اتوار کی صبح 'فقہ کے درس خارج' کے آغاز میں رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ یہ مظلوم عالم دین نہ تو لوگوں کو مسلحانہ کارروائی کی ترغیب دلاتے تھے اور نہ انھوں نے خفیہ طور پر کسی سازش میں کوئی رول ادا کیا، بلکہ ان کا ایک ہی کام تھا اعلانیہ تنقید کرنا اور غیرت دینی کی بنیاد پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کرنا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ شیخ نمر کی شہادت اور ان کا خون ناحق بہانا سعودی حکومت کی کھلی ہوئی سیاسی غلطی ہے، اللہ تعالی بے گناہ کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیتا اور ناحق بہایا جانے والا خون بہت جلد اس حکومت کے عہدیداران اور سیاسی رہنماؤں کا دامن پکڑے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق کے دعوے کرنے والوں اور ان کی جانب سے اس سعودی حکومت کی حمایت پر شدید نکتہ چینی کی جو صرف اعتراض اور تنقید کی وجہ سے بے گناہ انسان کا خون بہاتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ عالم اسلام اور ساری دنیا کو چاہئے کہ اس مسئلے میں اپنی ذمہ داری کا احساس کرے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے سعودی فوجیوں کے ہاتھوں بحرین کو عوام کو دی جانے والی ایذاؤں، ان کے گھروں اور مساجد کے انہدام اور اسی طرح یمن پر دس مہینے سے زیادہ عرصے سے جاری سعودی بمباری کو سعودی حکومت کے دیگر مجرمانہ اقدامات قرار دیا اور فرمایا کہ جو لوگ واقعی بشریت، انسانی حقوق اور انصاف کے مستقبل سے لگاؤ رکھتے ہیں انھیں چاہئے کہ ان مسائل پر توجہ دیں اور اس صورت حال پر لا تعلق نہ بنے رہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ یقینا شہید شیخ نمر فضل و الطاف الہیہ کے سائے میں جگہ پائیں گے اور بلا شبہ دست انتقام الہی ان ظالموں کا گریبان پکڑے گا جنھوں نے ان کی جان لی اور یہی چیز تسلی کا باعث ہے۔