قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کے روز دار الحکومت تہران کے میئر، بلدیہ کے عہدیداروں اور اسلامی سٹی کونسل کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں دار الحکومت میں جاری عمارتوں کی تعمیر میں اسلامی طرز زندگی کی علامات کو ملحوظ رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ تہران جیسے عظیم شہر اور اسی طرح ملک کا نظم و نسق چلانے کے لئے خدائی نیت اور علم و تدبر پر استوار جذبہ خدمت کی ضرورت ہے جسے مجاہدانہ انتظامی جذبہ کہا جاتا ہے تا کہ مشکلات کو عبور کرتے ہوئے ارتقائی سفر طے کیا جا سکے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی سٹی کونسل کے نئے ارکان اور تہران کے میئر کو عوام کی خدمت کا ایک اور موقعہ حاصل ہونے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ تہران کی اہمیت ایک بڑے شہر کی اہمیت سے زیادہ ہے کیونکہ تہران ایک طرف تعمیر و ترقی، نیکوکاری، سعادت اور ملکی طرز زندگی کا مظہر ہے اور دوسری طرف ملک بھر کے شہروں کے لئے قابل تقلید نمونہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے حالیہ برسوں کے دوران تہران کی بلدیہ کی طرف سے انجام دی جانے والی خدمات کی قدردانی کی اور فرمایا کہ تہران میں ماحولیاتی آلودگی، بڑی آبادی اور نقل و حمل کی کچھ مشکلات کے باوجود بلدیہ نے مختلف میدانوں جیسے شہر کی صاف صفائی، ہریالی و شجرکاری، شاہراہوں اور پلوں کی تعمیر، میٹرو کے نیٹ ورک میں توسیع، اسپورٹس اور ورزش کے لئے جگہوں کے بندوبست کے سلسلے میں جو کام کئے ہیں وہ پوری طرح نمایاں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ان کامیابیوں کی وجہ مجاہدانہ مینیجمنٹ ہے اور اگر مجاہدانہ مینجمنٹ یعنی علم و تدبر پر مبنی مخلصانہ نیت کے ساتھ سعی و کوشش کا جذبہ حکمفرما رہے تو عالمی طاقتوں کے خبیثانہ دباؤ کے موجودہ حالات میں بھی اور دوسری طرح کی صورت حال میں بھی ملک کی تمام مشکلات کو حل کیا جا سکتا ہے اور ملک پشرفت کی منزلیں طے کر سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے تہران کی اسلامی سٹی کونسل میں مختلف طر‌ز فکر اور سیاسی سوچ کے افراد کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جب تک کونسل کے تمام ارکان کی نیت عوام کی خدمت اور عوام کے لئے کام کرنے کی ہوگی اس وقت تک نظریات اور فکروں کا یہ اختلاف اس عظیم ہدف کے راستے میں کسی طرح کی رکاوٹ نہیں بنے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے سٹی کونسل کے ارکان سے فرمایا کہ آپ محنت کیجئے اور خدمت و عمل کے حوصلے سے دوسروں کے لئے بہترین مثال پیش کیجئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں تہران کی بلدیہ کے سلسلے میں چند نکات بیان فرمائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے حکومت کے ساتھ تہران کی بلدیہ کے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ میں نے ہمیشہ اس بات پر تاکید کی ہے لیکن بد قسمتی سے بعض مواقع پر اس پر عمل نہیں ہوا اور نتیجتا کچھ مشکلات پیدا ہوئیں۔ آپ نے فرمایا کہ تہران کی بلدیہ حکومت سے تعاون کے لئے ہر ممکن کوشش کرے اور اسی طرح حکومت کو بھی سفارش کی گئی ہے کہ وہ بلدیہ اور سٹی کونسل سے تعاون کرے۔
قائد انقلاب اسلامی نے تہران سٹی کونسل کے سربراہ کی تقریر کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کونسل کے اجلاسوں میں متعلقہ وزراء کی شرکت کا ذکرکیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ تعاون کا یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے تہران کی عمارتوں کی معماری کا موضوع اٹھاتے ہوئے کہا کہ حقیقت میں تہران کی معماری اور شہر کی ظاہری شکل اسلامی شہر جیسی نہیں ہے چنانچہ بلدیہ اور سٹی کونسل کو چاہئے کہ اس موضوع کو سنجیدگی سے زیر غور لائیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے طرز تعمیر اور عمارتوں کی ظاہری شکل سے زندگی کے ماحول پر پڑنے والے اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جہاں تک ممکن ہے شہر میں زندگی کے ماحول کو ایسی شکل میں ڈھالا جائے جس میں اسلامی طرز کی زندگی گزارنا آسان ہو۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بلدیہ کے ثقافتی مراکز کے موضوع کا بھی خاص طور پر جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ ثقافتی امور اور اقدامات دو دھاری تلوار کی مانند ہیں، اگر ان کا مضمون اچھا ہو تو اصلاح معاشرہ کی راہ ہموار کریں گے لیکن اگر ان کا مضمون نامناسب ہو تو ان سے انحراف کا دائرہ بڑھے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے صحیح اور محکم ثقافتی مضمون کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ ثقافتی مراکز میں ثقافتی شعبے کے لیاقت مند افراد کی خدمات حاصل کی جانی چاہئے جو حقیقت میں دیندار اور انقلابی ہوں اور اسلامی سیاست اور دینی جمہوریت پر یقین رکھتے ہوں۔
اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے خطاب سے قبل تہران کے میئر محمد باقر قالی باف نے تہران کی بلدیہ کی جانب سے مختلف شعبوں میں انجام دئے جانے والے اقدامات کی رپورٹ پیش کی۔