قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں ایران کے اسلامی نظام کی عزت و عظمت میں روز افزوں اضافے کو ایران اور اسلام کو ایک خطرے کے طور پر پیش کرنے کی استکباری طاقتوں کی کوششوں کا اصلی سبب قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کو خطرہ ظاہر کرنے کے لئے مغرب کے پریشاں حال اور بے بس پالیسی سازوں کی احمقانہ اور پست حرکتوں کا اس بار بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور انہیں شکست کا تلخ مزہ چکھنا پڑے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استکباری طاقت امریکہ ایسی مشکلات اور دلدل میں ڈوب رہی ہے جو اس حکومت کی غلط کارکردگی اور پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ افغانستان کی طرح کی دلدلوں سے نجات حاصل کرنے کا راستہ مادی حربے، متکبرانہ سوچ اور جارحیت کا جذبہ نہیں ہے بلکہ راہ حل اسلامی جمہوریہ کی روش یعنی منطق، عقل اور روحانیت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے آٹھ سالہ جنگ میں حکومت صدام، اس کی حامی حکومتوں منجملہ شیطان بزرگ امریکہ کی شکست کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مسلط کردہ جنگ میں ملت ایران کی استقامت اور فتح سے دنیا کے سامنے یہ بات ثابت ہو گئی کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر حملے کی بہت بڑی قیمت چکانی پڑے گی۔
خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛

بسم‌اللَّه‌الرّحمن‌الرّحيم‌

تمام عزیز کمانڈروں کو، اس میدان میں موجود دستوں کے تمام جوانوں کو، صوبہ کرمانشاہ میں تعینات جملہ شجاع و فداکار مسلح فورسز کو جن کا تعلق فوج، سپاہ پاسداران انقلاب یا پولیس فورس سے ہے، سلام و تہنیت پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ آپ سب کی توفیقات میں روز افزوں اضافہ کرے۔
اس چھاونی اور اس علاقے سے عظیم یادیں وابستہ ہیں۔ دلاوروں نے، فداکاروں نے، ایسے لوگوں نے یہاں ایثار و قربانی کی داستانیں رقم کی ہیں جن کے دل اسلام اور وطن عزیز کی محبت سے معمور تھے۔ ان کی ہمتیں اس علاقے کے بلند و بالا پہاڑوں سے بھی زیادہ اونچی تھیں۔ انہوں نے مسلح اور شیطانی قوتوں کی جانب سے حمایت یافتہ دشمن کو الطاف الہی اور نزول ملائکہ الہی کی مدد سے شکست دے دی اور وطن عزیز کو وقار و سربلندی اور تحفظ و سلامتی کا تحفہ دیا۔ ہم ان دنوں کو ہرگز فراموش نہیں کر سکتے۔ وہ ایام ہمارے لئے سبق آموز ہیں اور ہم ہمیشہ یہ امید رکھتے ہیں اور اپنے نوجوانوں کو اس کی نوید دیتے رہتے ہیں کہ مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والی ہماری مسلح فورسز کی آمادگی، ان کا جذبہ ایمانی، ان کا عزم راسخ اور ان کے مصمم فیصلے روز بروز زیادہ مستحکم اور مضبوط ہو رہے ہیں۔
ملک اور اسلام کی خدمت کرنے والے تمام لوگوں میں مسلح فورسز کو انفرادیت حاصل ہے کیونکہ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ ملکی سلامتی کی محافظ ہیں۔ اگر کسی ملک اور کسی قوم کی سلامتی اور تحفظ سلب ہو جائے تو ترقی و پیشرفت کے دروازے اس پر بند ہو جائيں گے۔ سلامتی تمام کاموں اور جملہ امور کے لئے اساسی، لازمی اور حیاتی تمہید کا درجہ رکھتی ہے۔ علم و دانش، سائنس و ٹکنالوجی، دولت و ثروت اور ترقی و پیشرفت، سلامتی کے زیر سایہ ہی حاصل ہوں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز سلامتی کی محافظ ہیں، ملک کی سرحدوں اور ملک کے عام ماحول کے دفاع اور تحفظ کو اپنا فریضہ جانتی ہیں۔ یہ بہت بڑی خصوصیت ہے۔
دوسری منفرد خصوصیت یہ ہے کہ خدمت کے لئے جب آنا ہوتا ہے تو وہ جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان میں آتے ہیں۔ مسلح فورسز کے جوان، کمانڈر اور مجاہدین ایثار و فداکاری کے شوق کے ساتھ خدمت کے لئے آگے آتے ہیں، میدان میں اترتے ہیں۔ یہ ان کے اسلامی عقیدے کی خصوصیت ہے۔ یہاں کسی پر کچھ مسلط نہیں کیا جاتا، کسی کام کے لئے دباؤ نہیں ڈالا جاتا، یہاں کام کا جذبہ ان کے اندر خود بخود موجزن رہتا ہے۔
اگر دنیا کی طاقتوں کے سامنے مختلف خطوں میں فوجیوں کے گرے ہوئے مورال کی مشکل ہے تو اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز کو یہ افتخار حاصل ہے کہ اس کی فورسز جذبہ ایمانی کے ساتھ میدان میں موجود ہیں۔ یہ بہت بڑا افتخار ہے۔ جانبازی، فداکاری، جان قربان کر دینے کے لئے پوری آمادگی، یہ خصوصیتیں زیب تن کی جانے والی مقدس وردی کو عظیم افتخار بنا دیتی ہیں۔ آپ اس کی قدر کیجئے، اس پر فخر کیجئے اور اس کے تقاضوں پر عمل کیجئے۔
میرے عزیزو! اسلامی جمہوری نظام، عظیم ملت ایران اور ہمارا یہ وطن عزیز گزشتہ تین عشروں میں یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ ان کے اندر روز افزوں قدرت موجود ہے۔ ہمارے ملک پر اور ہمارے عوام پر مسلط کی جانے والی آٹھ سالہ جنگ نے سب کو دکھا دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جارحیت کتنی مہنگی پڑتی ہے۔ ہمارے مقابل صرف صدام حکومت نہیں تھی۔ صدام حکومت کو اور صدام کی افواج کو دنیا کی شیطانی طاقتوں کی طرف سے شیطان بزرگ امریکہ کی طرف سے بھرپور مدد مل رہی تھی۔ ہمارے ملک پر حملہ آور ہونے والی فوج کی شکست در حقیقت دنیا کی بڑی طاقتوں اور ان کی شیطانی پالیسیوں کی شکست تھی۔ ان کی سمجھ میں آ گیا کہ ان کا واسطہ اسلامی نظام سے پڑا ہے۔ ہمارے ملک کے شجاع عوام مسلح فورسز کے حامی و پشتپناہ تھے اور ہیں۔ اللہ تعالی آپ سب کی مدد فرمائے، لوگوں کے دلوں میں آپ کی محبت بڑھائے۔ اس وقت مسلح فورسز کا عوام کے دلوں میں خاص احترام ہے۔ یہ بہت بڑی خوبی ہے۔
برادران عزیز! پیارے جوانو! محترم کمانڈر حضرات! اس وقت ہماری قوم کے دوش پر جو فریضہ ہے وہ انتہائی حساس اور اہم ہے۔ آج ہمارے سامنے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ استکباری طاقتیں گوناگوں چالوں کے ذریعے یہ کوشش کر رہی ہیں کہ دنیا میں ایرانوفوبیا اور اسلاموفوبیا جہاں تک ممکن ہو پھیلائیں۔ آپ ان کی گوناگوں حرکتوں کو دیکھ رہے ہیں۔ ایرانوفوبیا پھیلانے کے لئے، اسلاموفوبیا کو عام کرنے کے لئے احمقانہ، ابلہانہ، گھسے پٹے، ناکارہ ثابت ہو چکے حربوں کو مغرب اور اس کے ہمنواؤں کی ناکام پالیسیوں کے ذریعے پھر سے آزمایا جا رہا ہے۔ ان حربوں کا آج تک تو کوئي نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ وہ اپنے شیطانی عزائم کی تکمیل میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
آج ایران، ملت ایران، ہماری باایمان مسلح فورسز اسلامی ممالک کی نگاہوں میں قابل احترام ہیں۔ آج اسلامی جمہوری نظام علاقے کی قوموں کی نگاہ میں خاص عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور یہ ان (استکباری طاقتوں) کے منصوبوں کے بالکل بر عکس صورت حال ہے۔ وہ اپنی انہی چالوں کو پھر دوہرائیں گے اور پھر منہ کی کھائیں گے۔ بار بار انہی حربوں کو آزمائیں گے اور بار بار شکست سے دوچار ہوں گے۔
اس وقت امریکی سامراج مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ مختلف علاقوں میں اپنے ہاتھوں سے کھودے گئے گڑھے میں وہ پھنسا ہوا ہے۔ امریکہ آج افغانستان کی اس دلدل سے خود کو نجات دلانے پر قادر نہیں ہے جسے اس نے خود تیار کیا تھا۔ اسے اس کا راستہ نہیں معلوم ہے۔ وہ اپنی جان نہیں بچا سکتے۔ آج کی دنیا میں جب لوگ بیدار ہو چکے ہیں تو مادی طریقوں سے، مادی نقطہ نگاہ کے ذریعے، متکبرانہ انداز سے، جارحانہ جذبے سے اور توسیع پسندانہ عزائم کے ذریعے کوئی کام انجام نہیں دیا جا سکتا۔ کام عقل سے، منطق سے اور روحانیت کے جذبے سے پایہ تکمیل کو پہنچ سکتے ہیں۔ یہی وہ روش ہے جو اسلامی جمہوریہ ایران نے اختیار کر رکھی ہے۔
میرے عزیزو! آپ خوش و خرم رہئے۔ انشاء اللہ رحمت خداوندی آپ کے شامل حال رہے گی اور آپ تائيد الہی سے بہرہ مند رہیں گے۔ اللہ آپ کی نصرت کرے گا۔ تقریب کے آغاز میں کچھ آیتوں کی تلاوت کی گئی «انّ الّذين قالوا ربّنا اللَّه ثمّ استقاموا تتنزّل عليهم الملائكة الّا تخافوا و لا تحزنوا»؛(1) خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، غمگین ہونے کی ضرورت نہیں ہے، اللہ آپ کے ساتھ ہے۔ «نحن اوليائكم فى الحياة الدّنيا و فى الاخرة»؛(2) فرشتے اس دنیا میں بھی حکم خداوندی سے آپ کے ناصر و مددگار ہیں۔
پالنے والے! تجھے تیرے اولیاء کی، تیرے کلام پاک کی، شہیدوں کی ارواح کی قسم دیتے ہیں، ہمیں اس عہد و پیمان کے تئیں روز بروز زیادہ پابند بنا جو ہم نے تجھ سے کیا ہے۔ پروردگارا! ان عزیز جوانوں کو، ان فرض شناس کمانڈروں کو اپنے لطف و کرم اور ہدایت و رہنمائی کے سائے میں رکھ۔ ہمارے شہیدوں کو ان کے اولیاء کے ساتھ، پیغمبر اکرم اور شہدائے کربلا کے ساتھ محشور فرما۔

والسّلام عليكم و رحمةاللَّه و بركاته‌

1) فصلت: 30
2) فصلت: 31