عدلیہ کے عہدیداروں، کارکنوں اور جج حضرات نے بدھ کے روز قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ سات تیر سنہ 1360 ہجری شمسی مطابق 28 جون سنہ 1981 عیسوی کے اسلامی انقلاب کی تاریخ کے اندوہناک واقعے میں عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ بہشتی اور انقلاب کے 72 جاں نثاروں کی شہادت کی برسی کے موقعے پر عدلیہ کے عہدیداروں اور کارکنوں سے ہونے والی اس سالانہ ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ چودہ جون کے انتخابات میں دانشمند اور صاحب بصیرت ایرانی عوام کے عظیم سیاسی کارنامے اور عدلیہ کے قابل قدر تعاون کی تعریف کی اور نو منتخب صدر کے ساتھ بھرپور تعاون کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمنوں کے مقاصد اور منصوبوں کی مکمل ناکامی در حقیقت اسلامی نظام، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتخابات کی نگرانی کرنے والے عہدیداروں پر عوام کے بھرپور اعتماد کا انعکاس، تعمیر و پیشرفت کی اہم بنیاد کا درجہ رکھنے والی مکمل سیکورٹی، نو منتخب صدر کے سلسلے میں مد مقابل امیدواروں کا شریفانہ برتاؤ اور قانون کے سامنے ان کا سر جھکانا اور قوم کے حقوق اور مفادات کی حفاظت و دفاع کی اسلامی جمہوری نظام کی طاقت و توانائی، یہ سب انتخابات کے اہم مثبت نکات ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں شہید آیت اللہ بہشتی کی ممتاز نورانی شخصیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ (28 جون کو رونما ہونے والے) اس مذموم مجرمانہ واقعے میں عظیم ہستیاں، بزرگ علماء اور صدق دلی سے خدمت کرنے والے افراد شہید ہوئے لیکن منافقین کا کریہ چہرہ اور ان کے سامراجی حامیوں کی حقیقت عوام کے سامنے آ گئی اور یہ ایسی عظیم تبدیلی تھی کہ اس کے بعد ملک کے اندر منافقین کے لئے کوئی جگہ نہیں رہ گئی، چنانچہ یہ واقعہ اسلامی جمہوریہ کے لئے فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس اجتماع میں عدلیہ کے موجودہ سربراہ آیت اللہ آملی لاری جانی کی اہم تقریر کی تعریف کی اور فرمایا کہ عدلیہ کے عہدیداروں اور کارکنوں کی گراں قدر خدمات اور کوششوں کی حقیقت میں قدردانی کرنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے صحتمندی اور بھرپور افادیت کو عدلیہ کے دائمی اسٹریٹیجک اہداف میں شمار کیا اور فرمایا کہ تمام پروگراموں اور منصوبوں میں ان دونوں اہداف کو پوری طرح مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے تا کہ عدلیہ مکمل طور پر ایک صحتمند اور کارساز ادارے میں تبدیل ہو جائے۔ آپ نے فرمایا کہ عدلیہ کی صحتمندی اور بھرپور افادیت سے عوام میں تحفظ اور شادمانی کا احساس پیدا ہوگا۔ قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ عدلیہ کو اس مقام پر پہنچ جانا چاہئے کہ ہر مظلوم اس کے پرامن اور محفوظ ساحل تک بآسانی پہنچ سکے اور ظلم کا سامنا کرنے پر پوری طرح قادر ہو۔ آپ کا کہنا تھا کہ دائمی نگرانی اور مربوط مساعی سے عدلیہ کے اہداف کے حصول کی زمین ہموار ہوگی۔ آپ نے فرمایا کہ عدلیہ کی موجودہ صورت حال سے مطلوبہ اسلامی عدلیہ کے مقام تک کا فاصلہ پوری ہوشیاری اور توجہ کے ساتھ طے کرنا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ بیشک اس دشوار راستے کو طے کرنے کے لئے وقت درکار ہے لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام اقدامات اس خلاء کو پر کرنے اور مطلوبہ منزل تک رسائی کی جانب مرکوز ہونے چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے عدلیہ کے اندر موجود خلاء کے بارے میں عہدیداروں کی مکمل آگاہی کو اہم نکتہ قرار دیا اور فرمایا کہ تمام امور طے شدہ پروگرام کے تحت انجام پانا چاہئے تا کہ امیدبخش عزم و کوشش کے زیر سایہ جملہ نقائص برطرف ہوں اور عدلیہ میں لگاتار شگوفائی اور بہتری آئے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے چودہ جون کے انتخابات میں عظیم اور وقت شناس ملت ایران کی بھرپور شرکت کی قدردانی کی اور فرمایا کہ اس الیکشن کے حقائق اور نمایاں نکات ہمیشہ مد نظر رکھنے اور موضوع بحث بنانے کی ضرورت ہے۔ آپ نے ملت ایران کے دشمنوں کے محاذ کی جانب سے ایک سال سے جاری سازش اور پیچیدہ و کثیر الجہات منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ کے دشمنوں نے یہ کوشش کی کہ انتخابات کا انعقاد رک جائے اور یا پھر عوام سرد مہری اور لا تعلقی کا مظاہرہ کریں۔ آپ نے فرمایا کہ دشمنوں نے انتخابات کے بعد کی صورت حال کے لئے بھی منصوبہ تیار کر لیا تھا تا کہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کر سکیں لیکن فضل پروردگار سے عوام نے پولنگ کے دن اپنی مہارت و عظمت کا مظاہرہ کیا اور جو کچھ رونما ہوا وہ دشمنوں کی خواہش کے بالکل برخلاف تھا۔ قائد انقلاب اسلامی نے الیکشن کے سلسلے میں عوام کی عدم دلچسپی پر مبنی غلط تبصرے اور نظرئے مسلط کرنے کی اغیار کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات کی صحت و شفافیت کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنا عوام کو الیکشن سے روگرداں کرنے کی دشمن کی ایک چال تھی لیکن عوام نے وہ کارنامہ انجام دیا کہ استکبار کی پروپیگنڈا مشینری الیشکن کے دن ہی عوام کی عظیم شرکت کا اعتراف کرنے پر مجبور ہو گئی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس سال کے انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کا راز اسلامی جمہوری نظام سے عوام کا لگاؤ اور اعتماد، الیکشن کرانے والے متعلقہ عہدیداروں اور نگراں اداروں پر بھروسہ اور وطن عزیز کے دائمی ارتقائی پیش قدمی کے تئیں قوم کی گہری امید تھی اور یہ بڑی اہم اور ناقابل انکار حقیقت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے انتخابات سے چند روز قبل کے اپن خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس دن یہ بات کہی گئی کہ اگر کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کے دل اس نظام کی طرف سے صاف نہیں ہیں لیکن ایران اور قومی مفادات کی ان کی نظر میں اہمیت ہے، تو انہیں چاہئے کہ انتخابات میں شرکت کریں، بیشک کچھ رائے دہندگان ایسے افراد کے زمرے میں شامل ہیں لیکن اس حقیقت سے ثابت ہو گیا کہ وہ افراد بھی جو نظام کے طرفدار نہیں ہیں اس نظام اور اس کے تحت ہونے والے الیکشن پر اعتماد رکھتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ مقتدر اسلامی جمہوری نظام دشمنوں کے سامنے شیر کی طرح ڈٹا ہوا ہے اور وطن عزیز، قومی مفادات اور قومی وقار کی بخوبی حفاظت کر رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایک ہی دن انجام پانے والے صدارتی اور بلدیاتی الیکشن کے سلسلے میں ایک اور اہم حقیقت کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے ملک بھر میں قائم امن و سلامتی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ بلدیاتی کونسلوں کے انتخابات میں پیچیدہ قبائلی، علاقائی اور قومیتی ڈھانچے کی وجہ سے بدامنی اور تصادم کے امکانات بڑھ جاتے ہیں لیکن فضل پروردگار سے عوام، متعلقہ حکام اور اداروں کی باہمی ہم آہنگی سے انتخابات میں کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں چودہ جون کے انتخابات کے کئی نمایاں پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور انتخابات کے دیگر امیدواروں کے طرز عمل اور قانون کی مکمل پاسداری کو بہت اہم قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ دیگر امیدواروں نے منتخب صدر کو مبارکباد پیش کی اور ان کے انتخاب پر خوشی کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں عوام کو بڑی خوشی ملی جو باعث تشکر ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے سنہ 2009 کے صدارتی الیکشن کے بعد پیش آنے والے تلخ واقعات اور اس موقعے پر قانون کی پابندی پر اپنی مکرر تاکید کی یاددہانی کراتے ہوئے فرمایا کہ اس دفعہ کے الیکشن میں بھی بہانہ تراشی کی جا سکتی تھی اور تنازعہ کھڑا کرکے عوام کی بھرپور شراکت کی عظمت و شکوہ کو نظر انداز اور ماحول کو مکدر کیا جا سکتا تھا لیکن دیگر امیدواروں کے شریفانہ اور قانون پسندانہ برتاؤ سے عوام کو خاص طمانیت اور شادمانی میسر ہوئی، قانون کی پاسداری کا یہ انداز سب کے لئے ایک سبق ہونا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ الیکشن میں عوام کی یہ عظیم شرکت اللہ کے دست قدرت کی کرشمہ نمائی اور ہدایت الہیہ کا نتیجہ ہے اور اللہ کے اسی فضل کے طفیل میں الیکشن حقیقت میں عظیم کارنامہ ثابت ہوا اور خیرخواہ افراد کی آرزوئیں بر آئیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے نومنتخب صدر کے ساتھ بھرپور تعاون کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ ملک کا نظم و نسق چلانا واقعی بہت دشوار کام ہے، لہذا تمام افراد اور اداروں کو چاہئے کہ عوام کے منتخب کردہ صدر سے بھرپور تعاون کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ صحتمند اعتراض اور تنقید یقینی طور پر ملکی ترقی میں ممد و معاون ہے لیکن سب کو یاد رکھنا چاہئے کہ میدان کے کنارے کھڑے ہوکر تنقیدیں کرنا آسان ہے جبکہ حقیقتا اجرائی امور بہت دشوار ہوتے ہیں، لہذا سب کو چاہئے کہ منتخب صدر سے تعاون کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے عجلت پسندانہ باتوں اور بے جا توقعات پیدا کرنے سے اجتناب کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ عجلت پسندی سے کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہئے بلکہ تعاون اور ہمدلی کے جذبے کے ساتھ امور مملکت کو آگے لے جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں انتخابی مہم کے دوران بعض امیدواروں کے ذریعے کہی جانے والی باتوں پر اعتراض کرتے ہوئے فرمایا کہ موجودہ حکومت میں کچھ خامیاں ہیں تو مثبت نکات بھی کثرت سے موجود ہیں، کتنا اچھا ہوتا اگر محترم امیدوار منصفانہ نقطہ نگاہ اختیار کرتے ہوئے خامیاں بیان کرنے کے ساتھ ہی ساتھ حکومت کی خدمات، بنیادی ڈھانچے سے متعلق بڑے کاموں اور تعمیراتی پیشرفت کا بھی ذکر کرتے! قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ایٹمی مسئلے کا بھی ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے ہجری شمسی سال کے آغاز میں بھی کہا تھا کہ کچھ ممالک ہیں جن سے ایران مخالف محاذ تشکیل پایا ہے اور یہ چند ممالک خود کو 'عالمی برادری' کہتے ہیں، ان کی ضد ہے کہ ایٹمی مسئلہ کسی صورت سے حل نہ ہونے پائے، ورنہ اگر وہ ضد چھوڑ دیں تو ایران کے ایٹمی مسئلے کا تصفیہ بڑی آسانی اور روانی سے ہو جائے گا۔ آپ نے فرمایا کہ ایٹمی مسئلہ کئی بار آخری حل کے قریب پہنچ چکا ہے لیکن امریکیوں نے ہر دفعہ کوئی نہ کوئی نئی بہانہ تراشی کی۔ آپ نے ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کی تحریری سند کا حوالہ دیا جس پر اس ادارے کے دستخط بھی موجود ہیں اور فرمایا کہ اس دستاویز میں آئي اے ای اے نے اعتراف کیا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں جو بھی قابل اعتراض باتیں تھیں برطرف ہو چکی ہیں، بنابریں ایران کا ایٹمی مسئلہ اب ختم ہو جانا چاہئے لیکن امریکیوں نے فورا نئے مسائل کھڑے کر دئے، کیونکہ ان کے خیال میں ایٹمی مسئلہ ایران کو دھمکیاں دینے اور اس پر دباؤ بڑھانے کا اچھا بہانہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کی اشتعال انگیزی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جوہری مسئلے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے قانون کے دائرے میں پوری شفافیت کے ساتھ سرگرمیاں انجام دی ہیں اور استدلال کے اعتبار سے دیکھا جائے تو بھی اس کے پاس محکم دلیلیں موجود ہیں، لیکن دشمنوں کا ہدف یہ ہے کہ دباؤ جاری رکھا جائے تاکہ ملت ایران تنگ آ جائے اور نظام کی دگرگونی کی زمین ہموار ہو، یہی وجہ ہے کہ وہ ایٹمی مسئلے کو حل نہیں ہونے دینا چاہتے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بیشک امریکی عہدیدار اپنے خطوط اور غیر اعلانیہ گفتگو میں یہ کہتے ہیں کہ ہم ایران کا نظام حکومت تبدیل نہیں کرنا چاہتے لیکن ان کی کارکردگی اور ان کے بیانوں میں یگانگت نہیں ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان کے لئے ایٹمی مسئلے، انسانی حقوق، جمہوریت اور دیگر کسی بھی چیز کی کوئی وقعت نہیں ہے، وہ ملت ایران کی پیشرفت روکنے اور اس ملک پر دبارہ تسلط قائم کرنے کی فکر میں ہیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران پوری قوت اور خود مختاری کے ساتھ اور اللہ اور عوام کی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے کھڑا ہوا ہے اور ملکی مفادات کی حفاظت کر رہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تجربات سے ثابت ہو چکا ہے کہ جو بھی راہ حق میں ثابت قدم رہے، وہ فتحیاب ہے اور یقینی طور پر ملت ایران اس میدان میں بھی دشمنوں کو شکست دے دیگی۔