قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عالم اسلام کی سطح پر جاری عظیم اسلامی تحریکیں بنیادی تبدیلی اور اسلام کی حکمرانی کا پیش خیمہ ہیں اور اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کا موقف ان عظیم اسلامی تحریکوں کی حمایت کرنا ہے۔
منگل کو بین الاقوامی اہل بیت علیہم السلام کونسل کے پانچویں اجلاس میں شرکت کرنے والے علماء، دانشوروں اور اہم شخصیات نیز مختلف ممالک میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل ہاؤس کے کارکنوں سے ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے اندر پائی جانے والی عظیم صلاحیتوں پر روشنی ڈالی اور عالم تشیع اور مسلم امہ کو در پیش خطرات کا جائزہ لیا۔
شمال مشرقی شہر مشہد مقدس میں فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ اقدس کے آئینہ ہال میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے مکتب اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کی خصوصیات اور عظیم صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام اور قرآن کی بنیاد پر نظام حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہونے والی پہلی قوم اور پہلا ملک اہل بیت علیہم السلام کا پیروکار ملک ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج اسلامی ممالک کے نوجوان اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے کے لئے مادہ پرست مکاتب فکر کو چھوڑ کر اسلامی تعلیمات کی پناہ میں آ رہے ہیں اور یہ قابل فخر تبدیلی عظیم الشان ملت ایران کی مہم کی برکت سے رونما ہوئی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا، بحرین اور یمن میں آنے والے حالیہ انقلابات کو الطاف الہی سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ ہمارا موقف ان تحریکوں کی حمایت کرنا اور انہیں تقویت پہنچانا ہے اور ہماری دعا ہے کہ یہ اسلامی تحریکیں اصلی دشمنوں یعنی صیہونیوں اور امریکہ کی ریشہ دوانیوں کے خاتمے پر منتج ہوں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان خوبیوں اور صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ہمیں خطرات اور اندیشوں کی طرف سے بھی ہوشیار رہنا چاہئے جن میں ایک اہم خطرہ مختلف اسلامی مکاتب فکر اور خاص طور پر اہل تشیع اور اہل سنت کے درمیان اختلاف ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خاص بین الاقوامی سیاسی منصوبوں کے تحت شیعہ سنی اختلافات کی آگ بھڑکائی جاتی ہے اور استکباری طاقتیں اسلاموفوبیا پھیلانے کے ساتھ ہی اہل تشیع کو بھی ایک خطرے کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتی ہیں لہذا ان مذموم کوششوں کے سلسلے میں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے امت اسلامیہ کے باہمی اتحاد پر اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے گہرے ایقان و اعتقاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ امت اسلامیہ اور خصوصا اہل تشیع کی سعادت و خوش بختی امت اسلامیہ کے اتحاد کے زیر سایہ ہی ممکن ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے انسانی ضرورتوں کی تکمیل میں مادہ پرست مکاتب فکر کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ عصری تقاضوں کے مطابق دینی معارف منجملہ اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو مسلمانوں اور غیر مسلم معاشروں کے سامنے پیش کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عالم اسلام میں جاری موجودہ تغیرات روشن مستقبل کی نوید ہے اور اس تابناک مستقبل اور عظیم تبدیلی کے آثار بالکل نمایاں ہو چکے ہیں۔
اس اجلاس میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل حزب اللہ لبنان کے نائب سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم، بحرین کے دانشور شیخ حسن سلطان، افغانستان کے حجت الاسلام والمسلمین اکبری، عراق کی بر سر اقتدار جماعت سپریم اسلامی کونسل کے سربراہ سید عمار حکیم، سعودی عرب کے عالم دین حجت الاسلام و المسلمین شیخ العمری اور امریکہ سے آنے والی محترمہ ہاجر حسینی نے علاقے کے ملکوں میں رونما ہونے والے تغیرات، اسلامی بیداری اور دنیا میں اسلام کے روز افزوں پھیلاؤ کا جائزہ لیا اور امت اسلامیہ کے دشمنوں کی جانب سے ہوشیار رہنے اور عالم اسلام کے اندر اتحاد کو پہلے سے زیادہ مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس میں بین الاقوامی اہل بیت علیہم السلام کونسل کے سکریٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین اختری نے کونسل کے پانچویں اجلاس کی رپورٹ پیش کی جس میں دنیا کے ایک سو دس ممالک سے تشریف لانے والے پانچ سو سے زائد دانشوروں اور اہم شخصیات نے شرکت کی۔