قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ مقدس دفاع کا سب سے بڑا سبق یہ تھا کہ ایک قوم جب اتحاد و ایمان کے سائے میں اور اللہ تعالی کے سلسلے میں حسن ظن اور اس کے وعدوں ہر مکمل یقین کے ساتھ قدم بڑھائے تو تمام دشوار راستوں کو عبور کرنے اور دشمن کے سامنے استقامت کا مظاہرہ کرکے اسے پسپائی پر مجبور کر دینے میں کامیاب ہوتی ہے۔
بدھ کی صبح مقدس دفاع کے اہم آپریشن کے علاقوں کی زیارت کے لئے جمع ہونے والے ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ 'راہیان نور کے نام سے ان علاقوں میں جانے والے کاروانوں کا یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے اور مقدس دفاع کے دوران مختلف علاقوں میں انجام پانے والی جاںفشانی اور بے مثال مجاہدتوں اور اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنے والے مجاہدین کی یادوں کو زندہ رکھنا ضروری ہے۔'
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ 'نوروز کی تعطیلات کے ایام میں عوام کے مختلف طبقات کے لوگوں کا مقدس دفاع کے اہم آپریشنوں والے علاقوں کی زیارت کے لئے آنا، اسی طرح سال بھر اس سلسلہ کا جاری رہنا بڑا مستحسن، درست اور خردمندانہ عمل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مقدس دفاع کے تمام علاقے منجملہ خوزستان ایثار و جاں نثاری اور مجاہدت و فداکاری کا مرقعہ ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی اس مقام پر خطاب کر رہے تھے، جہاں شہر آبادان کے گرد دشمن کا محاصرہ توڑنے کے لئے کامیاب آپریشن انجام دیا گیا تھا۔ آپ نے آبادان کا محاصرہ توڑنے کے سلسلے میں امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے فرمان اور مارد کے علاقے میں مہر 1360 (ہجری شمسی مطابق ستمبر-اکتوبر انیس سو اکیاسی) میں ثامن الائمہ آپریشن کی منصوبہ بندی کی یاد دلاتے ہوئے فرمایا کہ 'اس آپریشن میں مجاہدین اسلام کی فتح بعد کے اہم آپریشنوں 'طریق القدس، فتح المبین اور الی بیت المقدس' کا نقطہ آغاز قرار پائی اور یہ فتح انہی برسوں میں مسلط کردہ جنگ کو ختم کر سکتی تھی مگر اسلامی نظام کے دشمنوں کے محاذ یعنی انہیں یورپی اور امریکی حکومتوں نے صدام کی بعثی حکومت کو جدید اور پیشرفتہ ساز و سامان فراہم کرکے اسے جنگ جاری رکھنے کی ترغیب دلائی جس کے نتیجے میں یہ جنگ آٹھ سال تک جاری رہی۔'
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ 'استکباری محاذ کی ساری کوشش یہ تھی کہ اس جنگ میں ملت ایران فتحیاب نہ ہونے پائے اور بعثی دشمن کے مقابل جسے استکباری طاقتوں کی بھرپور حمایت حاصل تھی، اسلامی جمہوری نظام کمزور پڑ جائے لیکن اللہ تعالی نے اپنے دست قدرت کا کرشمہ دکھایا اور سنت الہیہ کا فولادی گھونسہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں کے منہ پر پڑا اور ان کی ناک رگڑ دی گئی۔'
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی نظام چونکہ عوام الناس کے ایمان و جذبات پر استوار ہے لہذا آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران ثابت ہو گیا کہ وہ دنیا کی تمام مادی طاقتوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنا دفاع کرنے پر قادر ہے بلکہ اپنے حریف کو اعتراف شکست پر مجبور کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ میں اسلامی نظام کے دشمنوں کا ایک ہدف یہ تاثر دینا بھی تھا کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کے سامنے مزاحمت کی توانائی کسی میں نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ 'کسی بھی قوم کی شکست تب ہوتی ہے جب اسے یہ یقین ہو جائے کہ وہ کوئی بڑا کام نہیں کر سکتی لیکن ملت ایران نے مقدس دفاع کے دوران اس کے بالکل برعکس حقیقت دنیا والوں کے سامنے پیش کی۔'
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق قوموں کے درمیان کسی قوم کی سربلندی و وقار کی ضامن مختلف علمی، اقتصادی اور سماجی شعبوں میں سعی و کوشش اور جانفشانی کے لئے دائمی آمادگی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ 'اسلامی انقلاب سے ملت ایران کو سب سے بڑا سبق یہ ملا کہ اعلی مقاصد کی تکمیل کا راستہ مجاہدت و جانفشانی اور اپنے اہداف پر استقامت و ثابت قدمی ہے۔' آپ نے فرمایا کہ 'آٹھ سالہ مقدس دفاع کا دور اعلی اہداف پر ملت ایران اور ملک کے نوجوانوں کی ثابت قدمی اور استکباری محاذ کے خلاف جذبہ جہاد کا واضح نمونہ ہے، چنانچہ سب کو چاہئے کہ مقدس دفاع کی یادوں کو ہمیشہ تازہ رکھیں۔'
قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ 'ملت ایران کے بدخواہ اور کچھ دوسرے عناصر مقدس دفاع کے دوران کے ایثار و جانفشانی اور اس موقعے پر فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی شخصیتوں کو بھلا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لہذا وہ ہمیشہ اس فکر میں رہتے ہیں کہ مقدس دفاع کے دوران کی قربانیوں اور اس صراط مستقیم کے سلسلے میں جس کا تعین اللہ تعالی کے اس مدبر و صاحب بصیرت بندے، ہمارے عظیم الشان امام خمینی نے کیا تھا، غلط فہمی پیدا کریں۔' قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مقدس دفاع کے دوران کے تمام لمحات ملت ایران کے لئے ناقابل فراموش ہیں اور اعلی اہداف کی جانب اس قوم کی پیش قدمی کے عمل میں ان کا گہرا اثر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں ان زائرین کے کاروانوں کی قدردانی کی جو 'کاروانھائے راہیان نور' کی شکل میں مقدس دفاع کے اہم آپریشنوں کے مقامات کا سفر کرتے ہیں۔