بسم‏ اللَّه ‏الرّحمن ‏الرّحيم‏

صوبہ ہمدان میں مقیم ان جانبازوں کے درمیان پہنچ کر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ میں اس چھاونی سے تعلق رکھنے والے اعلی مدارج پر فائز شہدا اور اسی طرح فضائیہ، فوج، پاسداران انقلاب فورس اور پولیس فورس کے تمام شعبوں کے شہدا پر دل کی گہرائيوں سے درود بھیجتا ہوں۔
مقدس دفاع کے دوران اس چھاونی نے ملت و قوم کی بڑی گرانقدر خدمت کی۔ شہید نوژہ اور ان کے ساتھ کے شہدا کے علاوہ بھی اس چھاونی اور اسی طرح اس حساس علاقے کی دیگر مسلح فورسز سے تعلق رکھنے والے مایہ ناز شہدا نے اپنے نام اسلامی جمہوریہ ایران کے ابدی افتخارات کی فہرست میں درج کروائے۔ ہم ان عزیزوں پر فخر کرتے ہیں اور ان کے لئے ہمارے دلوں میں بڑی عزت ہے۔ ہم اس چھاونی میں کمانڈر کے فرائض انجام دینے والے شہید بابائي، شہید اردستانی، شہید خضرائي اور دیگر گرانقدر شہدا کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے لیکن مسلح افواج خود کو ماضی کی پوزیشن میں باقی نہیں رکھیں گی اور ایسا ہونا بھی نہیں چاہئے۔ پیشرؤوں نے تو ایمان و آگہی اور شجاعت و جاں نثاری کے ذریعے اسلام و ایران کی سربلندی کے پر افتخار راستے پر آگے بڑھنے میں ہماری مدد کی۔ ان سے ہمیں کبھی فراموش نہ ہونے والے سبق ملے، ہمارا فریضہ یہ ہے کہ ان دروس سے کما حقہ استفادہ کریں۔ اپنی کامیابیوں، ملک کی ضرورتوں اور ہر قومی مفادات کو لاحق خطرات کے پیش نظر موقع پر ہمیں اپنے فرائض کا تعین کرنا اور جسمانی اور ذہنی تقویت کے ساتھ اس پرافتخار راستے پر آگے بڑھنا ہے جسے ہمارے شہدا نے اپنی جانیں قربان کرکے ہمارے لئے ہموار کیا ہے۔
اس میں کوئی دو رای نہیں کہ کائنات میں انسانی زندگی کی بہترین حالت امن و پرامن بقای باہمی کی حالت ہوتی ہے۔ کتنی دلنشیں ہوگی وہ دنیا جس میں تسلط پسند طاقتیں انسانوں اور قوموں کا اپنے اغراض و مقاصد کے لئے استحصال نہ کریں، اسے نفرت اور خون خرابے سے آلودہ نہ کریں۔ لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ معنویت اور ایمان و تکامل سے انسانی معاشروں کی دوری، انانیت اور خود غرضی میں شدت کے نتیجے میں تاریخ کے مختلف ادوار میں انسانی معاشرہ بد امنی، جنگ اور فتنہ و فساد سے دوچار رہا ہے۔ آج بھی بد قسمتی سے یہی صورت حال ہے۔
آپ غور کیجئے کہ ان گزشتہ سو سالوں میں سامراجی طاقتوں کے تسلط پسندانہ اقدامات کے نتیجے میں کتنی انسانی جانیں جنگوں میں تلف ہو گئیں۔ وہ عالمی جنگیں ہوں، علاقائي جنگیں ہوں یا وہ جنگیں جو صرف اس لئے شروع کی گئیں کہ اسلحہ ساز کمپنیوں کو اپنی مصنوعات فروخت کرنے کا موقع مل جائے۔ سامراجی طاقتیں اور ان کے پیچھے پيچھے چلنے والی لٹیری کمپنیاں دنیا کو پر امن دیکھنا ہی نہیں چاہتیں، ان سے یہ برداشت ہی نہیں ہوتا کہ انسان امن و سلامتی کی فضا میں زندگی بسر کرے۔ مختلف طریقوں سے انسانی زندگی کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ انسانیت کی بقا اور سلامتی کے لئے خطرات پیدا کر رہی ہیں۔ آج آپ دیکھئے کہ بد طینت ترین عالمی طاقتیں جن کی بد کرداری اور حرص و طمع عالمی سطح پر انجام پانے والے ان کے تمام کاموں میں ہویدا ہے، کس طرح انسانی حقوق اور جمہوریت کے بورڈ کے ساتھ سامنے آتی اور پروپیگنڈہ کرتی ہیں، ممالک کو دھمکیاں دیتی ہیں۔ ہمارا مشرق وسطی کا علاقہ اور مغربی ایشیا کا علاقہ ان کی دھمکیوں اور خطرات کی زد پر ہے۔ ایسے عالم میں قوموں کی کیا ذمہ داری ہے؟ قوموں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اپنے وجود کی بقاء اور حفاظت کے لئے، اپنے وقار اور تشخص کے دفاع کے لئے، ہمیشہ آمادہ رہیں۔ جس قوم نے بھی اس سلسلے میں غفلت برتی، نابودی اس کا مقدر بن گئی۔ جو قوم دفاع، استقامت اور پائداری کی ضرورت کو بر وقت نہیں سمجھ سکی، وہ کچل دی گئی۔ ہماری قوم نے ثابت کر دیا کہ وہ غفلت کا شکار نہ ہے اور نہ ہوگی۔ ہماری مسلح افواج نے ثابت کر دیا کہ ملک و ملت کے مفادات کے دفاع کے میدان میں ان سے کوئی کوتاہی نہیں ہو سکتی۔
میرے عزیزو! الگ الگ ناموں سے موسوم مسلح فورسز، ایک ہی خاندان کے ارکان ہیں، فوج، پاسداران انقلاب فورس، بسیج(رضاکار فورس)، پولیس فورس، سب اس ملک کی عزت و وقار کی حفاظت کے لئے تشکیل شدہ ایک دفاعی سسٹم کے مختلف اجزا ہیں۔ آپ اپنے اندر اس جذبے اور ذہنیت کی تقویت کیجئے کہ آپ سب ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ اس پورے سسٹم کا سب سے اہم فریضہ ہر لمحہ ہوشیار اور چوکنا رہنا ہے۔ ہمیشہ خود کو آمادہ رکھئے، ذہنی اور جسمانی لحاظ سے فٹ رکھئے۔ ممکن ہے کہ برسوں ملک کے لئے کوئي خطرہ پیش نہ آئے لیکن معمولی ترین اندیشے کے لئے بھی آپ کو ہمیشہ تیار رہنا چاہئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران عالمی میدان میں عدل و انصاف اور حریت پسندی وآزادی کا پیغام دیتا ہے، انسانیت و معنویت کا پیغام دیتا ہے، برادری و اخوت کا پیغام دیتا ہے، قوموں کے عز و شرف کا پیغام دیتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران سامراج، سامراجی طاقتوں، تسلط اور مداخلت پسند طاقتوں کا کھلا مخالف ہے۔ یہی وجہ ہے آج قوموں کے دلوں میں اس کے لئے عزت اور بڑی طاقتوں کے دلوں میں اس کا رعب و ہیبت قائم ہے اور اسی وجہ سے جارح قوتیں اس کی دشمنی پر کمربستہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایران تسلط پسند طاقتوں کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں۔ وہ خود کفیل ہے، اس کا اتکا صرف اللہ کی ذات پر ہے۔ یہ نظام حریص اور تسلط پسند عناصر، جارح قوتوں اور ھوی و ہوس کے اسیر حاکموں کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرنا چاہتا۔ اس روش کے نتیجے میں اسلامی جمہوری نظام قوموں کی نظر میں لائق احترام ہے جبکہ اس روش نے بڑی طاقتوں کو ہرا‎ساں کر دیا ہے جس کے نتیجے میں ان کی ابدی دشمنی بھی مول لے لی ہے۔
میں آپ سب عزیزوں کی کامیابی کی دعا اور آپ سب سے محنت، مشقت، بھرپور آمادگی اور آپسی میل محبت کی سفارش کرتا ہوں۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ