خطاب مندرجہ ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ایرانی قوم، مسلمین عالم اور خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے محکمہ پولیس کے آپ اہلکاروں کو عید الفطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انشاء اللہ یہ عید ہماری پولیس اور فوج کے لئے مبارک مرحلے کا سرآغاز ہوگی۔
الحمد للہ پولیس کے تعلق سے اہم کام، جیسے اہم فیصلے، قانون سازی بالخصوص قانون کا بہت اچھا، تیز رفتار، درست اور مدبرانہ نفاذ ہو چکا ہے۔ جو باقی رہ گیا ہے یہ ہے کہ پولیس فورس اپنی لیاقت اور صلاحیت کا عملی ثبوت پیش کرے۔ امن و امان بہت اہم اور بنیادی مسئلہ ہے۔ سماجی نظم و ضبط سب سے اہم مسئلہ ہے۔ ہر معاشرے کی اچھی کار کردگی کا انحصار اچھے نظم و ضبط پر ہوتا ہے۔ اگر نظم و نسق نہ ہو یا کم ہو تو کارکردگی میں کمی آجاتی ہے۔
پولیس فورس کو ان فرائض کے مطابق جو قانون نے اس کے لئے معین کئے ہیں، پورے ملک میں، بالخصوص سرحدی علاقوں میں، مخصوصا ان بعض علاقوں میں جہاں شرپسند عناصر نظم و نسق میں خلل ڈالتے ہیں، امن و امان اور نظم و نسق قائم کرنا چاہئے۔ یہ بنیادی اور پہلا نکتہ ہے۔ ثابت کریں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پولیس اس سنگین ذمہ داری کی لیاقت رکھتی ہے جو اس کے کندھوں پر ڈالی گئی ہے۔
دوسرا اہم نکتہ جس کے بغیر پہلا ہدف بھی پورا نہیں ہوسکتا، آپ سب میں جذبہ ایمانی اور تقوے کی تقویت ہے۔ ہم سب نے اس ملک میں طویل برسوں تک زندگی گذاری ہے۔ اسلاف کی ثقافت اور لوگوں کی ذہنی کیفیت سے واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ ماضی میں اگر کسی علاقے میں کوئی مومن اور ایماندار پولیس افسر ہوتا تھا تو نہ صرف یہ کہ اس علاقے کے لوگ اس شخص کے زیر کمان پولیس سے خوش رہتے تھے بلکہ اس سے محبت بھی کرتے تھے۔ اس کے بالعکس جہاں بھی کوئی ایسا پولیس افسر ہوتا جس کا ایمان کمزور ہو اور جس کے اندر منفی باتیں پائی جاتی ہوں تو جو کیفیت ہوتی تھی اس کی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے۔ اس علاقے میں لوگ پولیس فورس سے نالاں رہتے تھے۔ یہ انقلاب سے پہلے کی بات ہے لیکن اب جبکہ الحمدللہ ملک کی پولیس فورس، موجودہ متحدہ فورس کی تشکیل کے ساتھ اپنی بلوغت کو پہنچ گئی ہے تو ایسا کام کریں کہ یہ ایمان، یہ پاکیزگی، یہ پاکدامنی اور عوام کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تئیں یہ بالغ نظری اور ایمان سے پیدا ہونے والی یہ بے نیازی ہمہ گیر اور وسیع تر ہو۔ جہاں بھی کوئی خلاف ورزی نظر آئے پولیس کے عہدیدار بغیر کسی رو رعایت کے اقدام کریں۔ البتہ اس جذبے، اس احساس اور اس ایمان کے فروغ میں عقیدتی اور سیاسی شعبے کا کردار بہت اہم اور نمایاں ہونا چاہئے اور انشاء اللہ ہوگا۔ امید ہے کہ علمائے کرام اس فریضے کو بنحو احسن انجام دیں گے اور ہم مستقبل قریب میں اس فورس کو اسی مطلوبہ شکل میں دیکھیں گے۔
دعا ہے کہ آپ جہاں بھی رہیں توفیقات والطاف الہی آپ کے شامل حال رہیں اور وزیر داخلہ جنہوں نے واقعی بہت محنت کی ہے، اسی طرح اس فورس کے اہم مسائل پر توجہ رکھیں تاکہ یہ فورس اپنا شایان شان مقام حاصل کر لے۔

والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ