قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اجرا‏ئی شعبے کی ذمہ داریوں کی منتقلی کے دور کو مختلف ملکی امور میں حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے نقطہ نگاہ اور سمت و جہت کے تسلسل کا مبارک موقعہ قرار دیا اور ملک کے تاریخی اور عصری حقائق کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ معیشت کا مسئلہ اور علم و سائنس کے شعبے کی ترقی تمام عہدیداروں کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے۔
اتوار تیس تیر سنہ تیرہ سو بانوے ہجری شمسی مطابق اکیس جولائی 2013 کو ملاقات کے لئے جمع ہونے والے اسلامی نظام کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے سب سے پہلے تو ایک بار پھر ماہ مبارک رمضان کی برکتوں سے مستفیض ہونے کا موقعہ حاصل ہونے پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا اور فرمایا کہ انسان کا ایک فریضہ یہ ہے کہ اللہ کے ہر فضل اور نصرت و مدد کے بعد اللہ سے راز و نیاز اور مناجات میں اضافہ کر دے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے شامل حال رہنے والی پے در پے نصرت خداوندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فضل خدا اور نصرت الہی کی تازہ ترین مثال صدارتی انتخابات کے موقعے پر انجام پانے والا سیاسی کارنامہ ہے اور اس عظیم جہاد کے ثمرات رفتہ رفتہ مختلف شعبوں میں واضح ہوکر سامنے آئيں گے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ماہ رمضان کی آمد کے موقعے پر انجام پانے والے ملت ایران کے سیاسی جہاد کو بہت اہم توفیق الہی سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ ماہ رمضان جو اللہ کی رحمت و مغفرت کا مہینہ ہے، جو توبہ و استغفار کا مہینہ ہے اور یہ مہینہ اپنی خاص دعاؤں، مناجاتوں اور اعمال کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں انسان کے قلبی راز و نیاز کی زمین ہموار کرتا ہے، اس مہینے میں سب کو چاہئے کہ اس عظیم اور استثنائی موقعے سے کما حقہ مستفیض ہوں۔ قائد انقلاب اسلامی نے آسان اور دشوار دونوں طرح کے حالات میں ذکر خدا میں محو رہنے کو انسان کے ارتقائی عمل کی ضمانت قرار دیا اور فرمایا کہ اللہ کا ذکر اور اللہ کی جانب توجہ کا عملی اقدامات پر منتج ہونا ضروری ہے کیونکہ ایسی صورت میں جمود، قنوطیت، بے عملی اور پسماندگی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس کے لئے صبر و توکل بہت ضروری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ صبر کا مطلب ہے پائیداری، استقامت اور ہدف کو ہرگز فراموش نہ کرنا جبکہ توکل سے مراد ہے کام کو انجام دیکر نتیجے اور ثمر کے لئے اللہ سے آس لگانا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ذاتی امور اور اسی طرح ملکی انتظامی امور میں صبر و توکل کے کلیدی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے ان دونوں خصوصیات کے حصول میں موثر کچھ بنیادی عناصر کا ذکر کیا اور فرمایا کہ سب سے پہلا عنصر ہے صحیح سمت کا انتخاب اور پھر اس درست سمت کی دائمی حفاظت۔ آپ نے فرمایا کہ اگر سمت کے انتخاب میں غلطی ہو گئی تو زیادہ لگن اور محنت نہ صرف یہ کہ ہمیں نتیجے اور منزل تک نہیں پہنچائے گی بلکہ ہمیں منزل سے دور کر دیگی۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے انتظامی امور کے سلسلے میں صحیح سمت کے انتخاب کی تشریح کرتے ہوئے امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی چوبیسویں برسی کے موقعے کی اپنی تقریر کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ جس طرح اس دن تاکید کی گئی، تمام شعبوں کے سلسلے میں امام خمینی کے معتبر اصولوں کی روشنی میں انقلاب اور وطن عزیز کی سمت و جہت معین ہے اور اس پر نظر ثانی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ نے امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کو خردمند، آگاہ اور پختہ حکیم و فقیہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ امام خمینی کا نظریہ جو آپ کی تقریروں، تحریروں، تصنیفات منجملہ آپ کے وصیت نامے میں پوری طرح واضح اور آشکارا ہے، وہ تمام دانشوروں، عہدیداروں، ممتاز شخصیتوں اور عوام الناس کا متفق علیہ معیار اور سب کے لئے حجت ہے، البتہ بعض اوقات امام خمینی کے نظریات کی غلط تفسیر کی جاتی ہے جو بہت خطرناک چیز ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی نے جو درست سمت و جہت معین کر دی ہے ملک کی کوتاہ اور دراز مدتی پالیسیوں اور منصوبوں میں بنیادی طور پر موثر اور نمایاں رہنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملکی انتظام میں صبر و توکل کے لازمی عناصر سے بحث کرتے ہوئے تمام وسائل اور توانائیوں کو بروئے کار لائے جانے اور ترجیحات کی درجہ بندی پر زور دیا اور پھر ملک کے معروضی حالات و حقائق کا جائزہ لیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اقتدار اور فرائض کی منتقلی کے موقعے کو اچھا اور مبارک موقعہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ نئے افراد، نظریات، سوچ اور جدت عملی کا اقتدار کی منتقلی کے میدان میں وارد ہونا ایک عید اور بڑا اہم موقعہ ہے جس سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بحمد اللہ سنہ دو ہزار نو کے علاوہ جب بعض افراد نے بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا اور ملک کو خطرناک کھائی کے دہانے پر لا کھڑا کیا، ایران میں اقتدار کی منتقلی ہمیشہ خوشی و شادمانی کے ساتھ بڑے اچھے ماحول میں انجام پاتی رہی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جو نئے افراد اور گروہ نئی فکر اور ابتکار عمل کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں، انہیں چاہئے کہ انجام پا چکے کاموں کو آگے بڑھاتے ہوئے وطن عزیز کی عظیم عمارت کی بلندی میں اضافہ کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے موجودہ حکومت کے بے شمار نمایاں کاموں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ہر ٹیم کو چاہئے کہ سابقہ ٹیم کے سلسلے میں مثبت نقطہ نظر اختیار کرے اور کتنا اچھا ہوگا اگر آئندہ حکومت بھی اتنی ہی یا اس سے زیادہ محنت اور لگن کے ساتھ کام کرے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس کے بعد کلی اور عمومی نقطہ نظر سے ملک کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے سات اہم حقائق کا ذکر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ممتاز جغرافیائی محل وقوع، پرافتخار تاریخ اور قدیمی تمدن، قدرتی ذخائر اور نمایاں افرادی قوت کو تین اہم ترین حقائق سے تعبیر کیا اور چوتھی اہم حقیقت کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ گزشتہ دو تین صدیوں کے دوران داخلی استبداد و آمریت اور بیرونی سیاسی و ثقافتی یلغار کی وجہ سے ایران کو بڑی گہری ضربیں لگیں، چنانچہ حالات کے کلی جائزے میں ان کو ہمیشہ مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے آئینی انقلاب، تیل کو قومیانے کی تحریک اور اسلامی انقلاب کی تحریک کے تین ادوار میں قومی اور عمومی بیداری کو پانچویں اہم ترین حقیقت کا نام دیا اور فرمایا کہ آئینی انقلاب اور تیل کو قومیانے کی تحریک کے دوران عوام کا قیام شکست سے دوچار ہوا لیکن اسلامی انقلاب کی فتح اور اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل بیرونی یلغار سے ایران پر پڑنے والی ضربوں کا منہ توڑ جواب تھی۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سیاسی، اقتصادی، علمی اور ثقافتی میدانوں سمیت مختلف شعبوں میں ایران کی فاتحانہ پیشرفت کو چھٹی اہم حقیقت قرار دیا اور فرمایا کہ ملک کا کلی جائزہ لیتے وقت اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ حیرت انگیز علمی ترقی، علاقائی مسائل اور اسی تسلسل میں عالمی مسائل پر ناقابل انکار اثر و نفوذ، تعمیر و ترقی کے شعبے میں حیرت انگیز پیشرفت اور طاغوتی شاہی دور کے مقابلے میں اس وقت ثقافت اور طرز زندگی کا پوری طرح تبدیل ہو جانا، گزشتہ تیس سال میں اسلامی انقلاب کی کامیاب پیش قدمی کی علامتیں ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریت کو سیاسی شعبے کے سنہری موقعے سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اجرائی اور قانون سازی کے شعبوں کی حقیقی معنی میں اور صحتمند طریقے سے باہمی ہم آہنگی جو مغرب میں رائج حربوں اور چالوں سے پوری طرح پاک ہے، ایک نیا اور گراں قدر رول ماڈل ہے جسے ملت ایران اور اسلامی نظام نے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے داخلی پیشرفت کے ضمن میں مستقبل کے تئیں بڑھتی امید اور پرجوش نوجوان نسل کا حوالہ دیا اور اسی ضمن میں فرمایا کہ فیملی پلاننگ بہت بڑا خطرہ ہے جو ماہرین کے بقول ایران کو عمومی بڑھاپے کی مشکل سے دوچار کر سکتا ہے اور اس سے بے شمار مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں لہذا اس کا سد باب ضروری ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ارکان پارلیمان سے سفارش کی کہ فیملی پلاننگ ختم کرنے سے متعلق جو بل ایوان میں زیر غور ہے اسے زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کی کوشش کی جانی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے آخری اہم حقیقت کے طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے مد مقابل دشمنوں اور معاندین کے طویل و عریض محاذ کا ذکر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ رجعت پسندی، استکبار، بعض مغربی عمائدین اور علاقے کی کچھ کمزور حکومتوں اور عہدیداروں نے ملت ایران کے مد مقابل ایک ایسا وسیع محاذ قائم کیا ہے جو اب تک کسی بھی ملک کے مقابل قائم نہیں کیا گیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس کے بعد مذکورہ سات حقائق کو مستقبل کے راستے کے تعین کا معیار قرار دیا اور فرمایا کہ مذکورہ حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ عشرہ حقیقت میں پیشرفت و انصاف کا عشرہ قرار پا سکتا ہے اور اس سلسلے میں حکام اور انتظامی عہدیداروں کی محنت اور جدت عملی در حقیقت نعمت خداوندی شمار کی جائیگی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ترقی کے عمل کو جاری رکھنے اور مطلوبہ اہداف کی جانب پیش قدمی کے تسلسل کے لئے صبر و توکل اور دشمن محاذ کے مقابل استقامت و پائيداری کے ساتھ ہمیں داخلی اور قومی قوت کی بنیادوں کو مستحکم کرنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے داخلی قوت و ڈھانچے کی تشریح کرتے ہوئے عوام الناس اور حکام کے عزم راسخ اور مشکلات اور مخاصمتوں کا سامنا ہونے پر ان کے پائے ثبات میں عدم تزلزل پر زور دیا اور فرمایا کہ حکام سیاسی، اقتصادی اور تشہیراتی میدانوں میں دشمن کی برہمی اور بد اخلاقی سے ہرگز نہ گھبرائیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کی موجودہ ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اعلی حکام، پالیسی ساز افراد اور تمام عہدیدار موجودہ حالات میں اپنی تمام تر توجہ دو اصلی ترجیحات یعنی معیشت اور سائنسی پیشرفت پر مرکوز کریں۔ آپ نے فرمایا کہ اقتصادی جہاد اس سال کے نعرے کا جز ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ جس طرح سیاسی جہاد انجام پایا ہے حکام کی بلند ہمتی کی برکت سے اقتصادی جہاد بھی سرانجام پائے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ البتہ اقتصادی جہاد کوتاہ مدت میں مکمل ہو جانے والا عمل نہیں ہے تاہم ضروری ہے کہ اس کی شروعات کر دی جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے دوسری اہم ترجیح یعنی علم و سائنس کے شعبے کی ترقی کے بارے میں فرمایا کہ گزشتہ دس سال کے دوران ملک کی علمی ترقی کی رفتار بہت اچھی رہی، اس میں کندی نہیں آنا چاہئے کیونکہ عالمی سطح پر علم و سائنس کے شعبے میں مطلوبہ سطح اور صف اول تک رسائی حاصل کرنے کے لئے اس رفتار کا قائم رہنا ضروری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں دنیا کے ملکوں سے تعاون اور لین دین کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے ہمیشہ دنیا سے تعاون پر تاکید کی ہے اور آج بھی ہم اس پر زور دیتے ہیں لیکن دنیا کے ملکوں سے تعاون کے سلسلے میں اہم نکتہ یہ ہے کہ مد مقابل ملک کی شناخت اور اس کے اہداف اور روش کا ادراک ضروری ہے کیونکہ اگر ہم نے اس کو اچھی طرح نہیں پہچان لیا تو ہمیں نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا سے تعاون کی خاطر ہم اگر اپنے دشمنوں کی ماضی کی حرکتوں کو کچھ مصلحتوں کی وجہ سے آشکارا نہیں کرنا چاہتے تو بھی ہمیں ان حرکتوں کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران سے براہ راست مذاکرات کے سلسلے میں امریکیوں کے حالیہ بیانوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس (ہجری شمسی) سال کی شروعات میں بھی میں نے کہا کہ میں امریکا سے مذاکرات کے سلسلے میں کوئی حسن ظن نہیں رکھتا، البتہ گزشتہ برسوں کے دوران میں نے عراق جیسے کچھ مسائل میں امریکا کے ساتھ مذاکرات سے روکا بھی نہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی حکام غیر منطقی اور ناقابل اعتماد ہیں اور ان کے یہاں سچائی اور صداقت کا فقدان ہے۔ آپ نے فرمایا کہ انہی گزشتہ چند مہینوں کے دوران امریکی حکام نے جس طرح کا موقف اختیار کیا ہے وہ اس بات کا متقاضی ہے کہ ان کے بارے میں انسان کسی خوش فہمی میں نہ رہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا کے ساتھ تعاون اور معاملات کی انجام دہی کے سلسلے میں کمال فن یہ ہے کہ آپ اپنا سفر جاری رکھنے پر قادر رہیں اور مد مقابل فریق آپ کی پیشرفت کے عمل کو روک نہ سکے، یعنی اگر دنیا کے ساتھ تعاون اس پیش قدمی کے متوقف ہو جانے پر منتج ہو تو یہ بہت بڑا خسارہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے علاقائی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ بہت اہم مسائل ہیں اور ان پر حکام کی دائمی توجہ ضروری ہے۔
ملک کے اعلی رتبہ حکام سے اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد نے مختلف شعبوں میں گزشتہ آٹھ سال کے دوران اپنی حکومت کی سرگرمیوں اور کارکردگی کی رپورٹ پیش کی۔ صدر مملکت نے اپنی رپورٹ میں اکیس اہم سوال اٹھائے اور ان سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے اپنی حکومت کی آٹھ سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالی۔