قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ نے فرمایا کہ ہندوستان کے سلسلے میں ملت ایران کا نقطہ نگاہ ہمیشہ مثبت رہا ہے۔
29 اگست سنہ 2012 بدھ کی شام ہندوستان کے وزیر اعظم منموہن سنگھ اور ان کے وفد سے ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے دونوں ملکوں کے دیرینہ ثقافتی، تاریخی، جذباتی اور تمدنی رشتوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ہندوستان کے سلسلے میں ملت ایران کا نقطہ نگاہ ہمیشہ مثبت رہا ہے اور یہ تمام امور دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کے مزید فروغ کے لئے بہت سازگار ماحول فراہم کرتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ہندوستان کو سائنسی اور معاشی ترقیوں سے آراستہ ایک اہم اور بڑی طاقت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اور خاص طور پر حالیہ چند برسوں میں سائنسی، معاشی اور سماجی شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کی شاید گزشتہ کئی صدیوں میں کوئی مثال نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق ہندوستان اور ایران کے مابین تمام شعبوں میں تعاون میں گہرائی پیدا کرنے اور وسعت لانے کے لئے سازگار ماحول مہیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تجارتی شعبے اور بنیادی تنصیبات کے میدان میں دونوں ملکوں کا تعاون بہت اطمینان بخش اور قابل اعتماد تعاون ہو سکتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یہ بات زور دیکر کہی کہ بین الاقوامی شریکوں کے تعاون پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا اور ان ناقابل اعتماد بین الاقوامی شریکوں میں سے ایک امریکا ہے جو صرف ایک حکومت کا معتمد شریک کار ہے اور وہ صیہونی حکومت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے شام اور افغانستان جیسے علاقائی مسائل میں ایران اور ہندوستان کے موقف کی یکسانیت کی نشاندہی کی اور فرمایا کہ علاقائی مسائل میں دونوں ممالک اپنے تعاون کا دائرہ بڑھا سکتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ہندوستان کے استحکام، خود مختاری اور قوت و طاقت کو اسلامی جمہوریہ کے لئے بہت اہم قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ ناوابستہ تحریک کی سربراہی کے تین سالہ دور میں ایران، ہندوستان کے تعاون سے اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل میں اس تحریک کے کردار کو موثر بنانے کی زمین ہموار کرنے میں کامیاب ہوگا۔
اس موقعہ پر ہندوستان کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے قائد انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر بے پناہ خوشی کا اظہار کیا اور ہندوستان اور ایران کی دیرینہ ثقافتی تاریخ اور دونوں ملکوں کے تاریخی روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان انرجی اور بنیادی تنصیبات سمیت متعدد شعبوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنے رشتوں کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
انہوں نے صدر ایران ڈاکٹر محمود احمدی نژاد سے ملاقات کے دوران متعدد شعبوں سے متعلق اتفاق رائے کا حوالہ دیا اور کہا کہ مذاکرات کے دوران بڑے اہم معاملات پر اتفاق رائے ہوا ہے جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات کے مزید فروغ کے لئے حالات سازگار ہوں گے۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نے افغانستان اور شام کے حالات سمیت علاقائی مسائل کے بارے میں کہا کہ ہندوستان شام میں ہر بیرونی مداخلت کا مخالف ہے اور اس کا موقف ہے کہ شام کے مسئلے کو اس ملک کےعوام کی رائے کے مطابق مقامی فارمولوں سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ ایران کی سربراہی کے تین سالہ دور میں ہندوستان عالمی اور علاقائی مسائل میں ناوابستہ تحریک کا کردار بڑھانے کی ہم ممکن کوشش کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ قائد انقلاب اسلامی سے ہندوستان کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کی ملاقات کے موقعہ پر صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد بھی موجود تھے۔