بارہ اکتوبر 2012 کو قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگي میں صوبہ خراسان شمالی کی شہید نوری چھاؤنی میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی حضرت جواد الآئمہ انفینٹری، فوج، سکیورٹی دستوں اور رضا کار فورس بسیج کے دستوں کی مشترکہ پریڈ ہوئی۔
قائد انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی حضرت جواد الآئمہ انفینٹری میں پہنچنے کے بعد شہداء کی یادگار پر حاضری دی اور دفاع مقدس کے شہیدوں کے درجات کی بلندی کے لئے دعا اور فاتحہ خوانی کی۔
اس کے بعد گراؤنڈ میں موجود دستوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کو سلامی دی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس تقریب میں مسلح افواج کو قوم کے لئے مضبوط حفاظتی حصار اور دشمنوں کے عسکری خطرات کے مقابلے میں امن و تحفظ کی ضامن قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی قوم اسلامی تعلیمات کے باعث جارحیت پسند اور لشکر کشی کرنے والی قوم نہیں ہے لیکن دشمن کی کسی بھی فوجی کارروائی کی صورت میں پیچھے بھی نہیں ہٹے گی اور دشمن کو منہ توڑ جواب دےگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے تسلط پسند اور سامراجی طاقتوں کی جنگ افروزی کا مقصد، سرمایہ داروں کے فوجی ساز و سامان کی فروخت کا راستہ ہموار کرنا بتایا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن کے جنگی جنون اور اس کے جنگ پسندانہ نظرئے کو ختم کرنے کے لئے قوم اور مسلح افواج کی مکمل دفاعی آمادگی بہت ضروری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قوم بالخصوص نوجوانوں میں دفاعی آمادگی کا جذبہ پہلے سے کہیں زيادہ مضبوط ہے اور مسلح افواج بھی پہلے سے کہیں زيادہ مستعد، مضبوط اور قوی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے دفاعی طاقت و توانائي کی توسیع میں ذکر خداوندی اور روحانیت و معنویت کو بنیادی عوامل سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ آٹھ سالہ دفاع مقدس میں اسلامی سربازوں کی کامیابی، غزہ کی 22 روزہ جنگ اور لبنان کی 33 روزہ جنگ میں مجاہدین کے ہاتھوں اسرائيل کی مسلح افواج کی حیرب انگیز شکست، دفاعی طاقت و قدرت میں وسعت کے سلسلے میں معنوی اثرات کے بہترین اور شاندار نمونے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم آج ہر دور کی نسبت دشمن کے مقابلے میں زیادہ قدرتمند اور مقتدر ہے اور قدرت و طاقت کا یہ احساس زمینی حقائق پر استوار ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
بسم‌ ‌‌الله‌‌‌الرّحمن‌‌‌ الرّحيم‌‌‌
الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة على رسول‌‌‌الله و على ءاله الأطياب الأطهار.

آپ عزیز جوانوں کے ذریعے بڑی شیریں اور پرمعنی تقریب انجام پائی۔ نوجوانوں کے پاکیزہ اور شاداب دل ہر میدان میں خواہ مادی میدان ہو یا روحانی میدان، فضا کو جوش و جذبے اور روحانیت و معنویت سے لبریز کر دیتے ہیں۔ ہمارے ایک عزیز نوجوان نے بڑی دلکش تلاوت کی۔ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے فوج، پولیس، رضاکار فورس اور پاسداران انقلاب فورس سے تعلق رکھنے والے آپ عزیز نوجوانوں کے بیچ حاضر ہونے کا موقع عنایت فرمایا۔
اس حساس علاقے میں بھی ملک کے دیگر خطوں کی طرح مسلح فورسز کی ذمہ داری بہت اہم اور فیصلہ کن ہے۔ ہر ملک اور ہر قوم کے اندر اچھی تربیت یافتہ، ماہر اور طاقتور مسلح فورسز کا وجود ایک طرف تو اس قوم کے اندر احساس تحفظ پیدا ہونے کا باعث بنتا ہے اور دوسری طرف ان بیرونی طاقتوں کے مد مقابل ایک حصار قائم کر دیتا ہے جن کی بھوکی اور توسیع پسندانہ نظریں کبھی کسی طرف اور کبھی کسی سمت میں چکراتی رہتی ہیں۔ جب کوئی قوم مسلح فورسز کی شکل میں اپنے قوی و توانا اور فولادی بازوؤں کو دنیا کے سامنے پیش کر دیتی ہے تو پھر اس ملک کے خلاف جارحیت کی فکر دشمنوں کے ذہن سے نکل جاتی ہے۔
آپ عزیز جوانوں کو معلوم ہے کہ اس دنیا مین جارح اور توسیع پسند طاقتوں کا فائدہ جنگ اور قتل و غارت گری میں ہے۔ جنگ زمان قدیم سے ہی جارح اور توسیع پسند طاقتوں کا حربہ رہا ہے جسے وہ دیگر اقوام کے خلاف استعمال کرتی آئی ہیں۔ مادی لحاظ سے ترقی یافتہ ہمارے اس دور میں بھی اسلحے کی فروخت اور سرمایہ داروں کی جیبیں بھرنے کے لئے یہ حربہ استعمال ہو رہا ہے البتہ کئی گنا زیادہ شدت کے ساتھ۔ طاقتور حلقے خواہ وہ سیاستدانوں کا حلقہ ہو یا سرمایہ داروں کا، جو اسلحہ سازی کے کارخانے چلاتے ہیں، وہ ہمیشہ جنگ کی آگ بھڑکانے اور بد امنی پھیلانے کی فکر میں لگے رہتے ہیں، دیگر ملکوں اور قوموں پر بحران مسلط کر دینے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ اس جذبے اور سوچ کو جو چیز مشتعل ہونے سے پہلے ہی دبا یا مٹا سکتی ہے وہ قوموں کی بھرپور آمادگی و بیداری ہے۔ یہ آمادگی و مستعدی قوم کی عمومی آمادگی کی صورت میں بھی ہوتی ہے اور مسلح فورسز کی بھرپور تیاری کی صورت میں بھی ہوتی ہے۔
آج الحمد للہ پورے ملک میں ہمارے عوام اور ہمارے نوجوان دفاع وطن کے لئے خود کو آمادہ و تیار پاتے ہیں، ملک کے ترقی کو راہ پر آگے لے جانے کا جذبہ اپنے اندر بیدار پاتے ہیں۔ دفاع وطن کی پہلی صف میں کھڑی ہماری مسلح فورسز بھی بحمد اللہ ماضی سے زیادہ طاقتور اور توانا ہیں۔
میرے عزیزو! امیر المومنین علیہ الصلوت و السلام مسلح فورسز کو رعایا کا حصار اور قلعہ قرار دیتے ہیں۔ یعنی یہ قوم کے طاقتور بازوؤں کا درجہ رکھتی ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ارشاد فرماتے ہیں۔ «فالجنود باذن الله حصون الرّعيّة»؛(1) باذن الله کی قید لگائی ہے۔
فیصلہ کن امر تو ارادہ الہی ہے۔ مسلح فورسز اپنے دلوں کو، اپنے باطن کو ذکر الہی اور یاد پروردگار سے جتنا زیادہ مانوس بنائيں گی، اپنے اندر جتنی زیادہ روحانیت پیدا کریں گی ان کی توانائی میں اتنا ہی اضافہ ہوگا، ان کی دفاعی صلاحیت اتنی ہی بڑھے گی۔ آپ دیکھئے کہ علاقے میں رونما ہونے والی دو جنگوں میں، (لبنان کے خلاف اسرائیل کی) تینتیس روزہ جنگ میں، اور بائیس روزہ جنگ غزہ میں، چھوٹے گروہوں نے بظاہر انتہائی طاقتور فوج پر غلبہ حاصل کر لیا جو اپنی طاقت کے بڑے دعوے کیا کرتی تھی۔ یہ فوج مادہ پرست فوج تھی، اللہ سے کوئی واسطہ نہیں رکھتی تھی۔ جبکہ یہ تنظیمیں ذکر الہی سے مانوس تھیں، ان کے اندر روحانیت و معنویت تھی۔ ہمارے ملک کے دفاعی محاذ بھی روحانیت پر نوجوانوں کی خاص توجہ کی بہترین مثالیں ہیں۔ ہمارے محاذوں میں، ہماری دفاعی صفوں میں، ہمارے فوجی آپریشن کی شبوں میں، سپاہیوں کا اللہ سے راز و نیاز ہمارا وہ طرہ امتیاز ہے جس کی مثال پوری تاریخ میں نہیں ہے۔ تاریخ میں یہ چیز ہمیشہ کے لئے درج ہو گئی ہے۔
مسلح فورسز کے عہدیدار ان نوجوانوں کو مستعد، قومی وقار کے دفاع کے لئے آمادہ، قومی تشخص اور سرحدوں کی پاسداری کے لئے تیار جانبازوں میں تبدیل کریں۔ آج ملت ایران اپنے دشمنوں کے سامنے کافی طاقتور بن چکی ہے۔ طاقت کا یہ احساس بے بنیاد اور کھوکھلا نہیں ہے، زمینی سچائي ہے، حقائق پر استوار احساس ہے۔ اس سے ہمارے دشمن بھی واقف ہیں۔
ہم اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں، ہم کسی کے خلاف جارحیت میں دلچسپی نہیں رکھتے، لیکن اس کے ساتھ ہی کسی بھی جارح کے سامنے جھکنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔ ملت ایران اور مسلح فورسز کی آمادگی کا یہ عالم ہے کہ کسی بھی دشمن کو جارحیت اور تجاوز کا تصور کرنے کی بھی اجازت نہیں دیں گی۔ انہوں نے اپنی مستعدی اور اپنے جوش و جذبے سے دشمن پر اپنی ایسی ہیبت بٹھا دی ہے کہ دشمن کی ساری باتوں اور دھمکیوں کو دنیا والے لاف و گزاف سے زیادہ کچھ نہیں مانتے۔ یہ آمادگی اسی طرح قائم رہنی چاہئے، اس کی روز بروز تقویت ہونا چاہئے، آپ یقین رکھئے کہ مسلح فورسز کو طاقتور بنانے اور اس کی روحانیت میں ارتقاء لانے کی آپ کی ہر کوشش ایسی نیکی ہے جو اللہ کے یہاں لکھی جا رہی ہے۔
یہ علاقہ بڑے دلاور جانبازوں کا علاقہ ہے، جہاد کے میدان میں ان کی شجاعت کی داستانیں ابدی و پائندہ داستانیں ہیں۔ میں اللہ تعالی کی بارگاہ میں آپ تمام عزیز نوجوانوں کی توفیقات کے لئے دعا گو ہوں اور آپ سب کی عافیت و کامیابی کا طلبگار ہوں۔

والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته‌‌‌