نزول کا سلسلہ پورے سال جاری رہے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ تقوا، قرآن سے انسیت، اللہ تعالی سے راز و نیاز اور پاکیزگی نفس جیسے ماہ رمضان المبارک کے عظیم ثمرات کی حفاظت کی جائے تو شخصی اور سماجی زندگی امن و چین کا گہوارہ بن جائے گی اور معاشرے میں مہر و محبت کے چشمے جاری ہو جائيں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے شبہائے قدر کی عبادات، دعاؤں اور دیگر نورانی تقاریب میں مختلف مزاج اور طرز فکر کے حامل نوجوانوں، مردوں اور عورتوں کی والہانہ شرکت کو اللہ تعالی کے لطف و کرم کا شاخسانہ قرار دیا اور فرمایا کہ ملک کی نوجوان نسل تقوے کی مشق کے ذریعے اور علم و معرفت و بصیرت کے زیر سایہ صراط مستقیم پر گامزن ہے اور یہ حقیقت ملک اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے لئے نیک شگون ہے۔
یوم قدس کے جلوسوں میں وسیع شرکت پر عوام کا شکریہ
قائد انقلاب اسلامی نے نماز عید الفطر کے دوسرے خطبے میں یوم قدس کے جلوسوں میں عوام کی وسیع شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور فرمایا کہ عوام کی بصیرت اور بلند ہمتی عظیم نعمت خداوندی ہے جس کی قدر کی جانی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یوم قدس کے جلوسوں میں دنیا بھر کی مسلم اقوام کی زبردست شرکت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ علاقے کے مخصوص حالات کی وجہ سے بعض دیگر مسلم اقوام نے بھی یوم قدس کے امتحان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس سامراج مخالف مہم میں اپنی شراکت درج کرائی۔
معروضی حالات کے پیش نظر ملک کی اہم ضرورتیں
قائد انقلاب اسلامی نے نماز عید کے دوسرے خطبے میں ملک کی موجودہ ضرورتوں کا ذکر کرتے ہوئے معاشرے کے مختلف طبقات کے درمیان، عوام اور حکام کے درمیان نیز حکام کے مابین آپسی اتحاد و ہمدلی کی ضروروت پر زور دیا اور اسے بہت بڑی اور بنیادی ضرورت قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ علاقے میں جاری تغیرات کی وجہ سے دنیا کی تاریخ کا بہت اہم باب لکھا جا رہا ہے، لہذا ان حساس حالات میں عوام اور حکام کو چاہئے کہ پوری طرح ہوشیار رہیں اور اس فیصلہ کن اور تاریخی موڑ پر آپسی اختلافات اور کدورتوں کو ملت ایران اور اسلامی نظام کے فرائض پر عمل آوری کی راہ کی رکاوٹ نہ بننے دیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرض شناسی اور سعی و کوشش کو ملک کی دوسری اہم ضرورت سے تعبیر کیا اور زور دیکر کہا کہ ایران کو اقتصادی، سائنسی، سماجی اور سیاسی سعی و کوشش کی ضرورت ہے، چنانچہ ہر ایک کو چاہئے کہ اپنے فریضے اور کام کے دائرے میں اس بنیادی ضرورت کی تکمیل کے لئے محنت کرے۔
مجوزہ پارلیمانی انتخابات
قائد انقلاب اسلامی نے (فروری اور مارچ میں پڑنے والے ایران کے شمسی کیلینڈر کے بارہویں مہینے) اسفند میں مجوزہ پارلیمانی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابات میں کچھ چیلنجز کو فطری امر قرار دیا اور فرمایا کہ انتخابات عوامی شراکت کا آئینہ، دینی جمہوریت کا مظہر اور ملکی سلامتی کا سرچشمہ ہے لہذا یہ خیال رکھنا چاہئے کہ سلامتی کا یہ سرچشمہ نیشنل سیکورٹی کے لئے چیلنج میں تبدیل نہ ہو جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے انتخابات کو غلط مقاصد کے لئے استعمال کرنے اور ملکی سلامتی پر ضرب لگانے کی دشمن طاقتوں کی کوششوں کے سلسلے میں ایرانی قوم کے عملی تجربے اور ان سے مکمل واقفیت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ عوام ، حکام، سیاسی کارکن اور اہل منبر حضرات جو عوام سے ہمکلام رہتے ہیں انتخابات کو نعمت الہی تصور کرتے ہوئے ان کی حفاظت کریں اور دشمنوں کی نقل و حرکت اور سیکورٹی کے لئے پیدا کی جانے والی مشکلات کی طرف سے پوری چوکسی برتیں۔
میدان عمل میں عوام کی موجودگی کا کرشمہ
قائد انقلاب اسلامی نے عالم اسلام میں حالیہ مہینوں کے دوران رونما ہونے والے عظیم واقعات کو میدان عمل میں عوام کی موجودگی کی علامت اور اسی کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ تین عشرے قبل ایرانی عوام نے قوموں کی عظمت و قوت کو ثابت کیا اور علاقائي و عالمی تاریخ میں گہری تبدیلی پیدا کر دی، آج علاقے کی دوسری قومیں میدان میں نکل پڑی ہیں اور اپنی مہم سے مسدود راستوں کو کھول رہی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کون سوچ سکتا تھا کہ علاقے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے ایجنٹ تاش کے پتوں کی طرح بکھرتے چلے جائیں گے لیکن قوموں نے اپنی طاقت اور نعرہ تکبیر کے ذریعے ان بتوں کو ایک ایک کرکے توڑ دیا اور دکھا دیا کہ امت مسلمہ کے پاس کتنی طاقت ہے؟
سامراج کی سازشوں کی طرف سے ہوشیار رہنے کی ضرورت
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظم سید علی خامنہ ای نے علاقے کے تغیرات کو طویل سفر کی شروعات سے تعبیر کیا اور مصر، لیبیا، تیونس اور یمن کے عوام اور دیگر اقوام کو تسلط پسند طاقتوں کی سازشوں اور موقعہ پرستی کی جانب سے خبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی قوم کے اسلامی انقلاب کے وقت بھی سامراج نے اپنے مفادات کی حفاظت اور انقلاب کو سبوتاژ کرنے کی گوناگوں کوششیں کیں لیکن عوام کی بیداری اور عظیم الشان امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی پیغمبرانہ قیادت کے باعث سامراجی طاقتوں کے اہداف پورے نہیں ہو سکے لہذا علاقے کی دیگراقوام کو بھی حتمی فتح حاصل کرنے کے لئے اسی انداز کی ہوشیاری و بیداری کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے لیبیا کے انقلاب کو یرغمال بنانے کی کوششوں میں مصروف طاقتوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ طاقتیں اب تک تو لیبیا پر حکومت کرنے والے ظالم حکام کی ہم پیالہ و ہم نوالہ تھیں اور آج اس ملک کے انقلاب کی ذمہ دار بننےکی کوشش کرنے لگی ہیں لہذا لیبیا کےعوام کو چاہئے کہ سامراجی طاقتوں کی طرف سے بہت محتاط رہیں۔
بحرین کے تشویش ناک حالات
قائد انقلاب اسلامی نے بحرین کی صورت حال پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس ملک کے مظلوم عوام پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اور وعدوں پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اللہ کے لئے شروع کی جانے والی مہم کی فتح یقینی ہے، یہ سنت الہی ہے جو ہر جگہ صحیح ثابت ہوتی ہے۔
صومالیہ کے قحط زدہ عوام کی امداد کی ضرورت
قائد انقلاب اسلامی نے نماز عید الفطرکے خطبے میں عوام اور حکام کو صومالیہ کے قحط زدہ عوام کی مدد جاری رکھنے کی دعوت دی۔ آپ نے صومالیہ کی صورت حال کو دردناک قرار دیا اور امداد دینے میں عوام کی بھرپور دلچسپی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ عوام اور حکام کو چاہئے کہ صومالیہ کے قحط زدہ عوام کی مدد کے لئے حتی المقدور کوششیں جاری رکھیں۔