قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے دنيا کے تمام مسلمانوں سے مظلوم فلسطيني عوام کا ساتھ دينے کي اپيل کي ہے ۔
منگل کو تہران ميں عيد الفطر کي مناسبت سے ملک کے اعلي حکام، اسلامي ملکوں کے سفيروں اور عوام کےمختلف طبقات سے تعلق رکھنے والوں نے قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي سے ملاقات کي ۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے اس موقع پر اپنے خطاب ميں فرمايا کہ اسلامي دنيا کو اپنے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، پوري توانائي سے غزہ کے مظلوم عوام کي ضرورتوں کي تکميل ميں کام لينا چاہئے ۔
آپ نے مسلمين عالم سے غزہ کے عوام کا ساتھ دينے کي اپيل کرتے ہوئے کہا کہ دنيا کے تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ غزہ کے عوام کا بھر پور ساتھ ديں،صيہوني حکومت کے بے شرمانہ جرائم کي مذمت کريں اور اس ظالم حکومت اور اس کے حاميوں بالخصوص امريکا اور برطانيہ سے اپني نفرت اور بے زاري کا اعلان کريں ۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فرمايا کہ افسوس کہ آج اسلامي تعليمات کے برخلاف سياسي محرکات اور اقتدار پسندي نے امت اسلاميہ کو اختلاف و تفرقے سے دوچار کرديا ہے ۔
آپ نے اسلامي ملکوں کے رہنماؤں، قائدين اور حکام کو اختلاف و تفرقے کے عوامل سے بچنے اور ايک طاقتور و توانا امت واحدہ کي تشکيل کي دعوت ديتے ہوئے فرمايا کہ اگر اقتدار پسندي، وابستگي اور بدعنواني کے نتيجے ميں اسلامي دنيا اختلاف و تفرقے ميں نہ پڑے تو دنيا کي کوئي بھي سامراجي طاقت اسلامي ملکوں کے خلاف جارحيت اور اسلامي حکومتوں سے باج گزاري کا مطالبہ کرنے کي جرائت نہيں کرسکتي ۔
قائد انقلاب اسلامي نے غزہ کے مظلوم عوام کا قتل عام کرنے کي صيہوني حکومت کي جرائت کو اسلامي دنيا کے تفرقے کا نتيجہ قرار ديا اور فرمايا کہ مغربي دنيا کے سنسر کي وجہ سے مغربی ممالک کے عوام غزہ کے حوادث کي گہرائيوں سے واقف نہيں ہوسکے ہيں ليکن يہ جرائم اتنے بيہمانہ اور اندوہناک ہيں کہ ان کے صرف يک گوشے کے مغربي ميڈيا ميں نشر ہو جانے سے غير مسلم اقوام بھي لرز گئيں اور سڑکوں پر نکل آئيں ۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے غزہ کے مظلوم عوام کی تنہائی و بے کسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی حکومتوں کے لئے ہمارا واضح پیغام یہ ہے کہ آئیے مظلوم کی مدد کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور ثابت کر دیں کہ عالم اسلام ظلم و ستم پر خاموش نہیں رہ سکتا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس ہدف کی تکمیل کے لئے تمام مسلم حکومتوں کو چاہئے کہ سیاسی و غیر سیاسی اختلافات کو فراموش کرکے ایک ساتھ ان مظلوموں کی حمایت کے لئے آگے بڑھیں جو خونخوار صیہونی بھیڑیوں کے چنگل میں پھنسے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے غزہ کے مظلوم عوام کے لئے ، کھانے پينے کي اشيا، دواؤں ، طبي وسائل اور ان کے گھروں کي از سر نو تعمير کے وسائل کي فوري امداد کي طرف اشارہ کيا اور کہا کہ فلسطيني قوم کو اسي کے ساتھ اپنے دفاع کے لئے اسلحے کي بھي ضرورت ہے ۔
آپ نے اسلامي حکومتوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ،آئيے ، مل کے اور متحد ہوکے، اپنے ديني اور انساني فريضے پر عمل کريں، غزہ تک امداد رساني ميں حائل رکاوٹوں کو دور کريں اور غزہ کے عوام کي مدد کريں ۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ غزہ میں تاریخی مظالم کا ارتکاب کرنے والوں کے مقابلے کو عالم اسلام کا دوسرا بڑا فریضہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جرائم پیشہ صیہونی اور ان کے حامی غزہ میں حیرت انگیز قتل عام اور نفرت انگیز طفل کشی کے بہانے تراش رہے ہیں جو ان کی خباثت و بے حیائی کی انتہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے آخر ميں فرمايا کہ اسلامي حکومتوں اور اقوام کا فريضہ ہے کہ تل ابيب کے جلاد صفت حکام کے حاميوں اور اتحاديوں سے بھي نفرت اور بيزاري کا اعلان کريں اور حتي المقدور ان کا اقتصادي اور سياسي بائيکاٹ کريں۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر ممالکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی اپنے خطاب میں عید سعید فطر کی مبارک باد پیش کی اور اس عید کو مسلمانوں کی سب سے بڑی عید قرار دیا۔ انہوں نے غزہ کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روزہ داری، اخلاقی پستی اور جنگ پسندوں اور مجرموں کی ریشہ دوانیوں پر سکوت ہرگز اجازت نہیں دیتی۔
ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ عالم اسلام اس وقت دو سرطانی رسولیوں میں مبتلا ہے، ایک صیہونی سرطانی رسولی ہے جو زیتونوں کی سرزمین کو خاک و خوں میں غلطاں کر رہی ہے اور دوسری سرطانی رسولی وہ گروہ ہے جو اسلام، دین اور خلافت کے نام پر انسان کشی اور مسلم کشی میں مصروف ہے۔