قائد انقلاب اسلامی نے بیسویں نماز کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں روزانہ نماز کی چند بار ادائیگی کو غفلت سے انسان کی نجات کا سنہری موقعہ اور عظیم نعمت الہی قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ نماز اللہ کی بارگاہ میں انسان کے آگاہانہ قلبی حضور کا موقعہ فراہم کرتی ہے، اس کی روح کو جلاء اور گوہر باطن کو درخشندگی عطا کرتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے پیغام کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسم الله الرحمن الرحيم
انسان اپنی فطرت اور سرشت کے مطابق اللہ تعالی کی بارگاہ میں، جو تمام نیکیوں اور جمال کا خالق ہے، خضوع و خشوع اور عبادت کا مشتاق اور حاجتمند ہوتا ہے اور نماز اسی حاجت کو بر لانے والا عمل ہے۔ ادیان الہی نماز کو شرعی فریضے کا درجہ دیکر انسانی سرشت کی اس پیاس کو بجھاتے ہیں اور اس فطری پیاس کی تسکین کے لئے سرگرداں اور گمراہ ہونے سے بچاتے ہیں۔ ہر شب و روز نماز کا کئی بار اعادہ ایک ایسا موقعہ اور نعمت ہے جس سے انسان غفلت میں غرق ہونے سے بچ جاتا ہے، نماز اللہ کی بارگاہ میں انسان کے آگاہانہ قلبی حضور کا موقعہ عطا کرتی ہے، اس کی روح کو جلاء اور گوہر باطن کو درخشندگی عطا کرتی ہے۔
ذکر و نیائش اور نماز کی جب سماجی زندگی کے نطام میں آمیزش ہو جاتی ہے تو اسلام میں عبادی نظام کے ان کرشماتی احکام کی آرائش کا راز سمجھ میں آتا ہے۔ مسجد اسی حسین امتزاج کا آئینہ ہے۔ مسجد میں جماعت کے ساتھ مومنین کی نماز، ضیافت الہی کے دسترخوان پر اجتماعی شکل میں بیٹھنا، بذات خود بھی رحمت الہی کی شدت اور کشش میں اضافہ کا باعث ہے۔
نماز کی برکت سے مسجد کا ماحول نورانی اور معطر ہو جاتا ہے اور دیگر مقامات کی نسبت مسجد میں حق بات، دین و اخلاق و سیاست کی تعلیم زیادہ بہتر طریقے سے دل و جان کی گہرائی میں اتر جاتی ہے اور ہر فرد اور معاشرے کی زندگی کو الہی رخ اور سمت عطا کرتی ہے۔
مسجد کو اس زاویہ نگاہ سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ روح مسجد، زندگی کے پیکر میں امید و نشاط اور جوش و جذبہ پیدا کر دیتی ہے۔ جہاں بھی زندگی کا ایک نظام ہے وہاں مسجد اصلی مرکز ہے۔ شہر اور دیہات میں، اسکول اور یونیورسٹی میں، تجارت کے بازاروں سے لیکر ہوائي اڈوں، سڑکوں، اسٹیشنوں، فوجیوں کے آرام کی جگہوں، اسپتالوں، پارکوں، سیاحتی مقامات، ہر جگہ ایک محور اور مرکز کی حیثیت سے مسجد کی تعمیر ہونی چاہئے۔
ہر جگہ مسجد خوبصورت، پاکیزہ اور سکون بخش ہونی چاہئے۔ مسجد کا روحانی نظام جو مسجد کے عالم دین کے دوش پر ہوتا ہے ذمہ دارانہ، دانشمندانہ بلکہ عاشقانہ انداز میں چلنا چاہئے۔ اس سطح کے علمائے دین کی تربیت دینی تعلیمی مراکز کا ذاتی اور فطری فریضہ ہے۔
اگر مسجد اپنی شایان شان کیفیت میں پہنچ جائے تو معاشرے، عوام الناس اور حکام کے سر سے بہت سی مادی و معنوی ذمہ داریوں کا بوجھ ہٹ جائے گا۔
اس دن کی امید کے ساتھ اور حضرت امام زمانہ ارواحنا فداہ پر سلام و درود کے ساتھ ( آپ سے اجازت چاہتا ہوں)
والسّلام عليكم و رحمه الله
سيدعلي خامنه اي
19 / مهر / 1390
مطابق
11 اکتوبر 2011