قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ موجودہ دور میں اسلام کی جانب رجحان کی تیسری لہر اٹھی ہےـ
بارہ اکتوبر بدھ کی شب مغربی ایران کے صوبہ کرمان شاہ کے شیعہ اور سنی علمائے کرام سے ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے دنیا میں اسلام کی جانب زبردست رجحان پیدا ہونے کے تین مواقع کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام کی جانب رجحان کی پہلی لہر ایران کے اسلامی انقلاب کی فتح کے ساتھ شروع ہوئی جبکہ دوسری دفعہ اشتراکی نظام کی شکست کے بعد یہ لہر ابھری ـ آپ نے فرمایا کہ علاقے میں عوامی تحریکوں اور مغرب میں سرمایہ دارانہ نظام سے عوام میں پیدا ہونے والی مایوسی کے بعد اسلام کی جانب رجحان کی تیسری لہر اٹھی ہےـ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس تقدیر ساز موڑ پر علمائے کرام کو چاہئے کہ خود کو علم و روحانیت کے زیور سے آراستہ کریں تاکہ قرآن و سنت کی روشنی میں دینی تعلیمات کو آج کی نسل کے لئے قابل فہم اور منطقی شکل میں پیش کر سکیں ـ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج جب مارکسی نظام کے بے نتیجہ ہونے کا اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف درست ثابت ہو چکا ہے اور سرمایہ دارانہ نظام کے بارے میں بھی اس کی بات سچ ثابت ہو رہی ہے تو علمائے دین کو چاہئے کہ دنیا بھر میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے سامنے جن کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے، مستحکم عقلی بنیادوں کے سہارے عصری تقاضوں کے مطابق اسلام کی منطقی تعلیمات پیش کریں ـ
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق ایران میں اسلامی انقلاب کی فتح اور اب مصر میں عظیم انقلاب کی کامیابی بظاہر ناممکن نظر آنے والا واقعہ ہےـ آپ نے فرمایا کہ دشمن آج اسلام پر حملہ کرنےاور نوجوانوں میں شکوک و شبہات پھیلانے کے لئے جدید وسائل کو بروئے کار لا رہا ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لئے نوجوان نسل کی ضرورتوں کے مطابق روشوں سے استفادہ کرنے کی صورت میں ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے نئے اور سخت میدانوں میں اترنے کے لئے علمی و روحانی آمادگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ کام کی دشواریوں سے گھبرانا نہیں چاہئے بلکہ ایسے کاموں کی طرف قدم بڑھانا چاہئے جو بظاہر محال اور ناممکن نظر آتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ علماء کی ایک اور اہم ذمہ داری سماجی امور میں بھرپور شراکت ہے جو نصیحت و ہدایت اور اخلاقیات کے ساتھ ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ شیعہ سنی اختلاف کو ہوا دینا بھی اسلام کو کمزور کرنے کی دشمن کی ایک چال ہےـ آپ نے فرمایا کہ شیعہ و سنی علمائے کرام کو چاہئے کہ دشمن کی سازشوں کی طرف سے بہت ہوشیار رہیں اور دوستانہ مذاکرات اور نشستوں میں شرکت کرکے دشمن کی سازشوں کو نقش بر آب کریں۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل کرمانشاہ میں ولی امر مسلمین کے نمائندے اور امام جمعہ نے صوبے کے عوام کی دینداری اور نمایاں و سرکردہ علماء اور دینی شخصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ کرمان شاہ میں دینی مدارس کی تعداد میں اضافے اور علمائے دین کی تربیت کی زمین پوری طرح ہموار ہے اور صرف بعض مشکلات کو برطرف کرنے کی ضرورت ہے۔ کرمانشاہ کے رکن پارلیمنٹ اور ممتاز عالم دین آیت اللہ ممدوحی نے بھی اس موقعے پر اپنی تقریر میں قرآن و سنت پر استوار اسلام کی عقلی و منطقی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عصری ضرورتوں کے مطابق اسلامی فقہ پر استوار انتظامی نمونہ پیش کرنے میں دینی تعلیمی مراکز کا کلیدی کردار ہے۔