رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی صبح یوم مئی کی مناسبت سے محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے انقلاب اور اسلامی نظام کے تعلق سے اس صنف کی وفاداری اور ثبات قدم کی قدردانی کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے محنت کش طبقے کے مسائل کے حل، قومی پیداوار کے فروغ، کالا بازاری کی سختی کے ساتھ روک تھام، ایسی غیر ملکی اشیاء کی درآمدات کے امتناع جو ایران کے اندر بھی تیار کی جا رہی ہیں، پر زور دیا۔ آپ نے امریکا کی معاندانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہنے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ناقابل اعتماد امریکی ایران کے خلاف گوناگوں پابندیوں کے جاری رہنے پر اصرار کرتے ہوئے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کو خطرے کی شکل میں پیش کرکے دیگر ممالک سے ایران کے اقتصادی لین دین میں رکاوٹیں کھڑی کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی ہفتے میں جمعے کے دن پارلیمنٹ کے دوسرے مرحلے کے مجوزہ الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے تمام رائے دہندگان کو اس مرحلے کی ووٹنگ میں بھی بھرپور طریقے سے حصہ لینے کی دعوت دی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے محنت کش طبقے کی جفا کشی اور مساعی کی قدردانی کی اور اس طبقے سے اپنی خاص انسیت کا اظہار کرتے ہوئے سماج میں محنت اور سعی و کوشش کو اعلی اقدار میں شمار کیا۔ آپ نے فرمایا کہ سماج میں جو شخص بھی کسی کام میں مصروف ہے، خواہ وہ کوئی وزیر ہو، عہدیدار ہو، یونیورسٹی کا استاد ہو، اسٹوڈنٹ ہو، دینی طالب علم ہو، پرنسپل ہو یا کسی اور عہدے پر فائز ہو اس پر محنت کش کا اطلاق ہوتا ہے اور وہ گویا اقدار کی خدمت کر رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلام کے نقطہ نگاہ سے تساہلی، وقت ضائع کرنا اور بیکار بیٹھنا اقدار کے منافی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مختلف میدانوں میں جو لوگ کاموں میں مصروف ہیں انھیں چاہئے کہ کام کی کوالٹی بہتر بنا کر اس کام کا حق ادا کریں اور خود کو اس کام کے لئے وقف کر دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ ملک میں جس نے بھی کوئی عہدہ قبول کیا ہے، اسے چاہئے کہ اپنا پورا وقت اور پوری توانائی فرائض منصبی کو ادا کرنے پر صرف کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ 37 سال کے دوران انقلاب اور اسلامی نظام کے تعلق سے محنت کش طبقے کی وفاداری اور ثابت قدمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معیشتی مشکلات کے باوجود محنت کش طبقے نے کبھی بھی انقلاب مخالف پروپیگنڈوں پر توجہ نہیں دی اور کبھی بھی اسلامی نظام کے مقابل نہیں کھڑے ہوا بلکہ وہ ہمیشہ اسلامی نظام کا حامی و پشت پناہ بنا رہا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انقلاب اور اسلامی نظام کے مسائل کے بارے میں بصیرت سے کام لینے اور وفاداری کا ثبوت دینے کی خاطر محنت کشوں کی صنف کا شکریہ ادا کیا اور استقامتی معیشت کی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے بارے میں محنت کش طبقے، اقتصادی مراکز اور حکام کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 'مزاحمتی معیشت، اقدام و عمل' نعرے کا اصلی پیغام یہ ہے کہ حکام استقامتی معیشت کی پالیسیوں کی ہر شق کے لئے منصوبہ بندی کریں اور حقیقی معنی میں انھیں نافذ کریں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے استقامتی معیشت کی پالیسیوں پر عمل آوری میں محنت کش طبقے کے کردار اور ذمہ داریوں کے بارے میں کہا کہ اس سلسلے میں محنت کش طبقے کی سب سے اہم ذمہ داری کاموں کو پوری درستگی و استحکام کے ساتھ اور معیاری طریقے سے انجام دینا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کوالٹی بہتر بنائے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ محنت کش طبقے کے کام کے معیار کی بہتری میں جو چیزیں اہم کردار ادا کرتی ہیں ان میں ایک مہارت بڑھانے کے موضوع پر خاص توجہ اور محنت کشوں کی مہارتوں میں اضافہ ہے اور اس سلسلے میں حکومت کی طے شدہ ذمہ داریاں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مصنوعات اور کام کی کیفیت کو بہتر بنانے کے سلسلے میں ایک اور اہم عنصر کے طور پر محنت کشوں کے روزگار کی گارنٹی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ محنت کشوں کے روزگار کی گارنٹی فراہم کرنا حکام اور مالکان کی ذمہ داری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ پیداواری یونٹوں کا بند ہونا بہت بڑی مشکل ہے، آپ نے فرمایا کہ بعض اوقات کارخانوں کو نقدی کی کمی، مشینوں کے فقدان یا فرسودگی کی وجہ سے بند کرنا پڑتا ہے، ایسے مواقع پر مالکان کی غلطی نہیں ہوتی بلکہ صنعت، تجارت، بینک، ٹیکنالوجی اور نالج بیسڈ کمپنیوں کے عہدیداران کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا چاہئے۔ البتہ بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ مالکان غلطی کرتے ہیں اور قرضے لیکر اسے پیداواری یونٹ پر صرف کرنے کے بجائے ریئل اسٹیٹ میں لگا دیتے ہیں اور نتیجتا کارخانے بند ہو جاتے ہیں، ایسے مواقع پر عدلیہ، حکومت اور انٹیلیجنس اداروں کو چاہئے کہ معاملے کی سنجیدگی کے ساتھ تحقیق کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ کوئی دولت کمانے کے خلاف نہیں، لیکن دولت، محنت کش طبقے اور محروم طبقات کو کچل کر نہیں کمائی جانی چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ ایرانی محنت کشوں کے ہاتھوں تیار ہونے والی اشیاء کے استعمال کی ترویج، کام کی جگہوں کے اچھے ماحول اور پیداوار پر آنے والے اخراجات میں محنتانہ کے حصے کو بڑھانا محنت کش طبقے کے کام کی کوالٹی کی بہتری میں موثر عوامل میں ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان تمام چیزوں کے لئے صحیح روشوں اور دیگر ممالک کے تجربات سے استفادہ کرکے درست منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے تاکہ محنت کش طبقے کے کام کی کیفیت بہتر ہو اور مالکان کو بھی کوئی نقصان نہ پہنچے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کارخانوں کے مالکان کے حقوق بھی بیان کئے اور کہا کہ اسلام کی منطق میں محنت کش طبقہ اور مالکان ایک دوسرے کے معاون ہیں مخالف اور دشمن نہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ان مالکان کی تعریف کی جو اپنا سرمایہ بے فکری سے بینکوں میں رکھنے کے بجائے پیداواری شعبے میں لگاتے ہیں اور روزگار کے مواقع ایجاد کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ محنت کشوں کا مالکان کے ساتھ پرخلوص تعاون مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لئے عہدیداران کی سعی و کوشش اور برآمدات کے لئے زمین ہموار کرنا اور بیرون ملک ایکسپورٹرز کے حقوق کا دفاع، مالکان کے حقوق ہیں جنھیں ملحوظ رکھا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حکومتی عہدیداران سے کہا کہ وہ ایکسپورٹ ہونے والی اشیاء اور مصنوعات کی کوالٹی پر مکمل نگرانی رکھیں کیونکہ غیر معیاری اور خراب سامان کا ایکسپورٹ ہونا ایران کی بدنامی اور برآمدات کو نقصان پہنچنے کا سبب بنے گا۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قومی پیداوار کی اہمیت و ارزش پر بہت زیادہ تاکید کی اور فرمایا کہ قومی پیداوار کو ایک مقدس شئے کے طور پر دیکھا جانا چاہئے اور اس کی پشت پناہی کو فریضہ تصور کیا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایسی چیزوں کو ملک میں درآمد کرنا جن سے ملتی جلتی اشیا ملک کے اندر موجود ہیں، بالکل ممنوع ہے، آپ نے فرمایا کہ کچھ شاپنگ سنٹر صرف ایرانی اشیا اور مصنوعات فروخت کرنے پر کاربند ہیں، ایسے انسانوں کی غیرت و حمیت کی تعریف کرنا چاہئے۔ البتہ کچھ شاپنگ سینٹر جو کافی بڑے بھی ہیں اور بنیادی طور پر حکومتی اداروں سے وابستہ ہیں، اپنے یہاں سارا سامان غیر ملکی رکھتے ہیں، یہ بہت بری بات ہے جو ایرانی محنت کش کی بے روزگاری اور غیر ملکی مزدوروں کے حالات کی بہبودی پر منتج ہوتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے غیر ملکی اشیا خریدنے کے کلچر اور غیر ملکی برانڈ کی نمائش پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا کہ بیشک دنیا سے ہمارے روابط ہیں، لیکن جو چیزیں ہم ملک کے اندر بنا رہے ہیں ان کی جگہ پر غیر ملکی مصنوعات کو لاکر فروخت کرنا غلط اور غیر اصولی عمل مانا جانا چاہئے۔ البتہ اس سلسلے میں ہم افراط و تفریط کے قائل نہیں بلکہ حکمت و تدبر کے ساتھ عمل ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں مثال پیش کرتے ہوئے امریکی گاڑیاں امپورٹ کئے جانے کے قضیئے کا ذکر کیا اور فرمایا کہ خود امریکی شہری ان گاڑیوں کے بھاری اور خرچیلی ہونے کی وجہ سے انھیں پسند نہیں کرتے، ایسے میں ہم دیوالیے پن کے دہانے پر پہنچ چکی کسی امریکی کمپنی سے گاڑیاں خریدنا چاہتے ہیں؟! یہ بڑے تعجب کی بات ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس سلسلے میں جو خفیہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے حکام اس سے ہرگز متاثر نہ ہوں اور اس قسم کے کام نہ ہونے دیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بعض غیر ضروری چیزوں کو اربوں خرچ کرکے ملک کے اندر لانے پر سخت نکتہ چینی کی اور کالابازاری کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں مختلف حکومتوں کے عہدیداران کے گوش گزار کرتا رہا ہوں اور ان کا موقف رہا ہے کہ اگر کسی چیز کی کسٹم ڈیوٹی بہت زیادہ بڑھا دی جاتی ہے تو اس کا امپورٹ بڑھ جاتا ہے، لیکن یہ دلیل قابل قبول نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کالابازاری کو قومی پیداوار کے لئے مہلک زہر قرار دیا اور اس مسئلے کی سنجیدگی سے روک تھام نہ کئے جانے پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کام پر انتہائی قوی افراد کو مامور کرنا چاہئے جو متعلقہ اداروں کی تقویت کرکے منصوبہ بند اسمگلنگ کا پوری طاقت سے سد باب کریں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ اشیا کی کالابازاری سے مقابلہ کرنے کا مطلب ان کمزور افراد کے خلاف کارروائی نہیں ہے جو بعض علاقوں میں جاتے ہیں اور کچھ چیزیں پیٹھ پر لاد کر لے آتے ہیں، بلکہ اس سے مراد بڑے اسمگلروں کے خلاف کارروائی ہے جو درجنوں اور سیکڑوں کنٹینر اسمگلنگ کا سامان ملک میں لاتے ہیں۔
قومی پیداوار کے مسئلے میں رہبر انقلاب اسلامی نے ایک اور اہم نکتے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک چیز ملک کے اندر تیار کی جا سکتی ہے، لیکن امپورٹر جو بڑا منافع کماتے ہیں، مختلف روشوں سے منجملہ بھاری رشوت یا دھکیاں دیکر، یہاں تک کہ جرائم کا ارتکاب کرکے ملک میں اس چیز کے پروڈکشن کو روک دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ سیکورٹی کا بہت اہم ایشو ہے اسے ہرگز نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔
داخلی پیداوار کی رکاوٹوں سے بحث کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے ان لوگوں پر تنقید کی جو داخلی مصنوعات کی ٹیکنالوجی کے بہت قدیمی ہونے کا بہانہ کرکے عملی طور پر غیر ملکی اشیاء کی درآمد کا راستہ ہموار کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ غیر ملکی اشیاء کی درآمدات کے طرفداروں کے پاس جب کوئی جواب نہیں رہتا تو کہتے ہیں کہ غیر ملکی ٹیکنالوجی زیادہ پیشرفتہ اور ملک کے اندر موجود ٹیکنالوجی کافی قدیمی ہے، تو سوال یہ ہے کہ اس بے پناہ ایرانی استعداد اور اختراعات پر قادر دماغوں کی مدد سے اس مشکل کو حل کیوں نہیں کیا جاتا؟
رہبر انقلاب اسلامی نے سوال کیا کہ جو ایرانی ذہن ایسا میزائل بنا سکتا ہے کہ جو دو ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر اپنے ٹارگٹ کو دس میٹر سے کم کے اشتباہ کے ساتھ تباہ کر سکتا ہے، کیا وہ آٹوموبائل انڈسٹری سمیت مختلف میدانوں میں مقامی ٹیکنالوجی کی مشکل کو برطرف کرنے پر قادر نہیں ہے؟ ایسے نوجوانوں کی خدمات کیوں نہیں حاصل کی جاتیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ بعض میدانوں میں ملک کی ترقی راز ہے اور اسے بیان نہیں کیا جا سکتا، ورنہ اس سرزمین کے نوجوانوں کی استعداد دیکھ کر سب مبہوت رہ جاتے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ میں محنت کش طبقے، مالکان اور حکومتی عہدیداران کے سلسلے میں پرامید ہوں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ کچھ جگہوں پر خامیاں ہیں اور بعض علل و اسباب ایسے ہیں جو محنتوں کو نتیجے تک نہیں پہنچنے دیتے، حکام کو چاہئے کہ محنت کریں اور ان رکاوٹوں کی شناخت کرکے انھیں رفع کریں اور ملکی ترقی کی رفتار بڑھائیں۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی تمدن کی بلند چوٹی پر ایران کی رسائی صرف نعرہ اور رجز خوانی نہیں بلکہ حقائق، وسائل، خصوصیات اور صلاحیتوں پر استوار موقف ہے اور ان چیزوں پر تجہ دیکر یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ دشمن مسلسل معاندانہ اقدامات اور رکاوٹیں کھڑی کرنے میں مصروف ہیں اور ان میں سر فہرست امریکا اور صیہونی حکومت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی کبھی کبھی شکایت بھی کرتے ہیں کہ آپ ہمارے بارے میں اتنی بدگمانی کیوں رکھتے ہیں؟! جواب یہ ہے کہ ہم ایسے حقائق جو بدگمانی پیدا کرنے والے ہیں، اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور ان سے چشم پوشی نہیں کر سکتے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بینکنگ ٹرانزیکشن کی سختیوں اور حد درجہ کندی نیز اس میں امریکیوں کی جانب سے پیدا کردہ رکاوٹوں کو بدگمانی پیدا کرنے والے اسباب کا نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ اب بینکنگ ٹرانزیکشن میں رخنہ اندازی کی بات ملک کے حکام بھی کہنے لگے ہیں، سوال یہ ہے کہ بڑے بینک ایران سے تعاون کے لئے کیوں تیار نہیں ہیں؟
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران سے تعاون کے لئے بڑے بینکوں کے آمادہ نہ ہونے کے پیچھے امریکیوں کے ذریعے پھیلایا جانے والا ایرانوفوبیا ہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ امریکیوں پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور اب اس کی وجہ سامنے آ رہی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق امریکی، کاغذ پر تو لکھ دیتے ہیں کہ بینکوں کو ایران سے لین دین کی اجازت ہے، لیکن عملی طور پر ایسے اقدامات انجام دیتے ہیں کہ ایرانوفوبیا پھیلے۔ آپ نے فرمایا: امریکی کہتے ہیں کہ ایران دہشت گردی کی حمایت کرنے والا ملک ہے اور ممکن ہے کہ دہشت گردی کی حمایت کی وجہ سے اس پر پابندیاں عائد کر دی جائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ان باتوں سے بینکوں اور غیر ملکی فریقوں کو کیا پیغام جاتا ہے؟ یہ پیغام جاتا ہے کہ ایران سے تعاون کے لئے قدم نہ بڑھایا جائے اور نتیجتا غیر ملکی سرمایہ دار اور بینک ایران کے ساتھ لین دین سے گھبراتے ہیں۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ دہشت گردی کا جہاں تک سوال ہے تو امریکی سارے دہشت گردوں سے زیادہ خطرناک ہیں اور اطلاعات کے مطابق وہ جانے پہچانے دہشت گردوں کی بدستور مدد کر رہے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ بینکوں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ایران سے عملی تعاون کرنے سے روکنے کا امریکیوں کا طریقہ یہ ہے کہ وہ یہ دعوی کرتے ہیں کہ بیرونی ممالک کے ایران سے تعاون نہ کرنے کی وجہ ایران کے داخلی حالات ہیں، جبکہ علاقے میں ایران سے زیادہ پرامن ملک اس وقت کوئی بھی نہیں ہے اور ایران کے داخلی حالات خود امریکا سے بھی جہاں روزانہ کئی لوگ قتل ہو جاتے ہیں، اسی طرح خود یورپی ملکوں سے زیادہ پرامن اور بہتر ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف پابندیوں کے ڈھانچے کو باقی رکھنے پر امریکی حکام کے اصرار کو بھی ایران سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دور رکھنے کا امریکیوں کا ایک طریقہ قرار دیا اور فرمایا کہ ہمارا واسطہ ایسے دشمن سے ہے، لہذا ہم جب بھی کوئی اقدام کرنا چاہیں تو اس دشمن کے وجود کو ذہن میں ضرور رکھیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ 37 سال کے دوران امریکا کی دشمنی کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کو حاصل ہونے والی پیشرفت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر یہ دشمنی آئندہ سو سال تک جاری رہے تب بھی ہم سو سال کے دوران مسلسل ترقی کرتے رہیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا دشمن ہے چاہے ہم یہ بات اس پر ظاہر کریں یا ظاہر نہ کریں، خواہ زبان سے کہیں یا نہ کہیں، یہ دشمنی ختم ہونے والی نہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مقننہ، عدلیہ اور مجریہ اسی طرح دیگر محکموں اور انقلاب سے وابستہ اداروں نیز عوام الناس کو ملک کی قوت و توانائی کی قدر و قیمت سمجھنے کی سفارش کی اور فرمایا کہ ہم امیر المومنین علی علیہ السلام کی مانند مظلوم لیکن طاقتور ہیں اور اگر ہم اپنی توانائیوں اور صلاحیتوں کو بنحو احسن استعمال کریں اور انھیں انسانی ترین و اسلامی ترین روش سے بروئے کار لائیں تو یقینی طور پر رکاوٹوں پر غلبہ حاصل کر لیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ ہمارا راستہ ہموار تو نہیں لیکن سنگلاخ بھی نہیں ہے اور اگر ہم اپنی توانائیوں پھر بھروسہ کرکے آگے بڑھیں تو یقینا اور کامیابیاں حاصل کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں 29 اپریل کو بعض شہروں میں دوسرے مرحلے کے پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دوسرے مرحلے کے انتخابات کی اہمیت پہلے مرحلے سے کم نہیں ہے، لہذا تمام رائے دہندگان کو چاہئے کہ اس مرحلے میں بھی ضرور شرکت کریں۔ آپ نے فرمایا کہ انتخابات میں شرکت فیصلہ کن ہے، کیونکہ اگر ہم ووٹنگ کے لئے نہیں نکلیں گے تو ہمارا رجحان اور ہماری شناخت بیلٹ باکس تک منتقل نہیں ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے وزیر محنت و سماجی رفاہی امور جناب ربیعی نے یوم محنت کشاں کا حوالہ دیتے ہوئے محنت کش طبقے اور ریٹائر ہو جانے والے افراد کی مشکلات کا ذکر کیا اور کہا کہ مالکان اور محنت کش طبقے کی ہمدلی و ہمزبانی کے نتیجے میں آمدنی اور مہنگائی میں موجود فاصلے میں کمی آئی ہے۔