قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے معاشرے میں عدل و انصاف کے قیام کے لئے عدلیہ کی پیشرفت کو اہم ترین ہدف قرار دیا اور اس ہدف کے حصول کے تناظر میں بعض اہم نکات کا ذکر کرتے ہوئے تمام شعبوں بالخصوص عدلیہ، مقننہ اور مجریہ کے باہمی تعاون کو موجودہ حالات میں لازمی اور واجب قرار دیا۔
آپ نے فرمایا کہ حکومت، پارلیمنٹ اور عدلیہ تینوں، اسلام، ملت ایران اور ملکی خود مختاری و تشخص کے دفاع کے محاذ میں ایک ساتھ کھڑے ہیں اور استکباری طاقتوں کی سازشوں کا مقابلہ کر رہے ہیں لہذا انہیں چاہئے کہ فروعی اور اختلافی مسائل سے چشم پوشی کرتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کریں۔
مقدس شہر مشہد میں فرزند رسول حضرت امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کے روضہ اقدس کے ایک ہال میں عدلیہ کے سربراہ، اعلی عہدیداروں اور محترم جج حضرات سے ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی تعلیمات کے تناظر میں عدالتی انصاف قائم کرنے کے لئے عدلیہ کے معیار کے ارتقاء کو گوناگوں مشکلات و مسائل کا حل قرار دیا اور فرمایا کہ ملک میں موجود صلاحیتوں کے پیش نظر جدت عملی اور صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے سلسلے میں پیش قدمی کے ذریعے عدلیہ کے ارتقاء کے ہدف کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔
عدلیہ کے سربراہ آيت اللہ شہید بہشتی اور اسلامی انقلاب کے دیگر بہتر وفادار خدمت گزاروں کی اٹھائيس جون سنہ انیس سو اکاسی عیسوی کو دہشت گردانہ حملے میں شہادت کی برسی کی مناسبت سے عدلیہ کے حکام سے ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عدلیہ کے معیار کے ارتقاء کے لئے جامع، کامل اور ہمہ جہتی منصوبہ انتہائی باریک بینی کے ساتھ تیار کرنے کی ضرورت ہے اور یہ عدلیہ کے ارتقاء کے سلسلے میں انتہائی بنیادی حیثیت کا حامل عمل ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جامع منصوبہ تیار کرنا بہت اہم کام ہے تاہم اس سے بھی زیادہ اہم اس منصوبہ پر عمل آوری اور اس کے اجراء کے لئے تیز رفتار اقدامات ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ تیز رفتار اقدامات سے مراد عجلت پسندی کے ساتھ کوئی کام انجام دینا نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ کام پورے تحمل اور توجہ کے ساتھ انجام دیا جائے تاہم اس میں التواء و تاخیر سے اجتناب کیا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فیصلوں کی درستگی کو عدلیہ کے معیار کے ارتقاء کی پیشگی شرط قرار دیا اور فرمایا کہ عدالتی فیصلے اتنے درست اور محکم ہوں کہ اگر قانونی اور فقہی امور کے ماہرین کے سامنے انہیں جائزے کے لئے پیش کیا جائے تو حکم صادر کرنے والے جج کو اس کی بابت ذرہ برابر بھی تشویش لاحق نہ ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عدالتی فیصلوں کی درستگی کو یقینی بنانے کا ارادہ عدلیہ کی سطح پر عام ہونا چاہئے کیونکہ نچلی عدالتوں کے فیصلوں کا اعلی عدالتوں میں بار بار تبدیل ہونا ان فیصلوں کے مغز و پیرائے کی خامی کی علامت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جیل کی سزا کو کم سے کم کیا جانا چاہئے کیونکہ جیل ایک ناپسندیدہ شئے ہے جس سے قیدیوں، ان کے اہل خانہ اور ان کے کام کی جگہ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے لوگوں کی عزت و آبرو کی حفاظت کو اہم اور ضروری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس مشکل کا بڑا حصہ اخبارات اور ویب سائٹوں کی جانب سے کئے جانے والے پروپیگنڈوں سے متعلق ہے تاہم عدلیہ کے لئے ضروری ہے کہ اس پروپیگنڈے اور ماحول سازی سے ذرہ برابر بھی متاثر نہ ہو۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں تینوں شعبوں کے باہمی تعاون کو وطن عزیز کی موجودہ اہم ترین احتیاج سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اس وقت دنیا کی استبدادی طاقتیں اسلامی جمہوری نطام اور اس کی عظیم پیش قدمی کے عمل کو جو پورے عالم اسلام کے لئے نمونہ عمل بن گيا ہے، مسخ کرنے لئے کوشاں ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے عالم اسلامی میں پھیلی بیداری کی لہر اور اسلامی امنگوں کی جانب عوام الناس کی روز افزوں رغبت کو اسلامی جمہوریہ ایران کی تحریک کا وسعت پذیر نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی نظام کی ہر علمی پیشرفت اور کامیابی، عوام کے عظیم اجتماعی اقدامات جیسے پرجوش انتخابات، اسی طرح استکبار کے مقابل اسلامی جمہوریہ کی پائیداری و استقامت یہ سب قوموں کے لئے اسلام کے پرچم تلے خود مختاری کے حصول کی ترغیب دلانے والے اقدامات ہیں، یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتیں ایرانی قوم کے خلاف اپنی تمام تر توانائياں صرف کر رہی ہیں کہ کسی صورت سے یہ محوری عنصر اپنی رونق کھو دے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مختلف معاملات بالخصوص انسانی حقوق اور جوہری مسائل میں جاری زہریلے پروپیگنڈے کو اسی نقطہ نگاہ سے دیکھنے کی ہدایت کی اور فرمایا کہ یہ استبدادی طاقتیں جو دروغگوئی سے کام لیکر خود کو عالمی برادری کہتی ہیں اسلامی جمہوری نظام کو عوامی حمایت و مقبولیت سے محروم کر دینے کے لئے کوشاں ہیں۔
اس سازش کی تشریح کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استکباری طاقتوں کی پابندیوں کا اصلی نشانہ عوام الناس ہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ شدید دباؤ سے دوچار ہوکر عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہو جائے اور وہ اسلامی نظام سے کنارہ کشی کر لیں لیکن بفضل پروردگار ان کی یہ سازش بھی ناکام رہے گی کیونکہ یہ طاقتیں ہمارے عوام اور حکام کو ہنوز نہیں پہچان سکی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن کے اس فریب سے عوام بخوبی واقف ہیں یہی وجہ ہے کہ مختلف میدانوں میں وہ جوش و جذبے کے ساتھ سرگرم عمل ہیں اور حکام بھی واقعی بڑی محنت اور جفا کشی کر رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ کے محاصرے کے لئے امریکیوں کی جانب سے جاری ہمہ جہتی کوششوں کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ آج وہ خود کٹھن حالات اور لا ینحل اقتصادی مشکلات کے حصار میں پھنس گئے ہیں جبکہ ایران لطف خداوندی سے اپنی ضرورت کے تمام وسائل سے بہرہ مند ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی خوبیوں کو گنواتے ہوئے وسیع داخلی وسائل و ثروت، بہترین عوام، ماہر افرادی قوت اور غیر ملکی قرضوں سے نجات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس وقت دشمن اپنی پوری طاقت استعمال کر رہا ہے کہ کسی صورت سے ایران کی ان خصوصیات کو ختم کر دے لیکن دوسری جانب ملک کے حکام پوری جانفشانی کے ساتھ دشمن کی اس سازش کو ناکام بنانے میں مصروف ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ان حالات میں تمام اداروں خاص طور پر مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کا باہمی تعاون ایک حتمی فریضہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ان تینوں شعبوں اور دیگر اداروں کی ایک دوسرے سے کسی بھی طرح کی لا تعلقی وطن عزیز کے نقصان میں ہے بنابریں سب کو چاہئے کہ آپس میں متحد رہیں اور امداد باہمی کے سلسلے کو فروغ دیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ پارلیمنٹ، حکومت اور عدلیہ در حقیقت اسلام، عظیم ملت ایران اور ملکی خود مختاری و تشخص کی حفاظت کے تعلق سے ایک ہی محاذ کے سپاہی ہیں لہذا ایک دوسرے کی مدد کے جذبے کو بنیاد قرار دینا چاہئے اور ایک دوسرے کی کارکردگی پر اعتراض اور اشکال سے پرہیز کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر ایک ادارہ دوسرے کی سرگرمیوں میں بار بار مداخلت کرے گا تو اس سے مشکل حل نہیں ہوگی لہذا تینوں شعبوں کو چاہئے کہ اپنے اپنے فریضے پر بنحو احسن عمل کریں اور دیگر شعبوں کے ساتھ تعاون کو اپنا نصب العین بنائیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی کے اس حتمی وعدے کا بھی ذکر کیا کہ وہ مشقت کرنے والوں کی مدد کرے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں عدلیہ کے سربراہ، اعلی حکام اور جج صاحبان کی خدمات کی قدردانی بھی کی۔
اس ملاقات کی شروعات میں عدلیہ کے سربراہ جناب آیت اللہ آملی لاری جانی نے عدلیہ کی تین سالہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کی جس میں انہوں نے عدلیہ کو طاقتور بنانے اور عوام الناس کا اعتماد حاصل کرنے جیسے دو اہم نکات کا ذکر کیا جس پر قائد انقلاب اسلامی کی خاص تاکید ہوتی ہے اور ان اہداف کے حصول کے لئے انجام دی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی۔