قائد انقلاب اسلامی کے اس خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میں ان تمام بہنوں اور بھائیوں کا جنہوں نے اس سال حج کے اسباب فراہم کرنے میں زحمتیں اٹھائی ہیں، مختلف اداروں اور شعبوں کے ذمہ دار عہدیداروں ، خصوصا جناب آقائے رے شہری کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس سال اس عزیز قوم کے حج کی ادائیگی کے ضروری وسائل کی فراہمی میں کافی زحمتیں اٹھائی ہیں۔ انشاء اللہ بارگاہ خداوندی میں شکر و سپاس الہی اور یہ زحمتیں اس وقت قبول ہوں گی جب اس عظیم عبادت کے اعمال، رضائے الہی کے مطابق اور اس جہت میں انجام پائیں جو اسلام نے معین کی ہے اور جن کی ہمارے امام عزیز (امام خمینی رحمت اللہ علیہ) نے تجدید کی ہے۔
یہ سب کا فریضہ ہے کہ کوشش کریں کہ حج اسلام کی عزت و آبرو بالخصوص ہم ایرانیوں کے لئے ، امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کی عزت و آبرو کا باعث ہو۔ ان تمام ایرانی بہنوں اور بھائیوں کے لئے، جو حج کے لئے جا رہے ہیں ، مناسب ہوگا کہ حج کو صرف ایک ذاتی امر نہ سمجھیں کہ یہ ایک عبادت اور کسی کے ذمے ایک واجب ہے اور وہ جاتا ہے اور انجام دیکر واپس آ جاتا ہے۔ مسئلہ یہ نہیں ہے۔ یہ تو مسئلے کا ایک پہلو ہے۔
اس سال حج کے لئے جانے والے ہمارے تمام افراد ایک عظیم عالمی، اسلامی، انقلابی، سیاسی اور عبادتی تحریک کا حصہ ہیں۔ انہیں چاہئے کہ خود کو اس کا حصہ سمجھیں اور اسی طرح عمل کریں۔ اس احساس کا لازمہ یہ ہے کہ سب اپنے کردار پر نظر رکھیں گے۔ اپنے اخلاق، دوسرے ملکوں کے مسلمانوں کے ساتھ روئے، طرزعمل، اقامت گاہ کے اندر، خانہ خدا جاتے ہوئے راستے میں، اعمال حج کی ادائیگی کے دوران، جہاں بھی ہوں، ہر جگہ ایسا اخلاق و کردار پیش کریں کہ جو اسلام، انقلاب اور امام کے لئے عزت و آبرو کا سبب بنے۔
سبھی کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔ لیکن زیادہ معرفت، بڑی ذمہ داری اور آپ جیسی بہنوں اور بھائیوں کی بات ہو تو زیادہ خیال رکھنا چاہئے۔ لوگوں کے اندر پائی جانے والی بعض عادتیں نظر انداز کی جانی چاہئیں اور ان پر حج کا پہلو غالب آ جانا چاہئے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ خریداری بالکل نہ ہو، لیکن ایک حد میں ہو جو ہماری عظیم قوم اور انقلابی معاشرے کے وقار کے مطابق ہو۔
امید ہے کہ انشاء اللہ اس سفر پر حضرت ولی عصر ( ارواحنا فداہ ) کی نظرعنایت ہوگی۔ وہاں اور اعمال حج کی ادائیگی کے دوران آپ سب حضرت امام زمانہ کے لطف و کرم سے بہرہ مند ہوں گے اور انشاء اللہ ایسے اعمال کے ساتھ واپس آئیں گے جو مقبول بارگا ہ الہی ہوں گے۔

و السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ