قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتے کی صبح 7 تیر مطابق 28 جون کے دل خراش دہشت گردانہ حملے کے شہیدوں اور شہر تہران کے دیگر شہداء کے اہل خانہ اور دفاع وطن کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے 'جانبازوں' سے ملاقات میں معاشرے اور وطن عزیز کے لئے شہیدوں کے پیغام کے ادراک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شہیدوں کے نورانی راستے پر قوم کی وفادارانہ ثابت قدمی کو سامراجی طاقتوں کی سازشوں کی شکست کا موثر طریقہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقائی ممالک منجملہ عراق میں رونما ہونے والے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: جو کچھ عراق میں ہو رہا ہے وہ دہشت گردی اور مغرب پرست حلقوں سے دہشت گردی کے مخالفین اور قوموں کی خود مختاری کے طرفداروں کی جنگ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں ماہ رمضان المبارک کی آمد کا ذکر کیا اور اس باعظمت مہینے کو پاکیزگی اور اشتیاق و جوش و خروش کے ساتھ رب کریم کی بارگاہ میں پرخلوص انداز میں حاضر ہونے کا بہترین موقعہ قرار دیا اور عوام الناس کو اس مہینے میں حاصل ہونے والے اس موقعے سے بھرپور استفادہ کرنے اور اللہ تعالی سے رحمت و مغفرت اور توفیقات میں اضافے کی دعا کرنے کی سفارش کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے 28 جون سنہ 1981 کے دن کو ناقابل فراموش تاریخی دن قرار دیا اور فرمایا: شہیدوں کو ہماری کوئی احتیاج نہیں ہے جبکہ ہمیں ان کا پیغام سننے، ان کے اہداف کی شناخت اور ان کے سعادت بخش راستے پر چلنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے قرآن مجید کی آیتوں کی روشنی میں اسلامی معاشرے کے لئے شہیدوں کے خوف و غم و اندوہ سے دور رہنے کے پیغام کا جائزہ لیا اور فرمایا: اس پیغام کے ادراک کے ساتھ ہمیں انقلاب کے اہداف کی تکمیل کے راستے پر اور بھی جوش و جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے 28 جون کے دہشت گردانہ واقعے کے شہیدوں اور 'جانبازوں' کے اہل خانہ کی استقامت، سرفرازی اور تعاون کی قدردانی کی اور امام خمینی اور اسلامی انقلاب کے درجنوں عظیم سپاہیوں منجملہ عظیم علمی و سیاسی شخصیت یعنی آیت اللہ بہشتی کی شہادت کو ملت ایران کی روش اور طرز عمل نیز اس قوم کے دشمنوں کی روش کو پرکھنے اور سمجھنے کا معیار قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: 28 جون کی مجرمانہ کارروائی کے بارے میں غور و فکر سے ثابت ہوتا ہے کہ دنیا میں ظلم پر مبنی نظام نے جو اسلامی جمہوریہ کی منطق اور ملت ایران کے طرز فکر و ثقافت کے سامنے اپنی فرومایگی اور شکست کا احساس کر رہا تھا، اس مجرمانہ کارروائی کے ذمہ داروں کی مدد کے ساتھ ہی اس سرزمین کے تقریبا سترہ ہزار شہریوں اور حکام کو قتل کرنے والے عناصر کی پشت پناہی کی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 28 جون کے واقعے کو انسانی حقوق کی پاسبانی کے دعویداروں کی مکمل رسوائی کا دن قرار دیا اور فرمایا: اس مجرمانہ فعل کے اسباب فراہم کرنے والے افراد اور ہزاروں ایرانیوں کے قتل میں ملوث عناصر اسی زمانے سے مغرب کی آغوش میں ہیں اور آج بھی امریکا اور مغرب کے حکومتی اداروں اور پارلیمانوں میں انہیں پذیرائي حاصل ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: انسانی حقوق کی محافظت کی دعویدار مغربی حکومتیں ایرانی عوام کو قتل کرنے والے عناصر کو اپنی آغوش میں جگہ بھی دیتی ہیں اور اس کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران پر جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا ہے، انہیں چیزوں کا الزام بھی عائد کرتی ہیں، لہذا یہ حقائق مغرب کے دعوؤں کو پرکھنے کی اچھی کسوٹی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 29 جون سنہ 1987 کو سردشت کے عوام پر صدام کی بعثی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے کیمیائی حملے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: سردشت کے عوام اور حلبچہ کے شہریوں پر کیمیائی حملے کے باوجود امریکا اور یورپ نے برسوں تک بعثی حکومت کی حمایت و پشت پناہی کی اور جب تک صدام سے ان کے مفادات پورے ہو رہے تھے، انہوں نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا، یہ بھی مغربی حکومتوں کے دعوؤں کی سچائی جاننے کے لئے اچھی کسوٹی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دشمنوں کے مقابلے میں ایرانی قوم کی استقامت و پامردی کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا: اس قوم نے پائیداری کے ساتھ اور قربانیاں دیکر دشمنوں سے مقابلہ آرائی میں اپنے مدلل موقف کو فتح سے ہمکنار کیا ہے، چنانچہ آج ہر انصاف پسند آدمی اسلامی جمہوریہ اور ملت ایران کو مظلوم لیکن مقتدر، باوقار، خود مختار اور ترقی کی راہ پر گامزن مانتا ہے اور فضل پروردگار اور شہیدوں کے بتائے راستے پر عوام کی وفادارانہ ثابت قدمی کی برکت سے یہ سلسلہ اور بھی سرعت و استحکام کے ساتھ جاری رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق دشمنوں کی پے در پے شکست کی وجہ سے ان کے اندر ملت ایران کے خلاف بغض و کینہ بھر گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: دنیا کی استکباری طاقتیں جو امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ)، اسلامی انقلاب اور ملت ایران سے نفرت کرتی ہیں کبھی اپنی سازشوں اور ریشہ دوانیوں سے باز نہیں آتیں، لہذا ضروری ہے کہ عوام اور حکام ہمیشہ پوری طرح ہوشیار اور چوکنے رہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں رونما ہونے والے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: اسلام دشمن طاقتیں آج ملکوں میں خانہ جنگی کی آگ بھڑکانے کے لئے سرمایہ کاری کر رہی ہیں تاکہ عوام کو نسلی یا مسلکی بنیادوں پر آپس میں لڑوائیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق کے واقعات اور بعض دیگر ممالک میں رونما ہونے والے تغیرات کے بارے میں استکباری طاقتوں کے پروپیگنڈے کو شیعہ سنی جنگ سے ان طاقتوں کی امیدیں وابستہ ہو جانے کی علامت قرار دیا اور فرمایا: عراق میں صدام حکومت کی باقیات کچھ غافل و جاہل اور فہم و معنویت سے بے بہرہ افراد کے ساتھ مل کر جرائم انجام دے رہی ہیں اور دشمن ان واقعات کو شیعہ سنی جنگ کا نام دے رہے ہیں لیکن دشمنوں کی یہ آرزو ان کے دل میں ہی رہ جائیگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: وہ عراق کے حوادث کے بارے میں دروغگوئی کا سہارا لیکر اسے شیعہ سنی جنگ قرار دے رہے ہیں، جبکہ یہ دہشت گردی کی حامیوں اور مخالفین کی جنگ ہے، امریکا اور مغرب کے اہداف کی خدمت کرنے والوں اور قوموں کی خود مختاری و آزادی کے حامیوں کی جنگ اور بربریت و وحشی پنے کے خلاف انسانیت کی جنگ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عراق جیسے حالات بعض دیگر ممالک میں بھی پیدا کرنے کی اسلام دشمن طاقتوں کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: قوموں کو چاہئے پوری ہوشیاری کے ساتھ ان سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ دشمن مسلمانوں کے وقار اور خود مختاری کو سلب کرنے کے لئے کوئی بھی اقدام کرنے میں تامل نہیں کرے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی بیداری اور عالم اسلام کی تحریک سے پیدا ہونے والی گہری تشویش کو شیعہ سنی جنگ کی آگ بھڑکانے کی استکباری محاذ کی سازش کی بنیادی وجہ قرار دیا اور دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے موثر راستے کی تشریح کرتے ہوئے اسلامی جمہوریت کو بے بدل اور شفابخش نسخہ بتایا۔ آپ نے فرمایا: ایران کے باوقار اور شجاع عوام نے فضل پروردگار سے اب تک دشمنوں کو اپنی ہوشیاری و بصیرت اور وحدت و یکجہتی سے بار بار شکست دی ہے اور بلا شبہ آئندہ بھی استکبار کے تمام حملوں اور سازشوں کو نقش بر آب کرتے رہیں گے اور سامراجی محاذ سرانجام اسلامی بیداری کے مقابلے میں یقینی طور پر ہزیمت اٹھائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں عوام الناس، اعلی حکام، دانشوروں، فنکاروں، قلمکاروں، نظریہ پردازوں اور طلبہ کو اسلامی انقلاب کے سربلند شہیدوں کی گراں قدر میراث کی حفاظت و پاسبانی اور ان کی عظمت کو سلام کرنے کی دعوت دی۔