درس اخلاق

خداوند متعال نے انسان کی تخلیق اس طرح کی ہے کہ اسے تربیت کی ضرورت ہے۔ باہر سے دوسرے بھی اس کی تربیت کریں اور اندر سے وہ خود بھی اپنی تربیت کرے۔ معنوی اور روحانی مسائل کے سلسلے میں یہ تربیت، اس کی فکری اور عقلی قوتوں کی تربیت سے مربوط ہے اور یہ تربیت، تعلیم کے ذریعے ہونی چاہیے۔ ایک دوسری تربیت، نفس اور روحانی طاقتوں، غضب اور شہوانی قوت کو کنٹرول کرنے کی تربیت ہے، جس کا نام تزکیہ نفس ہے۔ اگر انسان کا صحیح تزکیہ ہو جائے اور وہ صحیح تعلیم حاصل کرلے تو وہ اسی تیار شدہ جنس کی طرح ہوگا جس نے کارخانے میں اپنی مطلوبہ شکل حاصل کی ہے اور منزل کمال کو پہنچ گئي ہے۔ اس دنیا میں بھی اس کا وجود، خیر و برکت اور دنیا کی تعمیر اور انسانوں کے دلوں کے سکون کا باعث ہے اور اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی جب وہ قدم رکھتا ہے تو اس کا انجام بھی وہی ہے جس کے ازل سے لے کر آج تک تمام انسان مشتاق رہے ہیں۔ یعنی نجات، ابدی خوش نصیبی اور فردوس بریں۔ لہذا انبیائے کرام نے اول سے لے کر خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تک اپنا ہدف، تعلیم اور تزکیہ قرار دیا ہے۔

امام خامنہ ای
3 ستمبر 1997