وہ نصیحت جو میں آج کرنا چاہتا ہوں وہ دو برے نتائج پر توجہ سے متعلق ہے: ایک برا نتیجہ، غرور کا نتیجہ ہے۔ جبکہ دوسرا برا نتیجہ بے عملي کا نتیجہ ہے۔ یہ دو نقصانات اور برے نتائج ہیں جن کا آپ کو بہت زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔

غرور، شیطان کا ہتکنڈہ ہے۔ غرور، گھمنڈ، شیطان کا حربہ ہے۔ اس کی مختلف وجہیں ہیں۔ ویسے اس سے کوئي فرق نہیں پڑتا کہ اس کی وجہ کیا ہے: کبھی اس کی وجہ عہدہ اور منصب ہے۔ غرور کا ایک سبب، کامیابی ہے۔ آپ کو توفیق حاصل ہوتی ہے اور جو کام آپ انجام دیتے ہیں اس میں پیشرفت ہوتی ہے۔ یہاں انسان کو اپنے اوپر غرور ہوتا کہ میں یہ کام انجام دینے میں کامیاب رہا۔ غرور کا ایک سبب، لطف خدا اور اس کی برکتوں پر مغرور ہونا ہے۔ جس کے بارے میں دعاؤں میں بہت زیادہ اور قرآن مجید تک میں آيا ہے: وَ لا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّہِ الغَرور غَرور کہ جو شیطان ہے، تمھیں خدا کے سلسلے میں مغرور نہ کر دے۔ خدا کے سلسلے میں مغرور ہونے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان، خدا کی طرف سے پوری طرح مطمئن ہو جائے اور پھر اسے کسی چیز کی کوئي پروا نہ رہے۔ مثال کے طور پر وہ کہے کہ ہم تو اہلبیت کے دوستوں میں سے ہیں، خدا ہمیں کچھ نہیں کہے گا! یہ خدا کے سلسلے میں مغرور ہونا ہے۔ وَ الشَّقاءُ الاَشقىٰ لِمَنِ اغتَرَّ بِك صحیفۂ سجادیہ کی دعا ہے، میرے خیال سے چھالیسویں دعا، جمعے کے دن کی دعا ہے: وَ الشَّقاءُ الاَشقىٰ لِمَنِ اغتَرَّ بِك۔ اے پروردگار! جو تیرے سلسلے میں مغرور ہو جائے اس کی بدبختی سب سے زیادہ ہے۔ یہ گھمنڈ کرنا ہے۔ مغرور ہونا یہ ہے۔

امام خامنہ ای
12 اپریل 2022