قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملت ایران کے روز افزوں عز و وقار کو اطاعت الہی کے راستے میں ملت ایران کی استقامت و پائیداری کا ثمرہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ہمیشہ پیش گام رہنے والی ملت ایران ترقی و انصاف کے عشرے میں مزید ترقیاں حاصل کرنے اور انصاف کے قیام کی جانب اپنی تیز رفتار پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ ظلم و استکبار اور استبداد کا محاذ ظاہری اکڑفوں کے برخلاف حقیقت میں مضمحل اور منتشر ہوتا جا رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ایرانی عوام مستقبل کے تئیں پرامید ہیں اور روشن مستقبل کے آثار نمایاں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ سربلند نوجوان کہ یہ ملک جن کی ملکیت ہے ملت ایران کے اس ترقی کے عمل کو مزید سرعت کے ساتھ آگے بڑھائيں تاکہ امت مسلمہ کی سربلندی کا ہدف پورا ہو جائے۔ قائد انقلاب اسلامی کے مطابق گزشتہ نسل کی مجاہدت و جفاکشی کے نتیجے میں ملت ایران کے لئے سعادت و کامرانی کی جانب پیشرفت کا راستہ ہموار ہو چکا ہے۔ تاہم راستے کے ہموار ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی سختی اور زحمت باقی نہیں رہ گئی ہے بلکہ اس عمل کے جاری رہنے کے لئے پائیداری و استقامت کا سلسلہ قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے۔؛
بسم‌اللّه‌الرّحمن‌الرّحيم‌

مبارکباد پیش کرتا ہوں ماہ رجب المرجب کی آمد، یوم ولادت حضرت امام محمد باقر علیہ السلام اور سوم خرداد مطابق چوبیس مئی (عراق کی بعثی فوج کے غاصبانہ قبضے سے خرم شہر کی آزادی کی سالگرہ) کے عظیم الشان دن کی۔ میں آپ نوجوانوں کو پاسداران انقلاب فورس می شمولیت کی مبارک باد بھی پیش کرتا ہوں۔
خداوند عالم نے اسلامی جمہوریہ کے زیر سایہ ہم پر عظیم نعمتوں کے دروازے کھول دیئے۔ لہذا شکر بجا لانا ہمارا فریضہ ہے۔ آج کیمپس کے اس میدان میں بحمد اللہ بڑے خلاقانہ مناظر دیکھنے کو ملے اور پوری تقریب میں خوبصورت جلوے چھائے رہے۔ یہ ہمیں، آپ کو اور آئندہ نسلوں کو اسلامی انقلاب سے ملنے والے اہم ترین پیغام کا ایک نمونہ ہے۔ خداوند عالم قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے کہ انّ الذین یبایعونک انّما یبایعون اللہ جن لوگوں نے راہ اسلام میں دست پیغمبر پر بیعت کی انہوں نے در حقیقت اللہ کی بیعت کی ہے۔ ید اللہ فوق ایدیھم بیعت کے وقت ان کے ہاتھوں پر جو ہاتھ قرار پایا وہ پیغمبر کا ہاتھ تھا جو در حقیقت دست خدا تھا۔ اسلام سے بیعت، دین سے بیعت، الہی فریضے سے بیعت، اسی طرح ہوتی ہے۔ انسان اللہ کی بیعت کرتا ہے اور پھر: «فمن نكث فانّما ينكث على نفسه»؛ جو اس بیعت کو توڑتا ہے وہ خود اپنا نقصان کرتا ہے۔ «و من اوفى بما عاهد عليه اللَّه فسيؤتيه اجرا عظيما»؛(1) مگر جو لوگ اس بیعت کے پابند رہتے ہیں، اس پر قائم اور ثابت قدم رہتے ہیں انہیں اللہ تعالی کی بارگاہ سے عظیم پاداش حاصل ہوگی۔ یہ جزا صرف آخرت سے مختص نہیں ہے۔ بیشک آخرت میں ملنے والی جزا اتنی عظیم اور پرمغز ہے کہ ہمارا دنیوی اور مادی ذہن اس کے فہم و ادراک سے قاصر ہے لیکن دنیا میں بھی اس کی جزا ہے۔ جو لوگ اللہ کی بیعت کرکے راہ خدا میں گامزن ہوتے ہیں، اس پر ثابت قدم رہتے ہیں ان کی جزا در حقیقت ان کی سربلندی، ان کی آزادی اور ان کی عظمت و شکوہ ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ملت ایران ذلت و حقارت کی کس گہرائی سے نکل کر جو کئی صدیوں تک ستمگر شہنشاہوں نے اس پر مسلط کر رکھی تھی، عزت و سربلندی کے نقطہ اوج پر پہنچی ہے؟ آج ملت ایران مقتدر بھی ہے اور اسے عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ قوم پیش قدم اور بہت آگے بھی ہے اور تابناک مستقبل کے تئیں پرامید بھی ہے۔ درخشاں مستقبل کے افق اس کے لئے کھلنے لگے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں میں، ہمارے بزرگوں میں، معاشرے کے مختلف طبقات میں اپنی شناخت اور تشخص کا بھرپور احساس ہے، سب بخوبی آگاہ ہیں کہ کس منزل کی جانب ان کے قدم بڑھ رہے ہیں، ان کی مساعی بامعنی و با مقصد ہیں۔ اس سب کی بڑی قیمت و اہمیت ہے۔ قومیں دین، روحانیت اور اللہ تعالی سے دور ہو جانے کے سبب اندر سے کھوکھلی ہوتی جا رہی ہیں، ان کا تشخص مٹتا جا رہا ہے، وہ حیران و سرگرداں ہیں۔ احکام الہیہ سے دوری کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ قومیں ذلت کی دلدل میں غرق ہو گئی ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے کئی صدیوں تک ملت ایران اسی دلدل میں پھنسی رہی۔ یہ تو ایرانی عوام کی استقامت و پائيداری کا ثمرہ ہے کہ آج اس نے شاہراہ زندگی کو ہموار کر لیا ہے اور اپنی عاقبت سنوار لی ہے۔ البتہ شاہراہ ہموار ہو جانے کا مطلب یہ نہیں کہ اب کوئی سختی اور دشواری باقی نہیں رہی۔ سختیاں بے شمار ہیں لیکن پرمحن حالات میں اور سختیوں کے دور میں اللہ کا فضل و کرم اور بلند ہمت انسانوں کی عظمت، حرکت میں آتی ہے اور اپنے اثرات ظاہر کرتی ہے۔
میرے عزیز نوجوانو! نوجوانی کی شکل میں حاصل نعمت کی، ذہنی اور جسمانی توانائیوں کی، اللہ کے عطا کردہ پاکیزہ و نورانی قلوب کی قدر و قیمت کو سمجھئے۔ محنت اور دلجمعی سے کام کیجئے، یہ ملک آپ کا ہے، مستقبل آپ کا ہے، آپ ہی کو امت اسلامیہ کی پیشانی پر چمکنا اور اس قافلے کو لیکر سرفرازی و سربلندی کی منزل کی جانب روز افزوں سرعت کے ساتھ بڑھنا ہے۔ ہمارے پیشروؤں نے اس راستے کی تعمیر کی، اس کے لئے جہاد کیا اور قربانیاں دیں۔
خداوند عالم کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ہماری مسلح فورسز، پاسداران انقلاب فورس، اسلامی جمہوریہ کی فوج اور مسلح فورسز نے اس راستے میں بے نظیر استقامت و پائیداری کا ثبوت دیا ہے اور گراں قدر تجربات ہمارے لئے چھوڑے ہیں۔
یہ راستہ آپ کا ہے، کام آپ کو کرنا ہے۔ حتی المقدور اس راستے میں لگن سے کام کیجئے۔ ملت ایران روز افزوں علو و ارتقاء کی جانب رواں دواں ہے۔ ہماری پیشرفت، ہماری ترقی، ہمارے درمیان عدل و انصاف کا قیام سرانجام عالم اسلام اور اس کے بعد پوری دنیا میں پیشرفت و انصاف کے فروغ پر منتج ہوگا۔ دنیا میں استکبار و استبداد کا محاذ زوال پذیر ہے۔ استکباری طاقتوں کی ظاہری اکڑ اور رعب و دبدبہ اندر سے کھوکھلا ہے۔ جہاں بھی ایمان و روحانیت کا سورج چمکنے لگتا ہے فطری طور پر وہاں سے تاریکیاں چھنٹنے لگتی ہیں اور رفتہ رفتہ معدوم ہو جاتی ہیں۔ آج دنیا میں یہی ہو رہا ہے۔ اس عظیم انقلاب کا ایک بڑا حصہ ہمارے عزیز نوجوانوں کے دوش پر ہے اور اس میں بھی سب سے زیادہ حساس مسائل کی ذمہ داری آپ کے اوپر ہے۔
اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو عزیز نوجوانوں کی قدردانی کی توفیق عنایت کرے اور ہم آپ کی نورانی پیشانی پر ملت ایران اور امت اسلامیہ کے تابناک و پرافتخار مستقبل کی روشنی کا مشاہدہ کریں۔

والسّلام عليكم و رحمةاللَّه و بركاته‌

1) فتح: 10