قائد انقلاب اسلامی نے بے مثال شخصیت کے حامل حزب اللہ لبنان کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید عباس موسوی کی صیہونی حکومت کے ہاتھوں مظلومانہ شہادت پر 28-11-1370 ہجری شمسی مطابق 17-2-1992 عیسوی کوتعزیتی پیغام جاری کیا۔ پیغام میں قائد انقلاب اسلامی نے شہید کی خصوصیات کا ذکر کیا اور ساتھ ہی امریکا اور اسرائيل کو خبردار کیا کہ وہ ان مجرمانہ حرکتوں سے اپنے مظالم کے لئے زمین ہموار نہیں کر پائیں گے کیونکہ عباس موسوی شہید کی تحریک جانباز جوانوں کے ہاتھوں آگے بڑھتی رہے گی۔ پیغام کے متن کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛

بسم اللہ الرحمن الرحیم
من المومنین رجال صدقوا ما عاھدو اللہ علیہ فمنھم من قضی نحبہ ومنھم من ینتظر وما بدّلوا تبدیلا (1)

کبھی نہ تھکنے والے مجاہد عالم اور حزب اللہ لبنان کے فداکار رہبر حجت الاسلام والمسلمین آقائے سید عباس موسوی، ان کی اہلیہ اور ان کے کمسن بچے کی، صیہونی حکومت کے مجرمانہ ہاتھوں سے مظلومانہ شہادت کی خبر نہایت غم و اندوہ کے ساتھ سنی ۔(2)
اس مخلص، ذہین، دلیر اور عالی قدر سید پر خدا کی رحمتیں نازل ہوں اور جلاد اور خوں آشام صیہونیوں پر جو اپنے گھناونے اور جارحانہ مقاصد کے لئے کسی بھی جرم سے دریغ نہیں کرتے اور ان کے خبیث سامراجی حامیوں پرجو اس حکومت کے بڑے جرائم کو نظر انداز کرکے اور اس کے دوام میں مدد کرکے اپنی خباثت آمیز غیر انسانی ماہیت پہلے سے زیادہ آشکارا کرتے ہیں اورحق پسند مسلمانوں کے خلاف کسی بھی سازش اور خیانت سے پس و پیش نہیں کرتے، خدا اور اس کے بندوں کی لعنتیں ہوں۔
اس عظیم شہید اور اس کے مظلوم ساتھیوں کا خون ناحق غاصب صیہونیوں کے خلاف لبنان اور فلسطین کے عوام کی حق طلبی کی جدوجہد میں شدت اور وسعت لائے گا۔ یہ عالی قدر سید جس نے علم کو عمل سے، گفتار کو صداقت سے اور فداکاری کو ذہانت و ادراک سے آمیختہ کیا تھا، مقدس اور خدائی اہداف یعنی اسلام کے دفاع اور ظلم و جارحیت کے مقابلے کی راہ میں درجہ شہادت پر فائز ہوا اور ابدی سعادت حاصل کی۔ اس عظیم ہستی کی تحریک کو اس کے ساتھی، اس کے مورچے کے سپاہی اور لبنان نیز فلسطین کے مظلوم مسلمان آگے بڑھائیں گے۔
اسرائیل اور امریکا جان لیں کہ اس قسم کے جرائم سے ان کے ظالمانہ تسلط کی راہ ہموار نہیں ہوگی اور نہ ہی وہ اس طرح، ان اقوام کو جو طولانی برسوں سے ان کی شرپسندیوں اور اور مظالم کا سامنا کر رہی ہیں، خوفزدہ کر سکتے ہیں۔
میں اس افتخار شہادت کی جو اس فداکار اور مخلص انسان کے جہاد مسلسل پر خدا کا انعام تھی، لبنانی قوم، حزب اللہ کے پاکیزہ جوانوں اور اس کے رہنماؤں بالخصوص شہید کے پسماندگان ان کے دوستوں اور مخلصین کو مبارکباد اور تعزیت پیش کرتا ہوں اور ان کے لئے خدا کے فضل و رحمت کا طالب ہوں۔

والسلام وعلیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
سید علی خامنہ ای
تیرہ شعبان ایک ہزار چار سو بارہ
مطابق اٹھائیس بہمن ایک ہزار تین سو ستر

1- احزاب 23
2- شہید عباس موسوی تیرہ سو اکتیس ہجری شمسی ( مطابق انیس سو باون عیسوی) میں لبنان کے شہر بعلبک کے مضافاتی قصبے نبی شیت میں پیدا ہوئے۔ تیرہ سو چھیالیس ہجری شمسی ( مطابق انیس سوسڑسٹھ عیسوی) میں دینی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے حوزہ علمیہ نجف اشرف گئے اور آیت اللہ العظمی خوئی اور آیت اللہ العظمی سید باقر الصدر شہید جیسے بزرگ اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ تیرہ سو ستاون ( مطابق انیس سو اٹھہتر عیسوی) میں لبنان واپس گئے اور اسی سال بعلبک میں دینی مدرسہ قائم کیا۔ وہ لبنان بالخصوص جنوبی لبنان کے مقبوضہ علاقوں میں صیہونی دشمن کے خلاف مجاہدت کے سخت ترین حامیوں اور انقلابی تحریک حزب اللہ لبنان کے بانیوں میں تھے۔ تیرہ سو انہتر ( مطابق انیس سو نوے عیسوی ) میں شیخ طفیلی کے بعد حزب اللہ لبنان کے دوسرے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے اور ستائیس بہمن تیرہ سو ستر مطابق سولہ فروری انیس سو بانوے کو جبشیت میں شیخ راغب حرب کی شہادت کی آٹھویں برسی میں تقریر کے بعد ایک کار میں بیروت جا رہے تھے کہ جنوبی لبنان کے تفاحتا نامی علاقے میں صیہونی حکومت کے گن شپ ہیلی کاپٹروں نےحملہ کرکے انہیں، ان کی اہلیہ اور ان کے کمسن بچے کو شہید کر دیا۔