بینن کے صدر اور افریقی یونین کے موجودہ سربراہ یائی بونی نے قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات میں کہا کہ افریقی یونین ناوابستہ تحریک کے سربراہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ بھرپور تعاون کے لئے تیار ہے۔
یائی بونی نے جمعے کی شام قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے اپنی ملاقات میں کہا کہ ناوابستہ تحریک بے پناہ صلاحیتوں اور وسائل کی مالک ہے جس میں دنیا کے دو تہائی ممالک شامل ہیں جن کی مجموعی آبادی دنیا کی کل آبادی کا ترپن فیصدی حصہ ہے۔ انہوں نے افریقی ممالک کے پاس موجود وسائل اور صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افریقی یونین اور ناوابستہ تحریک باہمی تعاون کے ذریعے عالمی مسائل میں موثر کردار ادا کر سکتی ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ آج دنیا میں پھیلی مشکلات اور امن و سلامتی کا فقدان عالمی نظام کی خامیوں منجملہ سلامتی کونسل کے غلط ڈھانچے اور عالمی بینک اور آئی ایم ایف جیسے بین الاقوامی اداروں پر امریکا جیسی طاقتوں کے تسلط کا نتیجہ ہے۔
بینن کے صدر نے زور دیکر کہا کہ پرامن مقاصد کے لئے جوہری توانائی کا استعمال تمام ممالک کا قانونی حق ہے اور افریقی یونین کی حیثیت سے ہم عالمی امن و اتحاد کی خاطر ناوابستہ تحریک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔
بینن کے صدر کی گفتگو سننے کے بعد قائد انقلاب اسلامی نے ان کی خود اعتمادی، جوش و جذبے اور عالمی حالات اور بین الاقوامی مشکلات کے درست ادراک کی قدردانی کی اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس طرح کے جذبات رکھنے والے ہر شخص اور قوم کو خاص احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ سیاست میں براعظم افریقا کو خاص مقام حاصل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہم بر اعظم افریقا کو اس کی قدیم ثقافت کی بنا پر بہت اہم سمجھتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے افریقا پر مغربی طاقتوں کے استعماری تسلط اور اس سے پہنچنے والے نقصانات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ واحد راستہ یہ ہے کہ استعماری قوتوں کے تسلط سے نجات حاصل کی جائے، اپنی اصلی شناخت کا احیاء کیا جائے اور اندرونی قوت و طاقت پر بھروسہ کیا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے خود مختار ممالک کے باہمی تعاون کو لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ اتحاد کے دشمنوں کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔